
بخل
ہلا ک کرنے والا مرض ہے، بخل کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے، تنگدستی بخل کی وجہ سے آتی
ہے، بخل کرنا ناجائز ہے، آخرت میں پکڑ کا سبب ہے، مسلمان کو اس سے بچنا لازمی ہے، آئیے قرآن میں ربّ نے بخل
کے بارے میں کیا فرمایا، پڑھئے: وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ
بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ
لَّهُمْ١ؕ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ(پ 4
، آل عمران: 180) ترجمہ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں
اپنے فضل سے دی، ہرگز اسے لئےاچھا نہ سمجھیں
بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا
طوق ہو گا ۔ (لباب الاحیاء، ص 266)
جبکہ
بخل کے مقابلہ میں سخاوت ہے اور سخاوت کے بے شمار فضائل قرآن و حدیث میں بیان
ہوئے، جان لیجئے جب بندے کے پاس مال نہ ہو تو قناعت کرے اور اگر مال موجود ہو تو ایثار
کرے اور سخاوت سے کام لے، بخل نہ کرے، بخل کس کو کہتے ہیں؟ دیکھئے۔۔
تعریف:جہاں
بھی شرعی طور پر یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہوتا ہے، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کرنا ہے، یعنی
کنجو سی ہے، جیسے صدقہ، فطرہ، وغیرہ میں خرچ کرنا، زکوۃ دینا، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں کنجوسی
کرنا۔(فرض علوم سیکھئے، ص722)
احادیث طیبہ:
1۔ بخل
سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک دوسرے کا خون
بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر برانگیختہ کیا۔(لباب الاحیاء، صفحہ 266)
2۔ اللہ
تعالیٰ بخیل کی زندگی اور سخی کی موت کو ناپسند فرماتا ہے۔
3۔ اللہ
تعالیٰ نے قسم کھائی ہے کہ بخیل کو جنت میں نہیں بھیجے گا۔(مکاشفۃالقلوب، باب بخل،
ص179)
4۔ اللہ
پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم(جہنم کے ایک درخت) کی جڑ
میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخیں زمین میں جھکا دیں تو جو شخص بخل کی کسی ٹہنی کو
پکڑ لیتا ہے، اللہ پاک اسے جہنم میں داخل کر لیتا ہے، سن لو! بیشک بخل ناشکری ہے
اور ناشکری جہنم میں ہے۔(فرض علوم سیکھئے، ص721)
5۔ دو
عادتیں مؤمن میں جمع نہیں ہوسکتیں، بخل اور بد خلقی۔
درس:
پیاری اسلامی بہنو!بخل نہ کیجئے، اس سے ربّ ناراض ہوتا ہے، یہ ایک بری صفت ہے، مال
و دولت جب ربّ کا دیا ہوا ہے، اگر اس نے مال دیا ہے تو اس کی راہ میں خرچ کرتے
ہوئے نہ گھبرایئے، کنجوسی سے جان چھڑائیں، خوب اللہ کی راہ میں خرچ کریں، غریب رشتہ
داروں کو بھی نہ بھولیں، خرچ کریں، اجر کمائیں۔
اللہ
کسی کی نیکی ضائع نہیں کرتا اور بڑھ چڑھ کر راہِ خدا میں خرچ کریں۔

ہلاکت
میں ڈالنے والے امور میں سے ایک اَمر مَذموم، بری خصلت اور باطنی بیماریوں میں سے ایک
بیماری بخل بھی ہے ۔جہاں شرعًا (جیسے زکوة،صدقہ فطر وغیرہ )یا عُرْف و عَادَت کے اعتبار
سے (جیسے دوست احباب رشتہ دار وغیرہ پر ) خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا
ہے ۔(احیاء العلوم،٣٢٠/٣)
یہ غصب
الٰہی کو دعوت دیتی ہے اور بندے کو جہنم سے قریب کر دیتی ہے۔چنانچہ اللہ عزوجل نے قرآن
پاک میں بخیل کے لیئے یوں وعید بیان فرمائی ہے؛(ترجمہ کنز العرفان )اور جو لوگ اس چیز
میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہے وہ ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ
سمجھیں بلکہ یہ بخل ان کے لئے برا ہے۔ عنقریب قیامت کے دن ان کے گلوں میں اسی مال کا
طوق بنا کر ڈالا جائے گا جس میں انہوں نے بخل کیا تھا۔ (آل عمران :180) ۔چنانچہ حضور
ﷺ نے اس مذموم صفت سے اللہ کی پناہ طلب کی
اور کثرت سے اسکی مذمت بھی فرمائی چنانچہ اسی سے متعلق 5 احادیث درج ذیل ہیں :
1۔مالدار
بخل کرنے کی وجہ سے بالا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔ (فردوس الاخیار،باب السین،
٤٤٤/١،ح: ٣٣٠٩)
٢۔ بخيل الله سے دور
ہے،جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے،جبکہ جہنم کے قریب ہے۔(ترمذی،کتاب البر الخ،باب ماجاء
فی سخاء،٣٨٧/٣،ح؛٣٣٠٩)
٣۔ بخل
جہنم میں ایک درخت ہے۔جو بخیل ہے اس نے اس ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل
کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع و سبعون میں شعب الایمان، ٤٣٥/٧،ح: ١٠٨٧٧)
٤۔ دو خصلتیں ایسی
ہیں جو جو دونوں ایک ساتھ مومن میں جمع نہیں ہوں گی ایک کنجوسی اور دوسری بداخلاقی۔(جامع
ترمذی، کتاب البر والصلة،باب ماجاء فی البخل،٣٨٧/٣،ح١٩٦٩)اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ
یہ دونوں بری خصلتیں مؤمن میں ایک ساتھ نہیں پائی جائیں گی ۔اور اگر تم کسی ایسے کو
دیکھو کہ وہ بخیل اور بداخلاق دونوں ہے تو سمجھ لو اسکے ایمان میں کچھ فتور ضرورہے
اور یہ کامل درجہ کا مسلمان نہیں۔(جنتی زیور،ص:112)
٥۔ ہر
صُبح جب بندگانِ خدا بیدار ہوتی ہیں تو دو فرشتے اُترتے ہیں،ان میں سے ایک کہتا ہے
یا اللہ!خرچ کرنے والے کو اسکا بدل عطا فرما اور دوسرا کہتا ہے یا اللہ! بخیل کا مال
تباہ و برباد کردے۔(ریاض الصالحين، باب الکرم والجود والانفاق الخ ،ح٥٥١)ہمیں چاہیے
کہ ہم اس قبیح بیماری سے بچیں اور اللہ پاک کے مقرب بندوں کی صفت سخاوت کو اختیار کریں
اور بخل سے بچنے کے لیئے اس کے اسباب کی طرف غور کریں اور اپنے آپکو اللہ پاک کے غضب
سے ڈراتے ہوئے ، سخاوت کے فضائل و جزاء خود کو یاد دلائیں۔ اللہ پاک ہمیں بخل سے پناہ
عطاء فرمائے ۔آمین

بخل
ہلاکت و بربادی میں ڈالنے والا سبب ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ بخل کیا ہے، اس کی تعریف
کیا ہے؟اور کس سبب سے آدمی بخیل کہلاتا ہے؟ تو لہٰذا بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں اور بخیل وہ شخص ہے کہ جس جگہ مال
و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرے، خرچ کرنے میں کنجوسی کرے تو وہ شخص
بخیل کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،
ص128)
انسان
کے پاس مال آتا ہے اور وہ اسے خرچ کرنے میں کنجوسی کرتا ہے تو مال کو روکنے کے سبب
سے اس شخص کو بخیل قرار دے دیا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں بخل کرنے والوں کی مذمت کا
ذکر ہوا ہے، بخل کی مذمت کا اندازہ اس آیت مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ نے
قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:
ترجمہ
کنزالایمان:اور جو بخل کرے، وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے۔(پ 26، محمد: 38)
اس آیت
مبارکہ کی تفسیر میں ہے کہ یاد رکھو!اگر تم اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ
وسلم سے منہ پھیرو گے تو وہ تمہیں ہلاک کر دے گا اور وہ تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو
پیدا کردے گا، پھر وہ تم جیسے نافرمان نہ ہوں گے، بلکہ انتہائی اطاعت گزار،
فرمانبردار ہوں گے۔
5 فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔بخیل
دھوکےباز، خیانت کرنے والا اور بد اخلاق جنت میں نہیں جائے گا۔(المسند، امام احمد
بن حنبل، مسند ابی بکر صدیق، حدیث نمبر 13)
2۔سخاوت
جنت میں اُگنے والا ایک درخت ہے، لہذا سخی جنت میں جائے گا، بخل جہنم میں اُگنے
والا درخت ہے، لہذا بخیل جہنم میں جائے گا۔(کنزالعمال، کتاب الزکوۃ، حدیث
نمبر16203)
3۔اللہ
عزوجل اس شخص کو ناپسند فرماتا ہے، جو زندگی بھر بخل اور مرتے وقت سخاوت کرے۔(احیاء
العلوم، جلد سوم، صفحہ نمبر 764، فرمان نمبر 19)
4۔جاہل
سخی اللہ عزوجل کو عبات گزار بخیل سے زیادہ محبوب ہے۔(شعب الایمان، باب فی الجود والسخاء،ح10847)
5۔کسی
بندے کے دل میں بخل اور ایمان جمع نہیں ہو سکتے۔(سنن النسائی، کتاب الجہاد، باب الفضل
من المال فی سبیل اللہ، ح3108)
بخل کا دینی و دنیاوی نقصان: دینی نقصان: بخل کرنے والا مال
خرچ کرنے کے ثواب سے محروم ہوجاتا ہے اور نہ خرچ کرنے کے وبال میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
دنیاوی نقصان:بخل کرنے کی وجہ سے آدمی مال کی برکت
سے محروم ہو جاتا ہے۔(تفسیر سورہ محمد، آیت نمبر 38، پارہ 26)
بخل کا علمی و عملی علاج: علمی علاج:بخل کا علمی علاج سے مراد یہ
ہے کہ بخل کے نقصان اور سخاوت کے فائدے کی پہچان حاصل کریں۔
عملی علاج:بخل کا عملی علاج سے مراد یہ ہے کہ تکلف کر کے سخاوت
کرے اور مال خرچ کرے۔(احیاءالعلوم، جلد سوم، صفحہ نمبر 788 تا 789)
اللہ
کریم ہمیں اپنی راہ میں مال خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور بخل جیسی بد ترین باطنی بیماری سے محفوظ
فرمائے۔آمین

درود پاک کی فضیلت: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمہارا مجھ پر درود پاک پڑھنا تمہاری
دعاؤں کا محافظ، ربّ کی رضا کا باعث اور تمہارے اعمال کی پاکیزگی کا سبب ہے۔(حدائق
بخشش، صفحہ 266)
بخل
بذاتِ خود قابلِ مذمت ہے، پہلی قومیں بھی بخل کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، اسی وجہ سے
بخل سے بچنے کی تلقین کی جاتی رہتی ہے۔
بخل:عدم
انفاق مال یعنی مال کو خرچ نہ کرنے کو بخل کہتے ہیں۔بخل کی ایک اور طرح تعریف کی
جاتی ہے، بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں
اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور
مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا
ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بھی بخل ہے۔
مفہوم آیات مبارکہ:ترجمہ کنزالایمان:عنقریب وہ جس میں بخل
کیا تھا، قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا۔(پ 4، آل عمران: 180)
ترجمہ
کنزالایمان:اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا اور سب سے اچھی کو جھٹلایا تو
بہت جلد ہم اسے دشواری مہیا کر دیں گے اور اس کا مال اسے کام نہ آئے گا، جب ہلاکت
میں پڑے گا۔(پارہ30، واللیل: 8 تا11)
ان آیات
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بخل کس قدر بری چیز ہے کہ اس کے سبب دشواری کا سامنا کرنا
پڑے گا اور انسان ہلاکت کا شکار ہوگا۔
مفہوم حدیث مبارکہ:
1۔نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخل سے بڑھ کر کون سی بیماری ہو سکتی ہے؟
2۔نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ظلم سے بچو، بلاشبہ ظلم قیامت کے دن اندھیریاں ہوگا اور بخل سے بچو کہ بخل نے اگلوں کو ہلاک کیا،
اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔
3۔حضور
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں، بخل
جس کی پیروی کی جائے، نفسانی خواہش جس کی اطاعت کی جائے،(اس سے مراد وہ نفسانی
خواہش ہے، جس میں حکمِ شریعت کو ملحوظ نہ رکھا جائے)، انسان کا اپنے آپ کو اچھا
جاننا۔(76 کبیرہ گناہ، صفحہ 233تا 235)
4۔حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی مساکین شمار کئے یا کئی صدقات
گنوائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عائشہ! دو اور گنو نہیں، ورنہ
تمہیں بھی گن گن کر دیا جائے گا۔
اسی
طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اسماء) دو اور باندھ باندھ کر مت
رکھو، ورنہ تم پر بھی( تمہارا رزق) باندھ دیا جائے گا۔
5۔رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا:اپنے آپ کو حرص و بخل سے بچاؤ، تم
سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے، حرص
نے ان کو حکم دیا تو وہ بخل کرنے لگے، قطع رحمی کا حکم دیا تو قرابت توڑ لی اور بدکاری کا حکم دیا تو بدکاری کرنے لگے۔
بخیلی
ایک نحوست ہے، باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام نہ لو، کیونکہ
بعض اوقات خرچ کرنے کی بہت حاجت ہوئی ہے، لیکن انسان اپنی بخل کی مذموم عادت کی
وجہ سے ضروری مقامات اور اوقات میں بھی خرچ نہیں کرتا اور نقصان اٹھاتا ہے، اس کے
ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اس کے لئے ہلاکت کا سامان ہو جاتا ہے۔
لہذا
انسان کو چاہئے کہ وہ عند الضرورت خرچ کرے، تاکہ دنیوی بھی نقصان نہ ہو اور آخرت
کے نقصان سے بھی بچا جا سکے، اس کے علاوہ یہ کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بیش
بہا فضائل ہیں تو جب ان فضائل پر نگاہ ہوگی تو بخل سے جان چھڑانے میں کافی مدد مل
سکے گی۔
اللہ
پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہمیں بخل سے بچتے ہوئے اس کی راہ
میں صدقات ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

پچھلے
دنوں دعوت اسلامی کے شعبہ رابطہ برائے
شخصیات کے ذمہ داران نے کوئٹہ بروری روڈ ایس ایچ او عتیق
سے ملاقات کی۔ذمہ دار اسلامی بھائی نے
دوران ملاقات انہیں دعوت اسلامی کا تعارف
پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ کریم نے
چاہا تو کوئٹہ اور بلوچستان بھر میں فیضان اسلامک اسکول سسٹم کے کیمپسس اوپن ھونگے
اور ان کے بارے میں معلومات دی ۔
اس
موقع پر ایس ایچ او صاحب کو اسکول
وزٹ کرنے کی دعوت دی اور اسکول سیکیورٹی کے
حوالے سے بھی گفتگو ہوئی نیز انہیں ہفتہ وار رسالہ پڑھنے /سننے کی دعوت بھی دی۔(رپورٹ: ایڈمنسٹیٹر فیضان اسکول
کوئٹہ فارماسسٹ سجاد احمد مدنی عفیہ عنہ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
مولانا
محمد عثمان قادری امام خطیب جامع مسجد چیمہ اسپتال ڈسکہ سے ملاقات

دعوت اسلامی کے تحت شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر عباس مدنی اور تحصیل ذمہ دار فاروق مدنی کی
مولانا محمد عثمان قادری امام خطیب جامع مسجد چیمہ اسپتال ڈسکہ سے ملاقات ہوئی۔
اس موقع پر اسلامی بھائیوں نے انہیں دعوت اسلامی کے دینی،
اصلاحی اور سماجی خدمات کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا بالخصوص شعبہ ایف جی آر ایف کی موجودہ سیلابی صورت حال میں کی جانے والی کاوشو پر بریفنگ دی
جس پر انہوں نے اچھے جذبات کا اظہار کیا۔ آخر
میں انہیں ماہنامہ فیضان مدینہ پیش کیا۔(رپورٹ:
رابطہ بالعلماء، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
 - Copy.jpg)
شعبہ
رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار محمد ظہیر عباس مدنی اور تحصیل ذمہ دار رفاقت علی عطاری نے
مولانا محمد عارف مصطفائی مہتمم المصطفی اسلامک سینٹر پسرور سے ملاقات کی۔
ذمہ داران نے انہیں دعوت اسلامی کے بیرون ممالک
اور پاکستان میں ہونے والے دینی، اصلاحی اور فلاحی کاموں کے حوالے سے اپ ڈیٹ کیا۔
ساتھ ساتھ سنی جامعات میں کورسز ہونے کے حوالے سے بات کی اس پر حضرت
نے خوشی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ ایک ماہ بعد ہمارے جامعہ میں بھی کورس کروائیں جس پر ایک ماہ بعد ان کے جامعہ میں 7 دن کا فیضان نماز
کورس کا طے ہوا۔ آخر میں حضرت کو تحفے میں ماہنامہ فیضان مدینہ پیش کیا۔
٭دوسری
جانب شعبہ رابطہ بالعلماء سرکاری ڈویژن گوجرانوالہ کے ذمہ دار
محمد ظہیر عباس مدنی اور شعبہ کے تحصیل
ذمہ دار رفاقت علی عطاری کی شیخ الحدیث حضرت علامہ مولانا سعید احمد صاحب اور
مولانا محمد کاشف رضوی صاحب مدرس جامعہ نعیمیہ رضویہ الحبیب پسرور سے ملاقات ہوئی۔
دوران
ملاقات ذمہ داران نے سعید احمد صاحب اور
مولانا کاشف رضوی صاحب کو خدمات دعوت اسلامی کے بارے میں معلومات فراہم کی اور مدنی مرکز فیضان مدینہ وزٹ کی دعوت دی جس پر انہوں نے اظہار مسرت کیا۔(رپورٹ:
رابطہ بالعلماء، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)
.jpeg)
پچھلے
دنوں دعوت اسلامی ایف جی آر ایف کے ساتھ ملکرفیصل آباد ڈویثرن کے ویٹنری ڈاکٹرز نے
سیلاب زدگان کی امداد کے لئے فری عارضی ویٹر نری کلینک لگائے جن میں سیلاب زدگان سے متاثرہ علاقوں میں سینکڑوں جانوروں کا فری چیک اپ کرنے کے ساتھ ساتھ فری
دوائیاں بھی فراہم کی گئیں۔
یہ کیمپ ڈیرہ اسماعیل خان کے متاثرہ علاقوں میں
دو دن کےلئےلگایا گیا نیز جن لوگوں کے لئے
کلینک آنا مشکل تھا ان کے لئے ڈاکٹرز نے گاؤں گاؤں وزٹ کیا اور لوگوں کے پاس جا جا
کر یہ سروس فراہم کی ۔(رپورٹ: رابطہ برائے ایگری کلچر اینڈ لائیو سٹاک فیصل
آباد ڈویثرن ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

تعریف: جہاں شرعاً یا
عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے، یعنی زکوۃ،
صدقہ، فطرہ وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً خرچ کرنا کہلاتا ہے اور دوست احباب ، رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار
سے خرچ کرنا کہلاتا ہے۔
مذمت: بہت سی آیات،
حدیث، روایات میں بخل کی مذمت کا ذکر آیا ہے اور شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ
احادیث ملاحظہ کیجئے:
1۔حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی
کی دو عادتیں بری ہیں،1بخیلی، جو رلانے
والی ہے،2بزدلی، جو ذلیل کرنے والی ہے۔( ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی الجراة
والجبن، 3/ 18 ،حدیث: 2511)
2۔حضور
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:بخل سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک
دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر براَنگیختہ کیا۔(احیاء
العلوم کا خلاصہ، باب بخل اور حبِ مال کی مذمت، صفحہ 266)
3۔نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلاحساب جہنم
میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین 1/444، ح3309)
4۔نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اس
نے اس کی ٹانگیں پکڑ لی ہیں، وہ ٹہنی اسے
جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔(صراط الجنان، جلد دوم، پارہ 4، آیت 180،
ص105، سورہ آل عمران)
5۔حضرت
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل کرنے
والے اور خیرات کرنے والے کی مثال ان دو شخصوں کی طرح ہے، جن کے بدن پر لوہے کی زِرہیں
ہوں اور ان کے دونوں ہاتھ سینے کے ساتھ گلے سے بندھے ہوئے ہوں، جب خیرات کرنے والا
کوئی خیرات کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ زِرہ ڈھیلی ہو جاتی ہے اور بخیل جب خیرات کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی
زِرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر سخت ہو جاتا
ہے۔(صراط الجنان، جلد 8، پارہ 23، سورہ یاسین، صفحہ 262، حدیث 2)
اس
مثال کا حاصل یہ ہے کہ سخی آدمی جب خیرات کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا سینہ
کشادہ ہو جاتا ہے اور خرچ کرنے کے لئے اس کا ہاتھ کھل جاتا ہے، جبکہ بخیل شخص جب خیرات
کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے اور اس کے ہاتھ بندھ جاتے ہیں۔
اللہ
تعالیٰ مسلمانوں کو راہِ خدا میں خرچ کرنے اور بخل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
1(.jpg)
دعوت اسلامی کے شعبہ مزارات اولیاء کے تحت 8 ستمبر 2022ء سیالکوٹ میں پیر سید مراد علی شاہ
المعروف پیر مرادیہ علیہ رحمہ کے سالانہ عرس کے موقع پر مزار
شریف پر قرآن خوانی کا انعقاد ہوا۔
اس
موقع پر شعبہ مزارات اولیاء کے ڈویژن ذمہ دار نے مدرسۃ المدینہ کے بچوں کے ہمراہ مزار شریف پر حاضری دی ۔ وہاں بچوں نے قرآن پاک کی تلاوت کی بعدازاں فاتحہ خوانی کا سلسلہ ہواپھر مبلغ دعوت اسلامی نے صاحب مزار کو ایصال
ثواب پیش کرتے ہوئے ان
کے لئے ترقی درجات کی دعا
کی۔ (رپورٹ:
دانیال عطاری پاکستان آفس، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)

تمہیدی گفتگو:بخل ایک نہایت قبیح اور مذموم فعل ہے،
نیز بخل بسا کا دیگر کئی گناہ کا بھی سبب بن جاتا ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس سے
بچنا لازم ہے۔
بخل کی تعریف: بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا
بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی
بخل ہے۔
بخل کی مذمت کے متعلق 5 احادیث:
1۔اللہ
پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم(جہنم کے ایک درخت) کی جڑ میں راسخ کیا، اس کی بعض شاخیں زمین کی طرف جھکادیں تو جو شخص کی بخل کی کسی
ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے، اللہ پاک اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے، سن لو! بے شک بخل
ناشکری ہے اور نا شکری جہنم میں ہے۔(کتاب البخلاء، وصف رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم والسخا والبخل، ص48، حدیث17)
شرح: اس
حدیث مبارکہ میں بخل کی مذمت کرتے ہوئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بخل کی حقیقت بیان
کرتے ہیں اور آخر میں بخل کرنے والے کا انجام بیان فرمایا کہ بخل نا شکری ہے اور
نا شکری جہنم میں ہے۔
2۔حضرت
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ظلم
سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکیوں کی شکل میں ہوگا اور کنجوسی سے بچو، کیونکہ
کنجوسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاکت کا شکار کیا اور اس نے انہیں (ایک دوسرے کا)
خون بہانے پر ابھارا اور انہوں نے حرام چیزوں کو حلال قرار دیا۔(ریاض الصالحین،
باب 361 بخل اور کنجوسی کی ممانعت، صفحہ 357، حدیث 566)
شرح:اس
حدیث مبارکہ میں بخل سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ یہ پہلے لوگوں کی ہلاکت کا
سبب ہے۔
3۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بُری ہیں،بخیلی جو رلانے والی ہے، بزدلی جو ذلیل کرنے
والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب ففی الجراۃ والجبن،18/3 ،ح 2511)
شرح:مندرجہ
بالا حدیث مبارکہ میں انسان کی دو بڑی خصلتوں کا بیان ہے، جن میں سے ایک بخل ہے،
جو انسان کو رلا نے والا ہے۔
4۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار
بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین،1/444،
حدیث 3309)
شرح: ذکر
کردہ حدیث مبارکہ میں بخل کی تباہ کاری بیان کی گئی ہے کہ بخل کرنے والا مالدار
اپنے بخل کرنے کی وجہ سے حساب کتاب کے بغیر جہنم میں داخل کیا جائے گا۔
5۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ عزوجل سے دور ہے، جنت
سے اور آدمیوں سے دور ہے، جبکہ جہنم سے قریب ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما
جاء فی السخا،387/3 ،ح 1968)
شرح:اس
حدیث مبارکہ میں بخل کرنے والے کے لئے اس کے بخل کے سبب دنیوی اور اخروی نقصانات بیان
ہیں، سب سے بڑھ کر یہ کہ بخیل اللہ عزوجل سے دور ہوتا ہے، اخروی اعتبار سے جنت اور دنیوی اعتبار سے انسانوں سے دور ہو
جاتا ہے۔
بخل سے بچنے کا درس: بخل کے اسباب پر غور کریں اور اس کے
علاج کے لئے کمر بستہ ہو جائیں، بخل کا علاج یوں بھی ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر
غور کرکے دور کرنے کی کوشش کریں، جیسے بخل کا بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے، مال کی
محبت نفسانی خواہش اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ سے ہوتی ہے، لہذا اسے
قناعت اور بکثرت موت کی یاد سے دور کیا جاسکتا ہے، یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی
فضیلت پر مبنی احادیث، روایات اور حکایات کا مطالعہ کریں کہ یہ بھی اس جان لیوا
مرض سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
اختتام: سب بحث کا حاصل یہ ہے کہ بخل ایک مہلک مرض ہے، لہذا
اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے، اللہ پاک ہم سب کو اس بری خصلت سے بچائے۔آمین

میری پیاری
اسلامی بہنو! بخل کا علم حاصل کرنا بہت ضروری ہے، بخل ہلاکت ہے، بخل اتنا آگیا ہے بندے
دین کے لیے خرچ نہیں کرتے۔مال میں بخل کرنا۔پیاری بہنو ہمارے دلوں میں اتنا بخل آگیا
ہے کہ ہم ضروت مندوں کی مددنہیں کرتے کہی ختم نہ ہوجائے۔ بخل
ایک بہت بری بیماری ہے اس سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اور اپنوں کوبھی اس بیماری سے بچاناہے۔
ان شاء اللہ۔
بخل کی مذمت: اللہ تعالیٰ بخل کی مذمت فرماتا ہے:ترجمہ
کنزالایمان۔بےشک اللہ کو خوش نہیں آتاکوئی اترانے والا بڑائی مارنے
والا جو آپ بخل کریں اور اوروں سے بخل لے لیے کہیں اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے
دیا ہے اسے چھپائیں۔ (النسا:
٣٦۔٣٧)
بخل یہ
ہے کہ خود کھائے دوسرے
کو نہ شان نزول۔یہ آیت یہود کے حق میں نازل
ہوئی جو سید عالمﷺ کی صفت بیان کرنے میں بخل کرتے اور چھپاتے اس سے معلوم ہوا کہ علم
کو چھپانا مذموم ہے ۔
بخل کی مذمت کے متعلق 5 احادیث:
1۔ ایسا کوئی دن نہیں جس میں بندے سویرا کریں اور دو فرشتے
نہ اتریں جن میں سے ایک تو کہتا ہے: الٰہی !سخی کو زیادہ اچھا عوض دے اود دوسرا کہتا
ہے الٰہی !بخیل کو بربادی دے۔۔۔اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: سخی کے کیے دعا اور کنجوس کے لیے بددعا روزانہ فرشتوں کے منہ
سے نکلتی ہے جو یقینا قبول ہے۔
2- سخی اللہ کے قریب ہے۔جنت کے قریب ہے۔کوگوں کے قریب
ہے۔آگ سے دور ہے۔۔اور کنجوس اللہ سے دور ہے۔۔جنت سے دور ہے۔لوگوں سے دور ہے۔آگ کے قریب
ہے اور یقیناجاہل سخی کنجوس عابد سے افضل ہے۔ ۔۔حکیم الامت رحمۃ اللہ تعالیٰ اس حدیث
کی شرح میں فرماتے ہیں: یہاں مرقات نے فرمایا
کہ حقیقی سخی وہ ہے جو غنی پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دے۔
3۔ ظلم
سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیریاں ہوگا ۔کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم
سے پہلے والوں کو ہلاک کردیا کنجوسی نے انہیں رغبت دی کہ انہوں نے خون ریزی کی اور حرام حلال جانا ۔حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: بخل اپنا مال کسی کو نہ دیناہے۔ بخل ۔حرص اور
ظلم کامجموعہ ہے ۔
4۔ مومن
میں دو خصلتیں کبھی جمع نہیں ہوتیں کنجوسی اور بدخلقی۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں۔یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی کامل
مومن بھی ہو اور ہمیشہ کا بخیل بھی اتفاقا کبھی اس سے بخل یا بد خلقی صادر ہو جائے تو فورا
وہ پشیمان بھی ہو جاتا ہے۔
5۔ جنت
میں نہ تو فریبی آدمی جائے گا نہ کنجوس نہ
احسان جتانےوالا ۔۔۔اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں جو ان عیبوں پر مر جائے وہ جنتی نہیں
کیونکہ وہ منافق ہے۔
درس: میری
میٹھی اور پیاری اسلامی بہنو! ان سب احادیث سے یہ درس ملتا ہے کہ بخل ایک وہ بیماری
ہے کہ جو ہمیں جنت سے دور کر دیتی ہے۔ اس بیماری کا علاج کرنا چاہے کہ جو احادیث بخل کی مذمت اور سخاوت کی مدحت میں
وارد ہیں ان میں غور کرے اور کنجوسی کرنے پر جس عذاب سے ڈرایاگیا ہے اسے بھی یاد رکھے۔تاکہ
ہم بخل سے بچ کر سخاوت کرنے والی بن جائے۔ یہ نہیں ہے کہ
ہمارے پاس مال تو ہےراہ خدا میں خرچ نہیں کرتی
ہے۔لیکن ہم زکوة میں بھی بخل کر تی ہے زکوة میں بھی کنجوسی نہیں کرنی چاہیے زکوة ہم
پر فرض ہے۔
پیاری
اسلامی بہنو! بخیل شخص دراصل اپنا ہی نقصان کرتا یے۔ کیونکہ راہ خداﷻ میں خرچ کیا ہوا
مال بلاشبہ دنیا میں برکت اور آخرت میں اجرو ثواب کی صورت میں نفع بخش ہوتا ہے جبکہ
بخیل ان دونوں برکت و ثواب سے محروم رہتا ہے۔ میری اسلامی بہنو حقوق واجبہ ادا کرنے
میں بخل کرتے ہوئے مال جمع
کرتے رہنے کادرد ناک عذاب ہے۔