میری پیاری
اسلامی بہنو! بخل کا علم حاصل کرنا بہت ضروری ہے، بخل ہلاکت ہے، بخل اتنا آگیا ہے بندے
دین کے لیے خرچ نہیں کرتے۔مال میں بخل کرنا۔پیاری بہنو ہمارے دلوں میں اتنا بخل آگیا
ہے کہ ہم ضروت مندوں کی مددنہیں کرتے کہی ختم نہ ہوجائے۔ بخل
ایک بہت بری بیماری ہے اس سے ہمیں خود بھی بچنا ہے اور اپنوں کوبھی اس بیماری سے بچاناہے۔
ان شاء اللہ۔
بخل کی مذمت: اللہ تعالیٰ بخل کی مذمت فرماتا ہے:ترجمہ
کنزالایمان۔بےشک اللہ کو خوش نہیں آتاکوئی اترانے والا بڑائی مارنے
والا جو آپ بخل کریں اور اوروں سے بخل لے لیے کہیں اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے
دیا ہے اسے چھپائیں۔ (النسا:
٣٦۔٣٧)
بخل یہ
ہے کہ خود کھائے دوسرے
کو نہ شان نزول۔یہ آیت یہود کے حق میں نازل
ہوئی جو سید عالمﷺ کی صفت بیان کرنے میں بخل کرتے اور چھپاتے اس سے معلوم ہوا کہ علم
کو چھپانا مذموم ہے ۔
بخل کی مذمت کے متعلق 5 احادیث:
1۔ ایسا کوئی دن نہیں جس میں بندے سویرا کریں اور دو فرشتے
نہ اتریں جن میں سے ایک تو کہتا ہے: الٰہی !سخی کو زیادہ اچھا عوض دے اود دوسرا کہتا
ہے الٰہی !بخیل کو بربادی دے۔۔۔اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: سخی کے کیے دعا اور کنجوس کے لیے بددعا روزانہ فرشتوں کے منہ
سے نکلتی ہے جو یقینا قبول ہے۔
2- سخی اللہ کے قریب ہے۔جنت کے قریب ہے۔کوگوں کے قریب
ہے۔آگ سے دور ہے۔۔اور کنجوس اللہ سے دور ہے۔۔جنت سے دور ہے۔لوگوں سے دور ہے۔آگ کے قریب
ہے اور یقیناجاہل سخی کنجوس عابد سے افضل ہے۔ ۔۔حکیم الامت رحمۃ اللہ تعالیٰ اس حدیث
کی شرح میں فرماتے ہیں: یہاں مرقات نے فرمایا
کہ حقیقی سخی وہ ہے جو غنی پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دے۔
3۔ ظلم
سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیریاں ہوگا ۔کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم
سے پہلے والوں کو ہلاک کردیا کنجوسی نے انہیں رغبت دی کہ انہوں نے خون ریزی کی اور حرام حلال جانا ۔حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ
علیہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں: بخل اپنا مال کسی کو نہ دیناہے۔ بخل ۔حرص اور
ظلم کامجموعہ ہے ۔
4۔ مومن
میں دو خصلتیں کبھی جمع نہیں ہوتیں کنجوسی اور بدخلقی۔ حکیم الامت مفتی احمد یار خان
رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں۔یعنی ایسا نہیں ہوتا کہ کوئی کامل
مومن بھی ہو اور ہمیشہ کا بخیل بھی اتفاقا کبھی اس سے بخل یا بد خلقی صادر ہو جائے تو فورا
وہ پشیمان بھی ہو جاتا ہے۔
5۔ جنت
میں نہ تو فریبی آدمی جائے گا نہ کنجوس نہ
احسان جتانےوالا ۔۔۔اس حدیث کی شرح میں مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے
ہیں جو ان عیبوں پر مر جائے وہ جنتی نہیں
کیونکہ وہ منافق ہے۔
درس: میری
میٹھی اور پیاری اسلامی بہنو! ان سب احادیث سے یہ درس ملتا ہے کہ بخل ایک وہ بیماری
ہے کہ جو ہمیں جنت سے دور کر دیتی ہے۔ اس بیماری کا علاج کرنا چاہے کہ جو احادیث بخل کی مذمت اور سخاوت کی مدحت میں
وارد ہیں ان میں غور کرے اور کنجوسی کرنے پر جس عذاب سے ڈرایاگیا ہے اسے بھی یاد رکھے۔تاکہ
ہم بخل سے بچ کر سخاوت کرنے والی بن جائے۔ یہ نہیں ہے کہ
ہمارے پاس مال تو ہےراہ خدا میں خرچ نہیں کرتی
ہے۔لیکن ہم زکوة میں بھی بخل کر تی ہے زکوة میں بھی کنجوسی نہیں کرنی چاہیے زکوة ہم
پر فرض ہے۔
پیاری
اسلامی بہنو! بخیل شخص دراصل اپنا ہی نقصان کرتا یے۔ کیونکہ راہ خداﷻ میں خرچ کیا ہوا
مال بلاشبہ دنیا میں برکت اور آخرت میں اجرو ثواب کی صورت میں نفع بخش ہوتا ہے جبکہ
بخیل ان دونوں برکت و ثواب سے محروم رہتا ہے۔ میری اسلامی بہنو حقوق واجبہ ادا کرنے
میں بخل کرتے ہوئے مال جمع
کرتے رہنے کادرد ناک عذاب ہے۔