حضرت علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جن  خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں اللہ کریم کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے ملاقات کی ہو اور ایمان پر ان کا انتقال ہو ، ان خوش نصیبوں کو صحابی کہتے ہیں ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 3)

" صحابی رسول " ہونا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ بڑے سے بڑ ا ولی اور عبادت گزار صحابی کے مرتبے تک نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی صحابی بن سکتا ہے کیونکہ انہوں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت پائی ، ان سے علم و عمل حاصل کیے، یہی وہ ہستیاں ہیں جن کی کوششو ں ، محبتوں ، قربانیوں اور تبلیغ سے ہمیں رکنِ اسلام کی دولت ملی ۔ حرمین شریفین کے رہنے والوں کے مزارات کا مصر ، سام ، یمن ، ترکی ، وغیرہ دنیا بھر میں ہونا ان کی کوششوں اور قربانیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ایسے صحابہ کے ہر مسلمانوں پر کچھ حقوق ہیں جنہیں اس مضمون میں بیان کیا جائے گا ۔

(1) صحابی سے محبت کرنا : فرمانِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو میرے صحابہ ، ازواج اور اہل بیت سے عقیدت رکھتا ہے اور ان میں سے کسی پر طعن نہیں کرتا ( برا بھلا نہیں کہتا) اور ان کی محبت پر دنیا سے انتقال کرتا ہے وہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجہ میں ہوگا ۔شرح حدیث : صالحین ( نیک لوگوں ) کے ساتھ ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کا درجہ اور جزا ہر اعتبار سے صالحین کی مثل ہوگی بلکہ کسی درجے میں کسی خاص اعتبار سے شرکت ہوگی اگرچہ مقام و عزت کے اعتبار سے لاکھوں درجے فرق ہو۔ جیسے محل میں بادشاہ اور غلام دونوں ہوتے ہیں لیکن فرق واضح ہے۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی ،ص 18 ح 31)

(2) صحابی کی عزت کرنا : فرمانِ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : میرے صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں بہترین لوگ ہیں۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 12ح 7)

فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : بے شک میری اُمت کے بدترین لوگ وہ ہیں جو میرے صحابہ پرجُرأَت کرنے والے ہیں۔ شرح حدیث: یعنی وہ لوگ جو میرے صحابہ کو برا بھلا کہتے ہیں اور ان کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان کی شان و منصب کے لائق نہیں ایسا کرنا سخت ترین حرام کا کام ہے ۔

صحابہ کو برا کہنا برائی پر جری ہونی کی علامت ہے اور ان کی عزت کرنا اچھے ہونے کی علامت ہے ۔ حق بات یہ ہے کہ تمام صحابہ کی عزت کی جائے اور ان کو برا کہنے سے زبان کو روکا جائے ، چاہے وہ صحابۂ کرام مہاجرین میں سے ہوں یا انصار میں سے ۔( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 17 حدیث: 29)

(3) صحابہ کی پیروی کرنا : فرمان ِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں ، ان میں سے جس کی بھی پیروی کروگے ہدایت پاؤ گے۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 4 ،حدیث 8)

(4) صحابہ کی عزت کی حفاظت کرنا : سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے : جو ان(صحابہ ٔکرام ) کی عزت کی حفاظت کرے میں قیامت کے دن اس کی حفاظت کروں گا ( یعنی اسے جہنم سے محفوظ کروں گا )( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 15 ،حدیث :26)

(5) دعائے مغفرت کرنا : فرمانِ احمد مجتبی ٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : میرے تمام صحابہ سے جو محبت کرے ، ان کی مدد کرے اور انکے لئے استغفار ( دعائے مغفرت ) کرے تو اللہ پاک اسے قیامت کے دن جنت میں میں میرے صحابہ کا ساتھ نصیب فرمائے گا۔ ( ہر صحابی نبی جنتی جنتی، ص 14 ،حدیث: 19)

محترم قارئین! دورِ حاضر میں بھی صحابۂ کرام علیہم الرضوان کی شان میں نامناسب کلمات استعمال کرنے والے لوگ موجود ہیں جن سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اور اپنے بچوں کو بھی بچانا ہے ۔ عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول ہمارے اور ہمارے بچوں کے لئے بہترین پناہ گاہ ہے ۔ اللہ پاک ہمیں تمام فتنوں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین