درود پاک کی فضیلت: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تمہارا مجھ پر درود پاک پڑھنا تمہاری
دعاؤں کا محافظ، ربّ کی رضا کا باعث اور تمہارے اعمال کی پاکیزگی کا سبب ہے۔(حدائق
بخشش، صفحہ 266)
بخل
بذاتِ خود قابلِ مذمت ہے، پہلی قومیں بھی بخل کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، اسی وجہ سے
بخل سے بچنے کی تلقین کی جاتی رہتی ہے۔
بخل:عدم
انفاق مال یعنی مال کو خرچ نہ کرنے کو بخل کہتے ہیں۔بخل کی ایک اور طرح تعریف کی
جاتی ہے، بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں
اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور
مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا
ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بھی بخل ہے۔
مفہوم آیات مبارکہ:ترجمہ کنزالایمان:عنقریب وہ جس میں بخل
کیا تھا، قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا۔(پ 4، آل عمران: 180)
ترجمہ
کنزالایمان:اور وہ جس نے بخل کیا اور بے پرواہ بنا اور سب سے اچھی کو جھٹلایا تو
بہت جلد ہم اسے دشواری مہیا کر دیں گے اور اس کا مال اسے کام نہ آئے گا، جب ہلاکت
میں پڑے گا۔(پارہ30، واللیل: 8 تا11)
ان آیات
مبارکہ سے معلوم ہوا کہ بخل کس قدر بری چیز ہے کہ اس کے سبب دشواری کا سامنا کرنا
پڑے گا اور انسان ہلاکت کا شکار ہوگا۔
مفہوم حدیث مبارکہ:
1۔نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخل سے بڑھ کر کون سی بیماری ہو سکتی ہے؟
2۔نبی
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ظلم سے بچو، بلاشبہ ظلم قیامت کے دن اندھیریاں ہوگا اور بخل سے بچو کہ بخل نے اگلوں کو ہلاک کیا،
اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔
3۔حضور
پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں، بخل
جس کی پیروی کی جائے، نفسانی خواہش جس کی اطاعت کی جائے،(اس سے مراد وہ نفسانی
خواہش ہے، جس میں حکمِ شریعت کو ملحوظ نہ رکھا جائے)، انسان کا اپنے آپ کو اچھا
جاننا۔(76 کبیرہ گناہ، صفحہ 233تا 235)
4۔حضرت
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی مساکین شمار کئے یا کئی صدقات
گنوائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عائشہ! دو اور گنو نہیں، ورنہ
تمہیں بھی گن گن کر دیا جائے گا۔
اسی
طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اسماء) دو اور باندھ باندھ کر مت
رکھو، ورنہ تم پر بھی( تمہارا رزق) باندھ دیا جائے گا۔
5۔رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا:اپنے آپ کو حرص و بخل سے بچاؤ، تم
سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے، حرص
نے ان کو حکم دیا تو وہ بخل کرنے لگے، قطع رحمی کا حکم دیا تو قرابت توڑ لی اور بدکاری کا حکم دیا تو بدکاری کرنے لگے۔
بخیلی
ایک نحوست ہے، باندھ باندھ کر مت رکھو کا مطلب یہی ہے کہ بخل سے کام نہ لو، کیونکہ
بعض اوقات خرچ کرنے کی بہت حاجت ہوئی ہے، لیکن انسان اپنی بخل کی مذموم عادت کی
وجہ سے ضروری مقامات اور اوقات میں بھی خرچ نہیں کرتا اور نقصان اٹھاتا ہے، اس کے
ساتھ ساتھ آخرت میں بھی اس کے لئے ہلاکت کا سامان ہو جاتا ہے۔
لہذا
انسان کو چاہئے کہ وہ عند الضرورت خرچ کرے، تاکہ دنیوی بھی نقصان نہ ہو اور آخرت
کے نقصان سے بھی بچا جا سکے، اس کے علاوہ یہ کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بیش
بہا فضائل ہیں تو جب ان فضائل پر نگاہ ہوگی تو بخل سے جان چھڑانے میں کافی مدد مل
سکے گی۔
اللہ
پاک اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہمیں بخل سے بچتے ہوئے اس کی راہ
میں صدقات ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین