سرکارِ دو عالمﷺ کے فضائل و کمالات کا ذکر کرنا اللہ پاک اور تمام انبیاء کرام علیہمُ السّلام کا مقدس طریقہ ہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم کو حضور کی مدح و ثناء کا حسین و جمیل گلدستہ بنا کر نازل فرمایا۔ قرآن پاک میں آپ کی نعت و صفات کی آیات ایسے جگمارہی ہیں جیسے آسمان پر ستارے جگماتے ہیں۔

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: قرآن پاک کا عام محاورہ ہے کہ تمام انبیاء کرام علیہمُ السّلام کو نام لے کر پکارتا ہے، مگر جہاں محمد رسول اللہ ﷺ سے خطاب فرمایا حضور کو اوصافِ جلیلہ و القابِ جمیلہ ہی سے یاد کیا ہے۔ (فتاویٰ ورضویہ، 30/154)

اللہ پاک نے سرکارِ دو عالم ﷺ کو جس طرح کمالِ سیرت میں تمام اولین و آخرین سے ممتاز اور افضل بنایا اسی طرح جمالِ سیرت میں بھی بے مثل بنایا، تو پھر ہم آپ ﷺ کی ارفع و اعلیٰ شان کو کیسے سمجھ سکتے ہیں۔ بقولِ امام احمد رضا خان

اے رضا خود صاحبِ قرآں ہے مداح ِ حضور تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی

قرآن پاک میں جگہ جگہ اوصافِ مصطفےٰ ﷺ جگمگارہے ہیں۔ یہاں چند بیان کئے جارہے ہیں:

(1) بلندِ ذکر: سرکارِ دو عالم ﷺ کا ذکر نورِ ایمان و سرورِ قلب وجان ہے۔ اور آپ ﷺ کا ذکر دراصل ذکرِ رحمٰن ہے:وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴) (پ30، الم نشرح: 4) ترجمہ کنز العرفان: اور ہم نے تمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کیا۔

سرکارِ مدینہ ﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السّلام سے اس آیت کے بارے میں دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی: اللہ پاک فرماتا ہے کہ آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ جب میرا ذکر کیا جائے تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے۔

(2) مقامِ محمود: یومِ قیامت اللہ پاک آپ ﷺ کو مقامِ محمود عطا کر کے تمام اولین و آخرین میں آپ ﷺ کی شان کا اظہار فرمائے گا۔ اللہ پاک فرماتا ہے: عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹) (پ، 15، بنی اسرائیل: 79) ترجمہ کنز العرفان:قریب ہے کہ آپ کا ربّ آپ کو ایسے مقام پر فائز کرے گا جہاں سب تمہاری حمد کریں گے۔

(3) رحمۃ للعلمین: نبیِ کریم ﷺ کا تمام جہانوں کے لئے رحمت ہونے کا اعلان اس آیت میں کیا جارہا ہے:

وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷) (پ17، الانبیاء: 107) اور ہم نے تمہیں تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا۔

(4) مالکِ کوثر: اللہ پاک نے تاجدارِ رسالت ﷺ کو کوثر کا مالک بنادیا تو آپ ﷺ جو چاہیں جسے چاہیں عطا کرسکتے ہیں۔ اِنَّاۤ اَعْطَیْنٰكَ الْكَوْثَرَؕ(۱) (پ30، الکوثر:1) ترجمہ کنز العرفان: اے محبوب! بےشک ہم نے تمہیں بےشمار خوبیاں عطا فرمائیں۔

(5) سراجِ منیر: اللہ پاک نے آپ ﷺ کو چمکادینے والا آفتاب بناکر بھیجا: وَّ دَاعِیًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذْنِهٖ وَ سِرَاجًا مُّنِیْرًا(۴۶) (پ22، الاحزاب: 46) ترجمہ کنز العرفان: اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے والا اور چمکا دینے والا آفتاب بنا کر بھیجا۔

(6) خاتم النبیین: سرکارِ دوعالم ﷺ تمام نبیوں میں افضل اور سب سے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-(پ22، الاحزاب: 40) ترجمہ کنز العرفان: لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں۔

(7) رؤفٌ رحیم: سرکارِ کائنات ﷺ اپنی امت پر بہت مہربان اور رحمت فرمانے والے ہیں۔ قرآن میں ارشاد ہے: بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ11، التوبہ: 128) ترجمہ کنز العرفان: مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔

مومن ہوں مومنوں پر روف رحیم ہو سائل ہوں سائلوں کو خوشی لا نہر کی ہے

(8، 9، 10) شاہد، مبشر اور نذیر: قرآن پاک میں ارشاد ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) (پ 26، الفتح: 8) ترجمہ کنز العرفان: بےشک ہم نے تمہیں گواہ اور خوشخبری دینے والا ڈرسنانے والا بنا کر بھیجا۔

اے پیارے حبیب! بےشک ہم نے آپ کو اپنی امت کے اعمال اور احوال کا مشاہدہ فرمانے والا بنا کر بھیجا تاکہ آپ قیامت کے دن ان کی گواہی دیں اور دنیا میں ایمان والوں اور اطاعت گزاروں کو جنت کی خوشخبری دینے والا اور کافروں اور نافرمانوں کو جہنم کے عذاب کا ڈرسنانے والا بنا کر بھیجا۔ (خازن،4/46 )

صدیوں سے برزگانِ دین اوصافِ مصطفےٰ لکھنے کی سعادت حاصل کرتے رہے، لیکن پھر بھی مکمل اوصاف کا احاطہ نہ کرسکے، کیونکہ

تیرے تو وصف عیب تناہی سے ہیں بری حیراں ہوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے