عبد الرحمٰن عطّاری ( دور ہ حدیث
مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ کراچی ، پاکستان)
قرآن کریم اور احادیث طیبہ میں متعدد مقامات پر مثالوں کے ذریعے
ہماری تربیت کی گئی ہے۔مثال کے ذریعے بات جلدی سمجھ میں آجاتی ہے اور یاد رہ جاتی
ہے ۔کئی باتیں ایسی پیچیدہ ہوتی ہیں کہ سامنے والے کو سمجھانا مشکل ہوتا ہے لیکن
اگر مثال بیان کر دی جائے تو اپنی بات سمجھانا آسان ہوجاتا
ہے ۔جانِ عالم ﷺ چونکہ معلم بنا کر بھیجے گیے، کئی مقامات پر آپ ﷺ نے اپنی اعلیٰ باتیں مثالوں
کے ذریعے بیان کیں تاکہ آپ ﷺ کے غلاموں کے لیے آپ ﷺ کے مبارک فرامین کو سمجھنا اور
ان پر عمل کرنا آسان ہوجائے ۔
نمازی
کی مثال: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں
نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا:تمہاری کیا رائے ہے کہ اگر تم میں سے کسی کے گھر کے
دروازے پر نہر ہو اور وہ روزانہ اس نہر سے پانچ بار نہائے تو کیا اس پر کچھ میل رہ
جائے گا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اس پر کچھ میل باقی نہ بچے گا۔حضور
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:پانچ نمازیں اسی طرح ہیں، اﷲ تعالیٰ ان کے ذریعے
خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔(صحیح بخاری،کتاب مواقیت الصلاة،باب الصلوات الخمس کفارة، حدیث528،دارالکتب
العلمیہ)
حوض
کوثر کی مثال: سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
نے ارشاد فرمایا کہ میرے حوض (کوثر) کی مسافت ایک مہینہ
(کا راستہ) ہے وہ مربع ہے یعنی اس کے چاروں کونے برابر ہیں۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ
سفید اور مشک سے زیادہ خوشبودار ہے ۔ اس کے کوزے چمک اور زیادتی میں آسمان کے
ستاروں کے مثل ہیں جو شخص اس میں سے پیے گا پھر کبھی پیاسا نہ
ہوگا۔(صحیح مسلم،کتاب الفضائل ،باب اثبات حوض نبینا ﷺ و صفاتہ،حدیث2292 ،دارالکتب
العلمیہ)
توبہ
کرنے والے کی مثال: خادمِ رسول سیدنا
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:اللہ پاک اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے اس کا
اُونٹ چَٹیَل میدان میں گم ہونے کے بعد اچانک مل جائے ۔(صحیح بخاری ،کتاب
الدعوات،باب التوبۃ،حدیث 6309 ،دار الکتب العلمیہ)
قرآن
پڑھنے والے مومن و منافق کی مثال: حضرت
سیدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری صلی اللہ
علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال نارنگی کی طرح ہے
جس کی خوشبو بھی اچھی اور ذائقہ بھی عمدہ ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال
کھجور کی طرح ہے جس کی خوشبو نہیں لیکن ذائقہ میٹھا ہے۔قرآن پڑھنے والے منافق کی
مثال پھول کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی اور ذائقہ کڑوا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے
منافق کی مثال اندرائن کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی نہیں اور ذائقہ کڑوا ہے۔(سنن
ترمذی،کتاب الامثال ،باب ماجاء فی مثل المؤمن۔۔۔۔۔، حدیث 2865
،دار الکتب العلمیہ)
دل
کی مثال: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی
کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک یہ دل ایسے زنگ آلود ہوتے
رہتے ہیں جیسے لوہا ، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ﷺ ان دلوں کی صیقل
کیا ہے ارشاد فرمایا موت کی زیادہ یاد اور قرآن کریم کی تلاوت ۔(کنز العمال،کتاب
الاذکار ،ج 2،ص241،حدیث3924،موسسۃ الرسالۃ)
مسجد
جلدی آنے والے کی مثال : پیارے آقا
تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو کر
مسجد میں آنے والوں کی حاضری لکھتے ہیں جو لوگ پہلے آتے ہیں ان کو پہلے اور جو بعد
میں آتے ہیں ان کو بعد میں اور جو شخص جمعہ کی نماز کو پہلے گیا اس کی مثال اس شخص
کی طرح ہے جس نے مکہ شریف میں قربانی کے لیے اُونٹ بھیجا۔ پھر جو دوسرے نمبر پر آیا
اس کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے گائے بھیجی پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کے
مانند ہے جس نے دنبہ بھیجا پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کے مانند ہے جس نے مرغی
بھیجی اور جو اسکے بعد آئے وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے انڈا بھیجا ، پھر جب امام خطبہ کے لیے اُٹھتا ہے تو فرشتے اپنے
کاغذات لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔(صحیح بخاری ،کتاب الجمعۃ،باب
الاستمارع الی الخطبۃ ،حدیث 929 ،دار الکتب العلمیہ)
اللہ پاک ہمیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے فرامین کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا
فرمائے ۔آمین
Dawateislami