اللہ کریم قرآن میں فرماتا ہے:هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-اَلْمَلِكُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُؕ-سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ(۲۳)ترجمۂ کنز الایمان:وہی ہے اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں بادشاہ نہایت پاک سلامتی دینے والا امان بخشنے والا حفاظت فرمانے والا عزت والا عظمت والا تکبر والا اللہ کو پاکی ہے ان کے شرک سے۔(پ28 ، الحشر : 23)

تفسیر: هُوَ اللّٰهُ الَّذِیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-: وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ اس آیت میں اللہ پاک نے اپنے دس اوصاف بیان فرمائے ہیں جو کہ اسماء الحسنٰی بھی ہیں :

لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَۚ-:

(1) اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں ۔

اَلْمَلِكُ

(2) ملک و حکومت کا حقیقی مالک ہے کہ تمام موجودات اس کے ملک اور حکومت کے تحت ہیں اور اس کا مالک ہونا اوراس کی سلطنت دائمی ہے جسے زوال نہیں ۔

الْقُدُّوْسُ

(3) ہر عیب سے اور تمام برائیوں سے نہایت پاک ہے۔

السَّلٰمُ

(4) اپنی مخلوق کو آفتوں اور نقصانات سے سلامتی دینے والا ہے۔

الْمُؤْمِنُ

(5) اپنے فرمانبردار بندوں کو اپنے عذاب سے امن بخشنے والا ہے۔

الْمُهَیْمِنُ

(6) ہر چیز پر نگہبان اور اس کی حفاظت فرمانے والا ہے۔

الْعَزِیْزُ

(7) ایسی عزت والا ہے جس کی مثال نہیں مل سکتی اورایسے غلبے والا ہے کہ اس پر کوئی بھی غالب نہیں آ سکتا۔

الْجَبَّارُ ، الْمُتَكَبِّرُؕ

(8، 9) اپنی ذات اور تمام صفات میں عظمت اور بڑائی والا ہے اور اپنی بڑائی کا اظہار کرنا اسی کے شایاں اور لائق ہے کیونکہ اس کا ہر کمال عظیم ہے اور ہر صفت عالی ہے جبکہ مخلوق میں کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ تکبُّر یعنی اپنی بڑائی کا اظہار کرے بلکہ بندے کیلئے شایاں یہ ہے کہ وہ عاجزی اور اِنکساری کااظہار کرے ۔

سُبْحٰنَ اللّٰهِ عَمَّا یُشْرِكُوْنَ

(10) اللہ پاک ان مشرکوں کے شرک سے پاک ہے۔(خازن، الحشر، تحت الآیۃ: 23، 4 / 254، مدارک، الحشر، تحت الآیۃ: 23، ص:1228، ملتقطاً)

قرآن پاک میں ہے کہ : وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا۪-ترجمہ کنز العرفان "اور بہت اچھے نام اللہ ہی کے ہیں تو اسے ان ناموں سے پکارو"۔ ( پارہ 9 ،اعراف : 180)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک کے ننانوے نام ہیں جس نے انہیں یاد کر لیا وہ جنت میں داخل ہوا۔ (بخاری،1/520، حدیث :2736)