بخل ہلا ک کرنے والا مرض ہے، بخل کئی گناہوں کا سبب بنتا ہے، تنگدستی بخل کی وجہ سے آتی ہے، بخل کرنا ناجائز ہے، آخرت میں پکڑ کا سبب ہے، مسلمان  کو اس سے بچنا لازمی ہے، آئیے قرآن میں ربّ نے بخل کے بارے میں کیا فرمایا، پڑھئے: وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ(پ 4 ، آل عمران: 180) ترجمہ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی، ہرگز اسے لئےاچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا ۔ (لباب الاحیاء، ص 266)

جبکہ بخل کے مقابلہ میں سخاوت ہے اور سخاوت کے بے شمار فضائل قرآن و حدیث میں بیان ہوئے، جان لیجئے جب بندے کے پاس مال نہ ہو تو قناعت کرے اور اگر مال موجود ہو تو ایثار کرے اور سخاوت سے کام لے، بخل نہ کرے، بخل کس کو کہتے ہیں؟ دیکھئے۔۔

تعریف:جہاں بھی شرعی طور پر یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہوتا ہے، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کرنا ہے، یعنی کنجو سی ہے، جیسے صدقہ، فطرہ، وغیرہ میں خرچ کرنا، زکوۃ دینا، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے میں کنجوسی کرنا۔(فرض علوم سیکھئے، ص722)

احادیث طیبہ:

1۔ بخل سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر برانگیختہ کیا۔(لباب الاحیاء، صفحہ 266)

2۔ اللہ تعالیٰ بخیل کی زندگی اور سخی کی موت کو ناپسند فرماتا ہے۔

3۔ اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے کہ بخیل کو جنت میں نہیں بھیجے گا۔(مکاشفۃالقلوب، باب بخل، ص179)

4۔ اللہ پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم(جہنم کے ایک درخت) کی جڑ میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخیں زمین میں جھکا دیں تو جو شخص بخل کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے، اللہ پاک اسے جہنم میں داخل کر لیتا ہے، سن لو! بیشک بخل ناشکری ہے اور ناشکری جہنم میں ہے۔(فرض علوم سیکھئے، ص721)

5۔ دو عادتیں مؤمن میں جمع نہیں ہوسکتیں، بخل اور بد خلقی۔

درس: پیاری اسلامی بہنو!بخل نہ کیجئے، اس سے ربّ ناراض ہوتا ہے، یہ ایک بری صفت ہے، مال و دولت جب ربّ کا دیا ہوا ہے، اگر اس نے مال دیا ہے تو اس کی راہ میں خرچ کرتے ہوئے نہ گھبرایئے، کنجوسی سے جان چھڑائیں، خوب اللہ کی راہ میں خرچ کریں، غریب رشتہ داروں کو بھی نہ بھولیں، خرچ کریں، اجر کمائیں۔

اللہ کسی کی نیکی ضائع نہیں کرتا اور بڑھ چڑھ کر راہِ خدا میں خرچ کریں۔