اللہ تعالی نے شوہروں کو بیویوں پر حاکم مقرر کیا
اور بہت بڑی بزرگی دی ہے اس لیے ہر عورت پر فرض ہے کہ اپنے شوہر کا حکم مانے اور
خوشی خوشی اپنے شوہر کی تابعداری کرے کیوں کہ اللہ تعالی نے شوہر کا بہت بڑا حق
بنایا ہے یاد رکھیں کہ شوہر کو راضی اور خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے اور شوہر کو
ناخوش اور ناراض رکھنا بہت بڑا گنا ه ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر میں خدا کے سوا کسی
دوسرے کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کے وہ اپنے شوہر کو سجدہ
کیا کرے اور حضور اکرم ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے
کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ عورت جنت میں جائے گی۔ (جنّتی زیور، ص 49)
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو عورت با نیت ثواب
د رستی اپنے شوہر کے گھر کی کوئی چیز اٹھاتی اور رکھتی ہےاس کے لیے اللہ ایک نیکی
لکھتا اور ایک گناہ مٹا تا ہے اور اس کا ایک درجہ اونچا کر دیتا ہے جو حاملہ عورت
حالت حمل کی کوئی تکلیف برداشت کرتی ہے اس کے لیے قائم ا لیل اور صائم نہار اور
راہ خدا میں جہاد کرنے والے کے برابر ثواب ہے۔
حضرت ثابت بن انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے مجھے عورتوں
نے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں بھیجا میں نے حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ عورتیں
کہتی ہیں کے مرد بزرگی میں بڑھ گئے اور راہ خدا میں جہاد کرنے کا اجر لے گئے ہمارے
لئے کسی ایسے عمل کا تذکرہ نہیں ہے کے ہم اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے عمل
کی برابری کر سکیں۔ ارشاد فرمایا گھر میں بیٹھ کر تم میں ہر ایک کا کام کاج کرنا
راہ خدا میں جہاد کرنے والوں کے عمل کے برابر ہے۔ (غنیۃ الطالبین، ص 82)
پس عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر
گھر سے باہر نہ جائے نہ رشتے داروں کے گھر نہ کسی دوسرے کے گھر۔ عورت پر فرض ہے کہ
شوہر کی غیر موجودگی میں اس کے مکان مال و اسباب کی حفاظت کرے اور بغیر اس کی
اجازت کے کسی کو مکان میں مت آنے دیں۔ بچوں کی تعلیم و تربیت اور نگہداشت عورت پر
سب سے بڑا فرض ہے۔
عورت پر لازم ہے کہ مکان اور اپنے بدن اور کپڑوں کی
صفائی ستھرائی کا خاص طور پر دھیان رکھے۔ میلی کچیلی نہ رہے بلکہ بناؤ سنگھار سے
رہا کرے تا کہ شوہر اُس کو دیکھ کر خوش ہو جائے حدیث مبارکہ میں ہے: بہترین عورت
وہ ہے کہ جب شوہر اس کی طرف دیکھے تو وہ اپنے بناؤ سنگھار اور اپنی اداؤں سے شوہر
کا دل خوش کر دے اور اگر شوہر کسی بات کی قسم کھا جائے تو وہ اس قسم کو پوری کردے
اور اگر شوہر غائب رہے تو وہ اپنی ذات اور شوہر کے مال میں حفاظت اور خیر خواہی کا
کردار ادا کرے۔ عورت ہرگز کوئی ایسا کام نہ کرے جو شوہر کو نہ پسند ہو۔ (جنّتی زیور ص 51)