کلیم اللہ چشتی عطّاری ( درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ سادھو کی لاہور ، پاکستان)
جس طرح انسان
پر معاشرے میں مختلف حقوق کی ادائیگی لازم ہے اسی طرح ہر انسان پر ذی رحم رشتہ
داروں کے حقوق کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے یہ حقوق معاشرے کے بنیادی اصولوں میں
شامل ہیں اگر ہم قرآن و حدیث کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان حقوق کی
پاسداری نہ صرف اخلاقی ذمہ داری بلکہ ایک دینی فریضہ بھی ہے یہ حقوق معاشرتی توازن
اور ہم آہنگی کی فضا کو قائم کرتے ہیں آئیے ان میں سے چند حقوق کا مطالعہ کرتے ہیں۔
(1)صلہ
رحمی : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی کو یہ پسند
ہے کہ اس کے رزق میں کشادگی و کشائش ہو اور عمردراز ملے تو اسے صلہ رحمی کرنی چاہیئے۔(
بخاری، الادب، باب من بسطہ فی الرزق لصلۃ الرحم، حديث:5985)
(2)صدقہ
کرنا: صدقہ کرنے میں سب سے زیادہ حقدار قریبی مستحق رشتہ دار ہیں ۔ رسول پاک صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : مسکینوں پر صدقہ کرنے سے ایک صدقے کا ثواب ملتا ہے
جب کہ رشتہ دار پر صدقہ کرنے سے دو صدقوں کا ثواب ملتا ہے۔ (سنن الترمذی،كتاب الزكاه،بابو ما جاء فی الصدقۃ على ذی القرابۃ، 142/2, الحديث658)
(3)
معاف کرنا : ہمیں چاہیے کہ ہمارے
رشتہ داروں میں سے اگر کسی سے کوئی غلط بات یا کوئی غلط کام صادر ہو جائے تو اسے
معاف کر دیا جائے معاف کرنے کی فضیلت کے حوالے سے رسول پاک صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مسلمان بھائی کو اس کی لغزش کے سبب چھوڑ دیا اللہ تعالی
قیامت میں اسے چھوڑ دے گا ۔ (شعب
الايمان السابع والخمسون من شعب،،،الخ فصل في ترک الغضب،،،الخ 313/6, الحديث
8310)
(4) حاجت کو پورا کرنا : رشتہ داروں کے حقوق میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ان کی کسی
بھی حاجت وغیرہ کو پورا کیا جائے اور مسلمان بھائی کی حاجت کو پورا کرنے کا بہت زیادہ
ثواب ہے ۔ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا : جو شخص اپنے بھائی کی حاجت کو
پورا کرنے کے لیے دن یا رات میں سے ایک گھڑی بھی چلے خواہ وہ حاجت کو پورا کر سکے
یا نہ۔ اس کا یہ عمل اس کے لیے دو ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے ۔ (المعجم الاوسط 279/5 الحديث 7326)
(5) حسن
اخلاق: قریبی رشتہ داروں کے حقوق
میں سے ایک اہم حق یہ بھی ہے ان کے ساتھ ہمیشہ حسن اخلاق سے پیش آ یا جائے ۔ حضور
علیہ الصلوۃ والسلام سے سب سے افضل عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : حسن اخلاق ۔ (المعجم الكبير، 180/1 ، الحديث:
468)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ وہ ہمیں رشتہ داروں کے حقوق کا لحاظ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔