اسلام ایک کامل دین ہے، جو انسانی فطرت سے ہم آہنگ تعلیمات کے ذریعے نہ صرف عقائد و عبادات کی اصلاح کرتا ہے بلکہ اخلاق و کردار، معاملات و معاشرت اور تربیت ِانسانیت کے ہر پہلو کو روشن کرتا ہے۔ اس دینِ فطرت کے عظیم معلم ہمارے پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جنہیں اللہ پاک نے تمام انسانوں کے لیے رہنما بنا کر بھیجا۔اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا اندازِ تعلیم و تربیت نہایت حکیمانہ، مؤثر، سادہ مگر گہرا اور ہر ذہن و قلب پر اثر انداز ہونے والا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت، نصیحت اور اصلاحِ امت کے لیے مختلف اسالیب اپنائے، کہیں سوال و جواب، کہیں خاموشی،کہیں اشارات، کہیں عمل کے ذریعے، اور کئی مقامات پر مثالوں کے ذریعے تربیت فرمانے کا طریقہ اختیار فرمایا ۔ آئیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مثالوں کے ذریعے تربیت فرمانے کے متعلق چند فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیے ۔

(1) اچھے اور برے دوست کی مثال: ہمارے پیارے آقا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : نیک دوست اور بُرے دوست کی مثال مُشک (عطر) فروش اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے، مُشک فروش یا تم کو ہدیے میں مشک دیدے گا یا تم اس سے خرید لو گے، ورنہ کم از کم تمہیں اس سے اچھی خوشبو آئے گی اور بھٹی دھونکنے والا یا تو چنگاریوں سےتمہارے کپڑے جلائے گا یا تمہیں اس سے بدبُو آئے گی۔ (صحیح مسلم ، کتاب البر و الصلۃ ولآداب ، باب استحباب مجالسۃ الصالحین ، و مجانبۃ قرناء السوء ، صفحہ : 1088 ، حدیث : 6692 )

یہ حدیت بتاتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی میں اچھے دوست اور اچھی صحبت کو اختیار کرنا چاہیے۔کیونکہ نیک صحبت ایمان و کردار کو نکھارتی ہے ۔اور بری صحبت بربادی کا سبب بنتی ہے۔

(2) مومن اور کجھور کا درخت: اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ درخت مسلمان کی طرح ہے۔ لہذا مجھے بتاؤ کہ وہ کون سا درخت ہے؟تو لوگوں نے جنگل کے مختلف درختوں کی طرف دھیان کیا۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ لیکن میں جھجک گیا پھر وہ لوگ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! آپ بتائیے کہ وہ کون سا درخت ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے ۔ (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو میں نے یہ بات اپنے والد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بتائی تو انہوں نے کہا: اگر تم نے کہہ دیا ہوتا کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو میرے نزدیک یہ جواب فلاں فلاں سے بھی زیادہ پسندیدہ ہوتا۔( صحیح البخاری ، کتاب العلم،باب الحیاء فی العلم ، صفحہ: 223 ، حدیث : 131)

اس حدیث پاک میں بیان کیا گیا ہے کہ، کھجور کی طرح مومن ہمیشہ فائدہ دیتا ہے، اس کی ہر چیز اور حالت سے خیر حاصل ہوتی ہے۔

(3) پانچ نمازیں دریا میں نہانے کی طرح: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم کیا سمجھتے ہو اگر تم میں سے کسی کے گھر کے سامنے نہر ہو جس سے وہ ہر روز پانچ مرتبہ نہاتا ہو، کیا اس کے جسم کا کوئی میل کچیل باقی رہ جائے گا؟ صحابہ نے عرض کی: اس کا کوئی میل کچیل باقی نہیں رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی پانچ نمازوں کی مثال ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعے سے گناہوں کو صاف کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم ، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ ، باب المشی الی الصلاۃ تمحی بہ الختایا و ترفع بہ الدرجات، جلد : 1 ، صفحہ : 462، حدیث:283 ، المطبعۃ عیسیٰ البابی الحلبی قاہرہ )

اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ جس طرح نہانے سے جسم پاک ہوتا ہے، اسی طرح نماز سے روحانی میل صاف ہوتا ہے۔یعنی نماز گناہوں کو مٹانے اور دل کو پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔

(4) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال خبردار کرنے والے کی طرح : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری مثال اور میرے دین کی مثال جو کہ اللہ نے مجھے دے کر بھیجا ہے، ایسی ہے جیسے اس شخص کی مثال جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے میری قوم! میں نے لشکر کو اپنی دونوں آنکھوں سے دیکھا ہے (یعنی دشمن کی فوج کو) اور میں صاف صاف ڈرانے والا ہوں، پس جلدی بھاگو۔ اب اس کی قوم میں سے بعض نے اس کا کہنا مانا اور وہ شام ہوتے ہی بھاگ گئے اور آرام سے چلے گئے اور بعض نے جھٹلایا اور وہ صبح تک اس ٹھکانے میں رہے اور صبح ہوتے ہی لشکر ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کو تباہ کیا اور جڑ سے اکھیڑ دیا۔ پس یہی اس شخص کی مثال ہے جس نے میری اطاعت کی اور جو کچھ میں لے کر آیا ہوں اس کی اتباع کی اور جس نے میرا کہنا نہ مانا اور سچے دین کو جھٹلایا۔ (صحیح بخاری، کتاب الرقاق ، باب الانتھاء عن المعاصی، صفحہ : 1524 ، حدیث: 6484 )

اس حدیث پاک سے ہمیں یہ نصیحت ملتی ہے کہ ہمیں ہر حال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیے اور جن چیزوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ان سے بچنا چاہیے ۔ تاکہ دنیا و آخرت میں رسوائی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اللہ پاک ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے، ان کی سیرت سے روشنی حاصل کرنے اور آپ صلی اللہ کے بتائے ہوئے احکامات کو دوسروں تک پہنچانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم