محمد رمضان علی عطاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
فاروق اعظم مالیگاؤں، ہند)
محترم قارئین! یقیناً صحابۂ کرام علیہم الرضوان وہ ہستیاں ہے جو امتِ محمدیہ میں پیارے مصطفیٰ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد سب سے افضل و اعلیٰ ہے، صحابۂ کرام وہ عظیم
ہستیاں ہے جن کو مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صحبت میسر آئی، ہاں
ہاں! یہ وہی عظمت والا گروہ ہے جو رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے
تربیت کے شاہکار ہے، یہ وہی اعلیٰ جماعت ہے جن کو اللہ پاک نے دنیا ہی میں اپنی
رضا و خوشنودی کا پروانہ دے دیا، یہ وہ دمکتے چمکتے ستارے ہیں جو وحی الٰہی کے
اوّلین پاسبان ہیں، خدامِ حدیث میں پہلا نام انہی کا ہے، جنہوں نے اپنی جان مال
اہل والوں کی پرواہ کئے بغیر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر سب کچھ
قربان کردیا، اور یقیناً یہ بہت عظمت والی جماعت ہے کیونکہ وہ لوگ ہمارے آقا صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھی ہیں ، ان کا تعلق دنیا کے سب سے بہتر زمانہ سے
ہے ، اللہ پاک نے انہیں کے ذریعہ اسلامی فتوحات اور تبلیغ کی ابتدا کی ، وہ لوگ
امانت و دیانت اور اچھے خلق کے جس مقام پر فائز تھے کوئی دوسرا وہاں تک نہیں پہنچ
سکتا۔ اور یہی وجہ ہے کہ کوئی ولی کتنے ہی اونچے مرتبہ کو پہنچ جائے مگر کسی صحابی
کے برابر نہیں ہو سکتا، صحابۂ کرام کے بے
شمار حقوق ہے یہاں پانچ ذکر کیئے جاتے
ہیں۔
(1) ان سے محبت کی جائے: اس لئے کہ جب اللہ پاک و رسول صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان سے محبت کرتے ہیں تو ہمیں بھی ان سے محبت ہونی چاہیے، ان کا ذکر ِخیر کیا
جائے، ان کے اعراس منایا جائے، ان سے محبت کی علامت یہ بھی ہے کہ ان کے نقشِ قدم
پر چلا جائے۔
(2) ان کو تمام لوگوں سے بہتر اور افضل مانا جائے، ان کے جو
فضائل بیان کیئے گئے ہیں۔ ان پر یقین رکھا جائے۔
(3)ان کی تعظیم و توقیر کی جائے: ان کی دل و جان سے تعظیم و
تکریم کی جائے کیونکہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اکرموا
اصحابی فانہم خیارکم ترجمہ میرے صحابہ کا احترام کرو کیونکہ وہ تم میں سب
سے افضل ہیں۔( النسائی الکبری ، مصنف عبد الرزاق)
(4)ان کو گالیاں نہ دی جائے، انہیں برا بھلا نہ کہا جائے، ان
کی شان میں ذرہ برابر بھی گستاخی نہ کی جائے، ان میں عیب نہ نکالے جائے اس لئے کہ
ان کو ایذا پہچانا اللہ و رسول کو ایذا پہچانا ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لا تسبوا اصحابی ، لعن اللہ من سب
اصحابی ۔ { الطبرانی الاوسط عن عائشۃ } میرے صحابہ کو بر بھلا نہ
کہو ، اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو میرے صحابہ کو برا کہے۔
(5) ان کے آپسی معاملات میں نہ پڑا جائے، ان میں سے ہر ایک کی
تعظیم کی جائے، ان کے آپسی معاملات کی بناء پر ان پر معاذاللہ لعن طعن نا کیا
جائے۔