ہمارے پیارے آقا خاتم النبیین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم دنیا کے سب سے بہترین معلم تھے ، آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی تعلیمات جامع ،موثر اور حکمت سے بھرپور تھی آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے تربیت کے مختلف انداز اپنائے جن میں ایک نمایاں انداز مثالوں کے ذریعے تعلیم و تربیت فرمانا بھی ہے ، آپ کی دی ہوئی مثالیں سادہ اور فہمیدہ ہوتی تھی ان مثالوں سے دین کے پیچیدہ مسائل بھی آسانی سے سمجھا دیے جاتے تھے۔ دنیا کے ہر کامیاب مربی و معلم نے اس انداز کو اپنایا مگر جو انداز نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنایا وہ سب سے اعلی موثر اور حکیمانہ تھا اور یہ انداز آج بھی تربیت و تعلیم کا موثر ترین طریقہ ہے ۔ آئیں اس کی چند مثالیں دیکھتے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مثالوں کے ذریعے تربیت فرمائی :

(1) نبوت کی مثال عمارت سے: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے ایک خوبصورت عمارت بنائی مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی رہ گئی لوگ اس عمارت کو دیکھ کر حیران ہوتے اور کہتے ہیں کہ یہ اینٹ بھی لگا دی جاتی میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ ( ارشاد اساری لشرح صحیح بخاری ،ج 8 ، ص 39 ، حدیث: 3535 )

(2) نماز کی مثال نہر سے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے سنا نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر ایک نہر ہو جس میں وہ روزانہ پانچ مرتبہ غسل کرے کیا اس کے جسم پر کچھ میل باقی رہے گی صحابہ نے عرض کی : نہیں یا رسول اللہ !آپ ﷺ نے فرمایا : یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ ان کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے ۔ (ارشاد الساری لشرح صحیح بخاری ، ج 2 ، ص 183 ، حدیث 528 )

(3) امر باالمعروف کی مثال کشتی سے : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا : لوگوں کی مثال ایک کشتی میں سوار لوگوں کی سی ہے کچھ اوپر اور کچھ نیچے، نیچے والے پانی کے لیے اوپر والوں کے پاس جاتے ہیں اگر وہ کہیں کہ ہم نیچے ہی سوراخ کر لیتے ہیں اور اوپر والے انہیں نہ روکیں تو سب غرق ہو جائیں گے اور اگر وہ انہیں روکیں تو سب بچ جائیں گے ۔( ارشاد الساری لشرح صحیح بخاری ، ج 5 ، ص 507 ، حدیث 2493 )

(4) مؤمن کی مثال کھجور کے درخت کی طرح: نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا : مومن کی مثال کھجور کے درخت کی مانند ہے تم اس سے جو بھی چیز لو گے وہ تمہیں نفع دے گی۔ (ارشاد الساری لشرح صحیح بخاری ، ج 12 ، ص 201 ، حدیث 5444)

نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مومن کو کھجور کے درخت سے تشبیہ دی جو ہر حال میں فائدہ مند ہوتا ہے چاہے پھل ہو یا سایہ اور جس کا ہر حصہ مفید ہوتا ہے۔

(5) نیک اور برے ساتھی کی مثال: حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک ساتھی اور بُرے ساتھی کی مثال مشک (خوشبو) اٹھانے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے۔ مشک اٹھانے والا یا تو تمہیں تحفے میں دے گا، یا تم اس سے خوشبو خریدو گے، یا کم از کم تمہیں اس سے خوشبو آئے گی۔ اور بھٹی دھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا دے گا، یا تمہیں اس سے بدبو آئے گی۔ (ارشاد الساری ، حدیث نمبر 5534)