فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ جس نے مجھ پر ایک مرتبہ دورد شریف پڑھا اللہ پاک اس پر دس رحمت بھیجتا ہے۔

(1) ام المؤمنین حضرت سیدتنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے سرکارِ والا تبار، ہم بے کسوں کے مدد گار شفیع روز شمار دو عالم کے مالک و مختار نور مجشم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ "جو شخص پابندی کے ساتھ ظہر سے پہلے اور بعد میں چار چار رکعتیں ادا کرے گا اللہ پاک اس پر جہنم کو حرام فرما دے گا" جب کہ ایک روایت میں یہ ہے کہ "اس کے چہرے کو جہنم کی آگ کبھی نہ چھو سکے گی" ۔( مسند احمد، حدیث ام حبیبہ بنت ابی سفیان،10/242، حدیث: 26825 ، بتغیر قلیل)

(2 )حضرت سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے مظلوم سرور معصوم حسن اخلاق کے پیکر بنیوں کے تاجور محبوب رب اکبر صلی اللہ علیہ والہ وسلم زوال شمس کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا فرمایا کرتے اور ارشاد فرماتے کہ وہ گھڑی ہے جس میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں لہذا میں پسند کرتا ہوں کہ اس گھڑی میں میرا کوئی نیک عمل آسمانوں تک پہنچنے۔ (مسندِ احمد، احادیث عبداللہ بن السائب،5/250، حدیث: 15396، بتغیر قلیل)

(3)حضرت سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم نور مجشم رسول اکرم شہنشاہ نبی آدم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :جس نے ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کیں گویا کہ اس نے وہ رکعتیں رات کو تہجد میں ادا کیں اور جو چار رکعتیں عشاء کے ادا کرے گا تو یہ شب قدر میں چار رکعتیں ادا کرنے کی مثل ہیں۔ (طبرانی اوسط ،4/386،حدیث: 6332)

(4)امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہ مدنیہ، قرار قلب و سنیہ صاحب معطر پسینہ باعث نزول سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ "زوال کے بعد ظہر سے پہلے چار رکعتیں ادا کرنا صبح میں چار رکعتیں ادا کرنے کی طرح ہے اور اس گھڑی میں ہر چیز اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ تلاوت فرمائی:ترجمہ کنزالایمان: اس کی پرچھائیاں داہنے اور بائیں جھکتی ہیں اﷲ کو سجدہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں۔(سنن ترمذی، کتاب التقدیر، 5/88، حدیث:3139)

(5) حضرت سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نصف النہار کے بعد نماز پڑھنا پسند فرمایا کرتے تھے۔ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گھڑی میں نماز پڑھنا پسند فرماتے ہیں؟ تو ارشاد فرمایا:اس گھڑی میں آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنی مخلوق پر نظر رحمت فرماتا ہے اور یہ وہی نماز ہے جسے حضرت سیدنا آدم و نوح و ابراہیم و موسی و عیسیٰ علیہم السلام پابندی سے ادا کیا کرتے تھے۔(الترغیب والترہیب، کتاب النوافل،الترغیب فی الصلوۃ قبل الظھر و بعدھا،1/225،حدیث:5)