اللہ پاک اپنے بندوں پر بڑا ہی رحیم و کریم ہے  اس نے اپنے بندوں پر رمضان المبارک کے روزے فرض کر کے بڑا ہی احسان عظیم فرمایا ہے کہ بندۂ خدا روزہ رکھ کر خالق کائنات کا قرب پاتا ہے اور بے شمار خوبیوں سے مالا مال ہوتاہے۔

رمضان الکریم کے فرض روزوں کے علاوہ ہمیں نفل روزہ بھی رکھنے کی عادت ڈالنی چاہئے اس سے دینی و دنیاوی فوائد حاصل ہونگے۔

جہاں تک دنیاوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں وقت صرف ہونے سے بچ جاتا ہے اور پیٹ کی اصلاح اور بہت سی بیماریوں سے بچ جاتا ہے ۔۔ ہالینڈ کا پادری ایلف گال ‌‌( ALF GAAL ) کہتا ہے ۔ میں نے شوگر دل اور معدے کے مریضوں کو مسلسل 30 دن روزے رکھوائے۔ نتیجتاً شوگر والوں کی شوگر کنٹرول ہو گئی ۔ اور دل کے مریضوں کی گھبراہٹ اور سانس کا پھولنا کم ہوا اور معدے کے مریضوں کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ۔ ایک انگریز ماہر نفسیاتی سگمنڈ فرائیڈ کا بیان ہے : روزے سے جسمانی کھیچاؤ ، ذہنی ڈپریشن اور نفسیاتی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے۔(فیضانِ سنّت ،ص 939 )

دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت جہنم سے نجات و گناہ سے بچنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے اور بھوک پیاس کے سبب طویل گفتگو تو مختصر میں سمیٹتا ہے۔ روزہ کی حالت میں اللہ پاک کی عبادت میں زیادہ وقت صرف کرتا ہے اور بہت سے اعمال صالحہ کر کے رب کریم کا قرب پانے کی جد و جہد میں مستغرق رہتا ہے اور احادیث مبارکہ میں روزے کے بے شمار فضائل و برکات ہے ان میں سے چند درج ذیل ہیں ۔

امیر المؤمنین حضرت مولائے کائنات علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ اللہ پاک کے پیارے رسول ، رسول مقبول سیدہ آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحت نشان ہے : بے شک اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے ایک نبی کی طرف وحی فرمائی کہ آپ اپنی قوم کو خبر دیجئے کہ جو بھی بندہ اللہ پاک کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو میں اس کے جسم کو صحت بھی عطا فرماتا ہوں اور اس کو اجر عظیم بھی دونگا ۔

(فیضانِ سنّت، ص: 939 )

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مرآۃ المناجیح میں لکھتے ہیں : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو رضائے الہی کی تلاش میں ایک دن روزہ رکھے تو اللہ پاک اسے دوزخ سے اتنا دور کر دے گا جیسے اڑنے والے کوّے کی دوری جب وہ بچہ ہو حتیٰ کہ بوڑھا ہو کر مر جائے ۔ ( مرآۃ المناجیح ، 3 / 214)

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ۔ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے ، تو اللہ پاک اس کے اور آگ کے درمیان ایسی خندق کر دیگا جیسی آسمان اور زمین کے درمیان ۔( مرآۃ المناجیح ، 3 / 209)

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے روزے متعلق پوچھا گیا تو فرمایا :اس میں ہم پیدا ہوئے اور اسی دن ہم پر قرآن اتارا گیا۔ ( مرآۃ المناجیح ، 3 / 201)

حضرت سیدنا سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کہ جو اللہ کی راہ میں ایک دن روزہ رکھے تو اللہ پاک اسے آگ سے ستر سال دور رکھے گا۔ (مرآۃ المناجیح ، 3/ 204)

سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جنت میں آٹھ دروازے ہیں ان میں ایک دروازہ کا نام ریّان ہے، اس دروازہ سے وہی جائیں گے جو روزے رکھتے ہیں ۔ ( بہار شریعت حصہ 5 ص 967)

امام احمد باسناد حسن اوربیہقی روایت کرتے ہیں کہ حضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’روزہ سپر ہے اور دوزخ سے حفاظت کا مضبوط قلعہ۔ ( بہار شریعت حصہ 5 ص968)

حضرت سیِّدُنامغیث بن سمی رحمۃُ اللہِ علیہ ارشادفرماتے ہیں : ’’بروزِقیامت سورج لوگوں کے سروں سے چند گزکے فاصلے پر ہوگا اور جہنم کے دروازے کھول دئیے جائیں گے ، تواس کی لُواورسخت گرمی ان کی طرف چلے گی اور جہنم کی تپش ان کی طرف بڑھے گی حتی کہ زمین پران کاپسینابہنے لگے گا جوسڑی ہوئی لاش سے زیادہ بدبودار ہوگا مگراس وقت روزہ دار عرش کے سائے میں ہوں گے ۔ ( سایہ عرش کس کس کو ملے گا، ص: 40 )

حضرت سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیٔ رحمت شفیع امت مالک جنت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا اے بلال (رضی اللہ عنہ) آؤ ناشتہ کریں ۔ تو ( حضرت بلال رضی اللہ عنہ ) نے عرض کی میں روزے سے ہوں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اپنا رزق کھا رہے ہیں اور بلال ( رضی اللہ عنہ) کا رزق جنت میں بڑھ رہا ہے ، پھر فرمایا ۔ اے بلال ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جتنی دیر تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو اس کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں اور ملائکہ استغفار کرتے ہیں۔ ( مدنی پنج سورہ، ص 298)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو روزے کی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔( مدنی پنج سورہ ص 298)

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم چار کام نہ چھوڑتے تھے ۔ (1)عاشورہ کا روزہ ۔ (2)بقر عید کے دس دن اور(3) ہر مہینے تین دن کے روزے۔ اور(4) فجر سے پہلے کی دو رکعتیں ۔ ( مرآۃ المناجیح ، 3 / 213)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین