اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر کریں تو بھی کم ہے کہ اس نے ، ہمیں اپنے پیارے محبوب صلی علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا فرما کر ہم پر بڑا حسان فرمایا ہےاللہ تعالٰی کے آخر ی نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بہت سی مثالوں سے امت کی تربیت فرمائی جیسا کہ حدیث پاک میں بھی آیا ہے :

آیئے ہم بھی کچھ ایسی احادیث مبارکہ کا مطالعہ کرتے ہیں کہ جس سے میں نبی پاک (صلی علیہ وآلہ وسلم )نے مثال سے تربیت فرمائی ہے:

(1)حضور علیہ السلام کی اپنی امت پر شفقت: حضرتِ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اور تمہاری مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ جلائی تو ٹڈیاں اور پروانے اس میں گرنے لگے اور وہ شخص اُنہیں آگ میں گرنے سے بچاتا ہے اور میں بھی تمہیں تمہاری کمر سے پکڑ کرآگ ( میں گرنے) سے بچاتا ہوں اور تم میرے ہاتھ سے نکلے جاتے ہو۔(فیضان ریاض الصالحین٬جلد2٬حدیث نمبر163ص531)

(2)علم سیکھنے اور سکھانے والے کی مثال: حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِّ کریم رؤف رحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے جس ہدایت اور علم کے ساتھ مجھے بھیجا ہے اس کی مثال اس بارش کی طرح ہے جو زمین پر پڑی تو زمین کے ایک عمدہ حصے نے اس پانی کو چوس کر گھاس اور بہت سبزہ اُگایا اور زمین کا کچھ حصہ بنجر تھا جس نے اس پانی کو روک لیا تو اللہ نے اس سے لوگوں کو فائدہ پہنچایا اس طرح کہ انہوں نے خود پیا، دوسروں کو پلایا اور کاشت کاری کی اور وہ بارش زمین کے ایک ایسے حصے کو پہنچی جو چٹیل میدان تھا، اس نے نہ پانی روکا اور نہ ہی گھاس اُگائی۔ (تو پہلی) اس شخص کی مثال ہے جس نے اللہ کے دین کو سمجھا اور جس چیز کے ساتھ اللہ عزوجل نے مجھے بھیجا اس نے اُسے نفع پہنچایا تو اس نے خود بھی علم حاصل کیا اور دوسروں کو بھی سکھایا۔ (اور دوسری) اس شخص کی مثال ہے کہ جس نے اس (علم) کی طرف توجہ نہ دی ( تکبر کی وجہ سے) اور اللہ عَزَّوَجَل کی وہ ہدایت جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے اسے قبول نہ کیا۔ ( فیضان ریاض الصالحین ،جلد2،حدیث نمبر162، ص526)

(3)اچھے اور بُرے دوست کی مثال :حضرت سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو جہاں کے تاجور ، سلطانِ بحر و بر نے ارشاد فرمایا: ”اچھے اور برے دوست کی مثال مشک اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے ، مشک اٹھانے والا تمہیں تحفہ دے گا یا تم اس سے خریدو گے یا تمہیں اس سے عمدہ خوشبو آئے گی جبکہ بھٹی جھونکنے والا یا تمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں اس سے ناگوار بو آئے گی۔ (فیضان ریاض الصالحین ،جلد4،حدیث نمبر363، ص148)

(4)آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال: حضرت سید نا مُسْتَورِ دُ بن شَدَّادِ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے پھر دیکھے کہ وہ کتنا پانی لے کر لو ٹتی ہے۔(فیضان ریاض الصالحین ٬جلد4، حدیث نمبر463، ص671)

(5) سخی اور بخیل کی مثال ہے: حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول الله صلى الله تعالی علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ان دو آدمیوں کی طرح ہے جن پر ان کے سینے سے لے کر گلے تک لوہے کی زرہ ہو تو خرچ کرنے والا جب خرچ کرتا ہے تو وہ زرہ کھل جاتی ہے یا کشادہ ہو کر اس کے جسم پر آجاتی ہے یہاں تک کہ اس کی انگلیوں کے پورے بھی چھپ جاتے ہیں اور اس کے قدموں کے نشانات مٹادیتی ہے لیکن بخیل جب کوئی چیز خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے اور وہ اسے کشادہ کرنا چاہتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتا۔ (فیضان ریاض الصالحین ، جلد5،حدیث نمبر،560،ص237)

(6) مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک: حضرت سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللهﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمانوں کی آپس میں دوستی، رحمت اور شفقت کی مثال ایک جسم کی طرح ہے جب جسم کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے تو پورا جسم بخار اور بے خوابی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ (فیضان ریاض الصالحین ٬جلد٬2حدیث نمبر،224،ص،235)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہم کو ان احادیث مبارکہ پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے اور ان احادیث مبارکہ کو پڑھ کر ان کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین