تمہیدی گفتگو:بخل ایک نہایت قبیح اور مذموم فعل ہے،
نیز بخل بسا کا دیگر کئی گناہ کا بھی سبب بن جاتا ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس سے
بچنا لازم ہے۔
بخل کی تعریف: بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا
بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی
بخل ہے۔
بخل کی مذمت کے متعلق 5 احادیث:
1۔اللہ
پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم(جہنم کے ایک درخت) کی جڑ میں راسخ کیا، اس کی بعض شاخیں زمین کی طرف جھکادیں تو جو شخص کی بخل کی کسی
ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے، اللہ پاک اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے، سن لو! بے شک بخل
ناشکری ہے اور نا شکری جہنم میں ہے۔(کتاب البخلاء، وصف رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم والسخا والبخل، ص48، حدیث17)
شرح: اس
حدیث مبارکہ میں بخل کی مذمت کرتے ہوئے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم بخل کی حقیقت بیان
کرتے ہیں اور آخر میں بخل کرنے والے کا انجام بیان فرمایا کہ بخل نا شکری ہے اور
نا شکری جہنم میں ہے۔
2۔حضرت
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:ظلم
سے بچو، کیونکہ ظلم قیامت کے دن تاریکیوں کی شکل میں ہوگا اور کنجوسی سے بچو، کیونکہ
کنجوسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاکت کا شکار کیا اور اس نے انہیں (ایک دوسرے کا)
خون بہانے پر ابھارا اور انہوں نے حرام چیزوں کو حلال قرار دیا۔(ریاض الصالحین،
باب 361 بخل اور کنجوسی کی ممانعت، صفحہ 357، حدیث 566)
شرح:اس
حدیث مبارکہ میں بخل سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے، کیونکہ یہ پہلے لوگوں کی ہلاکت کا
سبب ہے۔
3۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بُری ہیں،بخیلی جو رلانے والی ہے، بزدلی جو ذلیل کرنے
والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب ففی الجراۃ والجبن،18/3 ،ح 2511)
شرح:مندرجہ
بالا حدیث مبارکہ میں انسان کی دو بڑی خصلتوں کا بیان ہے، جن میں سے ایک بخل ہے،
جو انسان کو رلا نے والا ہے۔
4۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار
بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السین،1/444،
حدیث 3309)
شرح: ذکر
کردہ حدیث مبارکہ میں بخل کی تباہ کاری بیان کی گئی ہے کہ بخل کرنے والا مالدار
اپنے بخل کرنے کی وجہ سے حساب کتاب کے بغیر جہنم میں داخل کیا جائے گا۔
5۔حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ عزوجل سے دور ہے، جنت
سے اور آدمیوں سے دور ہے، جبکہ جہنم سے قریب ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما
جاء فی السخا،387/3 ،ح 1968)
شرح:اس
حدیث مبارکہ میں بخل کرنے والے کے لئے اس کے بخل کے سبب دنیوی اور اخروی نقصانات بیان
ہیں، سب سے بڑھ کر یہ کہ بخیل اللہ عزوجل سے دور ہوتا ہے، اخروی اعتبار سے جنت اور دنیوی اعتبار سے انسانوں سے دور ہو
جاتا ہے۔
بخل سے بچنے کا درس: بخل کے اسباب پر غور کریں اور اس کے
علاج کے لئے کمر بستہ ہو جائیں، بخل کا علاج یوں بھی ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر
غور کرکے دور کرنے کی کوشش کریں، جیسے بخل کا بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے، مال کی
محبت نفسانی خواہش اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ سے ہوتی ہے، لہذا اسے
قناعت اور بکثرت موت کی یاد سے دور کیا جاسکتا ہے، یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی
فضیلت پر مبنی احادیث، روایات اور حکایات کا مطالعہ کریں کہ یہ بھی اس جان لیوا
مرض سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
اختتام: سب بحث کا حاصل یہ ہے کہ بخل ایک مہلک مرض ہے، لہذا
اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے، اللہ پاک ہم سب کو اس بری خصلت سے بچائے۔آمین