الله پاک نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو کئی
اوصاف و کمالات کے ساتھ متصف فرمایا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ان
اوصاف کو قراٰن مجید میں بیان کر کے آپ کے مرتبہ کو بلند فرمایا آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی کئی صفات ہیں ان میں سے چند ان آیات میں مذکور ہیں۔
آیاتِ قراٰنیہ (1) لَقَدْ
جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ
عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر
تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال
مہربان مہربان۔ ( پ11، التوبۃ:128 ) (2) لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ
حَسَنَةٌ لِّمَنْ كَانَ یَرْجُوا اللّٰهَ وَ الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ ذَكَرَ
اللّٰهَ كَثِیْرًاؕ(۲۱) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک
تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے کہ اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا
ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے۔(پ21،الاحزاب:21)
(3) خُذِ الْعَفْوَ وَ
اْمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰهِلِیْنَ(۱۹۹) ترجمۂ کنز الایمان: اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور
جاہلوں سے منہ پھیر لو۔(پ9،الاعراف:199)ان آیات میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے چند اوصاف بیان کیے گئے ہیں: (1)رؤوف( 2)رحیم( 3)حریص( 4)عزیز(
5)عفو و درگزر۔
احادیث مبارکہ (1)حضرت عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ، سرکارِ دو عالَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو
مجھے ان میں سے بہترین رکھا، پھر ان کے دو گروہ بنائے تو مجھے اچھے گروہ میں رکھا۔
پھر قبائل بنائے تو مجھے بہترین قبیلے میں رکھا۔ پھر ان کے خاندان بنائے تو مجھے
ان میں سے اچھے خاندان میں رکھا اور سب سے اچھی شخصیت بنایا۔(ترمذی، کتاب المناقب،
باب ما جاء فی فضل النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 5 / 350، حدیث: 3627)
(2)حضرت جعفر بن ابو طالب رضی اللہُ عنہ نے نجاشی کے دربار میں
فرمایا :اے بادشاہ! ہم لوگ جاہل تھے، بتوں کی عبادت کرتے ، مردار کھاتے، بے حیائی
کے کام کرتے ، رشتے داریاں توڑتے اور پڑوسیوں سے بد سلوکی کیا کرتے تھے اور ہم میں
سے جو طاقتور ہوتا وہ کمزور کا مال کھا جا یا کرتا تھا۔ ہمارا یہی حال تھا کہ اللہ
پاک نے ہم میں سے ایک رسول ہماری طرف بھیج دیا جن کے نسب، صداقت، امانت اور پاک
دامنی کو ہم پہچانتے تھے، انہوں نے ہمیں دعوت دی کہ ہم اللہ پاک کو ایک مانیں اور
صرف اسی کی عبادت کریں اور ہم اور ہمارے آباء و اَجداد جن پتھروں اور بتوں کی
پوجا کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں۔ انہوں نے ہمیں سچ بولنے، امانت داری اور پاکیزگی
اختیار کرنے، رشتہ داروں سے نیک سلوک کرنے، پڑوسیوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے، حرام
کام اور خون ریزیاں چھوڑ دینے کا حکم دیا، ہمیں بے حیائی کے کام کرنے ، جھوٹ بولنے
، یتیم کا مال کھانے اور پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت لگانے سے منع کیا اور ہمیں
حکم دیا کہ ہم صرف اللہ پاک کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں
، نماز پڑھیں ، روزہ رکھیں اور زکوٰۃ ادا کریں۔ پھر ہم نے ان کی تصدیق کی، ان پر
ایمان لے آئے اور جو دین وہ لے کر آئے ہم نے ا س کی پیروی کی۔ (مسند امام احمد،
حدیث جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ،1/ 431، حدیث: 1740)