محمد اویس رضا (درجہ ثالثہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم، جھلم)
اللہ جل شانہ قرآن عظیم کے سورۃ الاحزاب پارہ 22 کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ
الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا
وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)(پ 22، الاحزاب :35)
ترجمہ کنزالایمان : اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی
پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور الله کو بہت یاد کرنے والے اور
یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے الله نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔
اللہ پاک پارہ 29 سورۃ الحاقہ کی آیت نمبر 24 میں یوں ارشاد
فرماتا ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا
بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴)(پ 29،الحاقہ :24)
ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ
اور پیؤ رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آ گے بھیجا۔
حضرتِ سیِّدُنا وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، اِس آیتِ
کریمہ میں "گزرے ہوئے زمانے سے مُراد روزوں کے دن ہیں کہ لوگ ان میں کھانا
پینا چھوڑ دیتے ہیں۔"
(المتبحر الرابح
فی ثواب العمل الصالح صفحہ 335 دار خضر بیروت)
اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جس نے
رضائے الہی عزوجل کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله عزوجل اسکے اور دوزخ کے
درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔
( کنز العمال ج 8، حديث :24149 )
حضرتِ سیِّدُنا ابُوالدَّرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:روزہ
دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے ،بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزہ داروں کیلئے
موتی اور جَواہِر جَڑا ہوا سونے کا ایسا دسترخوان بچھایا جائے گا جو احاطئہ دنیا کے
برابر ہوگا۔ اس پر قسم قسم کے جنّتی کھانے، مشروب اور پھل ہوں گے، وہ کھائیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے حالانکہ
لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔"(الفردوس بماثور الخطاب 5/490،الحدیث:8853)
اللہ پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں
ہمیں دین و شریعت پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ نفلی روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔