تیرے تو وصف عیب تناہی سے ہیں بری

حیران ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے

صفات "صفت" کی جمع ہے جس کے معنی ہیں خوبی ، کمال ۔ جس کے اندر جتنی زیادہ صفا ت ہوتی ہیں اتنا ہی اس کا مرتبہ بلند ہوتا ہے اور جو کوئی ذات عام دنیاوی مرتبے والی نہیں بلکہ کل کائنات کی سردار ہو ، شافع محشر ہو ، جو وجہ تخلیق کائنات ہو ، ان کی صفات کا اندازہ کون کر سکتا ہے ، بقولِ شاعر :

صدیاں گزر گئیں اور قلم ٹوٹ گئے

تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورانہ ہوا

آئیے اب پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی وہ صفات جو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رب تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں ذکر فرمائی ہیں، ان میں سے چند سنتے ہیں :

(1) سب سے آخری نبی : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ پاک نے سب سے آخری نبی بنا کر بھیجا ، یہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سب سے بڑی صفت ہے یہاں تک آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس صفت کو ماننا ضروریات دین میں سے ہے کہ اس کو نہ ماننے والا یا اس میں زرہ برابر شک کرنے والا اسلام سے خارج اور کافر و مرتد ہے ۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اس صفت کو اللہ پاک نے قراٰن کریم میں یوں ذکر کیا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجمۂ کنز الایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔( پ 22، الاحزاب : 40)

(2)تمام جہانوں کے لئے رحمت : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا ۔ چنانچہ ارشاد فرمایا : وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)ترجمۂ کنز الایمان: اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے۔ (پ 17، الانبیا: 107)

(3)علم غیب جاننے والے : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا علم غیب جاننے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نے ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو روزِ اول سے روزِ آخرت تک کا علم عطا فرمایا ہے ( دس اسلامی عقیدے ، ص41، مکتبۃ المدینہ ) چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُؕترجمۂ کنز الایمان : اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے۔(پ 5،النسا: 113)مفسر قراٰن مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی اس آیت کے تحت لکھتے ہیں : ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام کائنات کے علوم عطا فرمائے ہیں۔ (خزائن العرفان )

(4)حاضر و ناظر : حاضر و ناظرکا معنیٰ یہ ہے کہ "قوت قدسیہ والا ایک ہی جگہ رہ کر تمام عالم کو اپنے کف دست( ہتھیلی) کی طرح دیکھے اور دور و قریب کی آوازیں سنے یا ایک آن میں تمام عالم کی سیر کرے صدہا کوس (بہت دور) ہر حاجت مندوں کی حاجت روائی کرے۔(جاء الحق، ص116) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے لئے یہ صفت قراٰن کریم سے ثابت ہے ۔ چنا نچہ ارشاد ہوتا ہے : یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۴۵) ترجمۂ کنزالایمان : اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر ناظر اور خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا۔(پ 22 ، الاحزاب: 45)

(5،6)خوشخبری و ڈر سنانے والا : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک صفت یہ بھی ہے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایمان والوں کو جنت کی خوشخبری دیتے ہیں جیسا کہ کثیر احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔ اسی طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافروں کو جہنم کا ڈر سنایا کرتے تھے ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ان دونوں صفات کا تذکرہ قراٰن پاک میں موجود ہے جیسا کہ ماقبل ( پچھلی ) آیتِ کریمہ میں گزا ہے۔ مزید ایک اور جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۘ(۱۰۵)ترجمۂ کنز الایمان : اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا۔(پ 15، بنی اسرائیل:105)

(7)اعلیٰ اخلاق والا:جس طرح آپ کی ذات بابرکت تمام انسانوں سے افضل و اعلیٰ ہے اسی طرح آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اخلاق بھی سب سے بلند و بالا ہیں جس کی گواہی خود ذات باری نے دی ہے ، ارشاد ہوتا ہے :وَ اِنَّكَ لَعَلٰى خُلُقٍ عَظِیْمٍ(۴)ترجمہ ٔ کنز الایمان :اور بیشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔(پ 29، القلم: 4)

(8)نرم دل : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہایت نرم دل تھے یہاں تک کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جانوروں پر بھی شفقت فرماتے تھے ۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نرم دلی قراٰن کریم میں اس طرح بیان ہوئی ہے :فَبِمَا  رَحْمَةٍ  مِّنَ  اللّٰهِ  لِنْتَ  لَهُمْۚ ترجمۂ کنزا لایمان : تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب تم ان کے لیے نرم دل ہوئے۔(پ 4سورہ آل عمران آیۃ 159)

(9)حیا: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ کریمہ جہاں اتنی صفات میں کامل ہے وہیں حیا کی دولت میں بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم درجہ کمال پر فائز ہیں ،آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حیا کا تذکرہ قراٰن کریم میں کچھ اس طرح ہے : اِنَّ ذٰلِكُمْ كَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنْكُمْ٘ ترجمہ ٔ کنز الایمان : بےشک اس میں نبی کو ایذا ہوتی تھی تو وہ تمہارا لحاظ فرماتے تھے ۔(پ 22، الاحزاب: 53)

(10)سخاوت : آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سخاوت کو قراٰن کریم میں اس طرح بیان کیا گیا ہے :اِلَّاۤ اَنْ اَغْنٰىهُمُ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ مِنْ فَضْلِهٖۚترجمہ ٔ کنز الایمان: یہی نہ کہ اللہ و رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کردیا۔( پ 10، التوبۃ: 74)

تمہارے در کے ٹکروں سے پڑا پلتا ہے اک عالم

گزارا سب کا ہوتا ہے اسی محتاج خانے سے

اللہ پاک آپ کے اس ذکر کے صدقے ہمیں عشقِ رسول کی لا زوال دولت عطا کرے اور ہمارا خاتمہ بالخیر و بالایمان فرمائے۔ اٰمین