جس طرح نیک اعمال کرنا ضروری ہے اسی طرح بلکہ اس سے بڑھ کر ان کی حفاظت کرنا لازم ہے، کیونکہ انسان بڑی کوششوں کے بعد اپنے آپ کو گناہ سے محفوظ کر کے نیک اعمال کرتا ہے، ذرا سی بے احتیاطی سے یہ برباد بھی ہو سکتے ہیں، لہٰذا ایک مسلمان کی اولین کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اس سے کوئی ایسا عمل سرزد نہ ہو جس کی وجہ سے اس کی محنت و مشقت بے کار ہو جائے، جس طرح نیک اعمال کرنے سے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح بعض اعمال ایسے ہیں جن کے کرنے سے انسان کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں جس کا ثبوت قرآن پاک کی آیات کریمہ سے واضح ہوتا ہے، قرآن پاک میں اعمال کے برباد کرنے کے لیے حبط عمل کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے، یہاں ہم 5 ایسے اعمال ذکر کرتے ہیں جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں تاکہ لوگ ان سے بچیں اور اپنے اعمال کو برباد ہونے سے بچائیں، جن کا تذکرہ آیات قرآنیہ میں ہے؛

1۔کفر و شرک:چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠(۱۴۷) (پ 9، الاعراف: 147) ترجمہ کنز العرفان: اور جنہوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو ان کے تمام اعمال برباد ہوئے انہیں ان کے اعمال ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔

2۔مرتد ہونا: چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ٘-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۠(۵) (پ 6، المائدۃ: 5) ترجمہ کنز العرفان: اور جو ایمان سے پھر کر کافر ہوجائے تو اس کا ہر عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں ہوگا۔

3۔نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آواز بلند کرنا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (الحجرات: 2) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔

4۔صدقہ دے کر احسان جتانا اور تکلیف پہنچانا: چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کر دو۔

5۔ نیک اعمال کے ذریعے دنیا طلب کرنا: مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ(۱۵) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ﳲ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۶) (ہود: 15-16) ترجمہ کنز العرفان: جو دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہو تو ہم دنیا میں انہیں ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیں گے اور انہیں دنیا میں کچھ کم نہ دیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور دنیا میں جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب برباد ہو گیا اور ان کے اعمال باطل ہیں۔


انسان اللہ پاک کی تخلیق کا شہکار ہے اور یہ تخلیق عبث و بیکار نہیں ہے، جیسا کہ آیت مبارکہ ہے: اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵) (المؤمنون:115) ترجمہ کنز الایمان: تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں۔ بلکہ انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (الذٰریٰت:56) ترجمہ کنز الایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں۔ چونکہ مقصدِ تخلیق عبادتِ الٰہی ہے اور یہ عبادت اللہ پاک کے اوامر و نواہی کی صورت میں ہی ہو سکتی ہے کہ جن کاموں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے انہیں بجا لایا جائے اور جن سے منع کیا گیا ہے ان سے باز رہا جائے۔ ممنوع اعمال میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کا ارتکاب اعمال حسنہ کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے 5 کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

1۔ بارگاہ رسالت میں آواز بلند کرنا بھی بربادیِ اعمال کی ایک وجہ ہے جس کو اللہ پاک نے سورۃ الحجرات میں بیان فرمایا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (الحجرات: 2) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسا ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ صراط الجنان میں ہے:بارگاہ رسالت میں ایسی آواز بلند کرنا منع ہے جو آپ ﷺ کی تعظیم و توقیر کے برخلاف ہے اور بے ادبی کے زمرے میں داخل ہے اور اگر اس سے بے ادبی اور تو ہین کی نیت ہو تو یہ کفر ہے۔(صراط الجنان، 9/404)

2۔انہیں اعمال میں سے ایک غیبت ہے جو کہ نیکیوں کو برباد کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں غیبت کرنے والے کی نیکیاں جس کی غیبت کی گئی اس کے نامۂ اعمال میں داخل کی جائیں گی، جیسا کہ سورہ حجرات میں ہے: وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں امام غزالی کا قول نقل ہے: جس کی غیبت کی وہ مر گیا یا غائب ہو گیا اس سے کیونکر معافی مانگے، یہ معاملہ بہت دشوار ہو گیا اس کو چاہیے کہ نیک کام کی کثرت کرے تاکہ اگر اس کی نیکیاں غیبت کے بدلے میں اسے دے دی جائیں تو اس کے پاس نیکیاں باقی رہ جائیں۔ (صراط الجنان، 9/443)

3۔اعمال کو برباد کرنے والا ایک عمل احسان جتلا کر اور تکلیف دے کر صدقات کا ثواب باطل کرنا بھی ہے جس کی تصدیق اس آیت مبارکہ سے بھی ہوتی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (البقرۃ: 264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کرو۔

4۔چوتھا عمل شرک ہے جو نیک اعمال کو برباد کرنے والے اعمال میں سے سب سے زیادہ برا اور خطرناک ہے۔ یہ ایسا گناہ ہے جو سب اعمال حسنہ کو کھا جاتا ہے اور اس کی بخشش نہیں، جیسا کہ آیت مبارکہ میں ہے: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ- (النساء: 48) ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔

5۔ ان میں سے سے ایک حسد بھی ہے جو نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑی کو کھا کر راکھ بنا دیتی ہے، جیسا کہ ابو داؤد شریف کی حدیث ہے: اِيَّاكُمْ وَالْحَسَد فَاِنَّ الْحَسَدَ يَاْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَاْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ ترجمہ: حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو یوں کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ (ابو داود، 4/360، حدیث: 4903)


ایک مسلمان کے دل میں نیکیاں کرنے کا جذبہ موجود ہوتا ہے، لیکن نیکیوں کے اس جذبہ کے ساتھ کچھ ایسے افعال بھی اس سے سرزد ہو رہے ہوتے ہیں جو اس کے نیک اعمال کو برباد کر رہے ہوتے ہیں، لیکن ہماری اس کی طرف توجہ ہی نہیں ہوتی۔یہاں چند ایسے اعمال بیان کئے جائیں گے جو ہمارے نیک اعمال کو بربا د کر دیتے ہیں، چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264) اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف دے کر اپنے صدقات باطل نہ کرو۔ صدقہ کرنا اچھا عمل ہے لیکن اگر اس کے ساتھ سامنے والے پر احسان جتایا جائے یا بار بار اس کو یاد دلا کر تکلیف دی جائے تو صدقہ باطل ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ حدیث مبارکہ میں حسد کے متعلق ارشاد ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: حسد سے دور رہو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (ابو داود، 4/360، حدیث: 4903)

اس کے علاوہ حُبِّ مدح (یعنی لوگوں کی طرف سے کسی عمل پر کی جانے والی تعریف) کی تمنا بھی ایسا عمل ہے جو نیک عمل کو برباد کر دیتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی زبانوں سے اپنی تعریف پسند کرنے کے ساتھ ملانے سے بچو ایسا نہ ہو کہ تمہارے عمل برباد ہوجائیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات) یقینا اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی حقیر تعریف کے بدلے ضائع کرنا بے وقوفی ہے۔ اللہ پاک ہمیں حب مدح سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اس کے علاوہ طلبِ شہرت کے لیے عمل کر نا بھی ہمارے نیک اعمال کو برباد کر دیتا ہے، حدیث مبارکہ میں ہے:جو شہرت کے لیے عمل کرے گا اللہ اسے رسوا کرے گا جو دکھاوے کے لیے عمل کرے گا تو اللہ قیامت کے دن اسے لوگوں پر ظاہر فرما دے گا۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)

نفسانی خواہشات کی پیروی بھی انسان کو بربادی عمل کی طرف لے جاتی ہے، حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ تین چیزیں ہلاکت میں ڈال دیتی ہیں: حرص و طمع، نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا، اپنے آپ پر فخر کرنا۔

اللہ پاک ہمیں ان اعمال سے بچ کر نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


1۔ مہنگائی کی تمنا کرنا: سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا:جو میری امت پر ایک رات مہنگائی ہونے کی تمنا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے 40 سال کے نیک اعمال کو برباد کر دے گا۔(کنز العمال، 40/204، حدیث: 9717) حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی شافعی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: ظاہر یہ ہے کہ اس فرمان عالیشان کا مقصود اس کام سے نفرت دلانا اور اس سےڈرانا ہے حقیقت میں اعمال کا ضائع ہونا مراد نہیں۔(فیض القدیر، تحت الحدیث:8604)

2۔ عجب و خود پسندی: خاتم المرسلین ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: خود پسندی 70 سال کے اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔(جامع صغیر، ص 127، حدیث: 2074) حضرت علامہ مولانا عبد الرؤف مناوی اس حدیث پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں: 70 سال سے مراد کثیر عرصہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ خود پسندی کا شکار شخص اپنے عمل کو زیادہ اور اچھا سمجھتا ہے اور اس کی طرح ہو جاتا ہے جسے نظر لگ جائے اور وہ ہلاک ہو جائے، اسی لیے دانا کا قول ہے کہ خود پسندی عمل کو نظر لگنے کا نام ہے۔ خود پسندی کی ایک تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ نعمت کو بڑا سمجھنا لیکن اس کی نسبت نعمت دینے والے کی طرف نہ کرنا۔(فیض القدیر، 2/475، تحت الحدیث: 2074)

3۔ بے صبری: سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے مصیبت کے وقت ہاتھ مارا اس کا عمل ضائع ہوا۔(بحر الفوائد، ص 163) اس حدیث پاک کو نقل کرنے کے بعد شیخ ابو بکر ابراہیم بخاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: عمل کے ضائع ہونے سے عمل کا ثواب ضائع ہونا مراد ہے اسی طرح مصیبت میں صبر کرنے کا ثواب ضائع ہونا مراد ہے، مصیبت کے وقت ہاتھ مارنا بے برداشت ہونا ہے اور جس نے مصیبت کو برداشت نہ کیا وہ ثواب کا مستحق نہ ہوگا اور بے صبری مصیبت پر ملنے والے ثواب کو ختم کر دیتی ہے، جس کے عمل کا ثواب ضائع ہو جائے تو اس کا عمل بھی ضائع ہو جاتا ہے۔(بحر الفوائد، ص 163)

4۔ مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا: صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے مسجد میں کلام کرنا نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاتی ہے، یہ جائز کلام کے متعلق ہے نا جائز کلام کا کیا پوچھنا۔(بہار شریعت، 3/499) بزرگان دین مسجد میں مباح یعنی جائز دنیوی بات چیت بھی نہیں کیا کرتے تھے، حضرت خلف بن ایوب رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ مسجد میں موجود تھے کسی نے ان سے کوئی بات پوچھی تو پہلے انہوں نے اپنا سر مسجد سے باہر نکالا پھر اس کی بات کا جواب دیا۔(فیض القدیر، 6/349، تحت الحدیث: 9253)

5۔ غیبت: غیبت بھی ان گناہوں میں سے ہے جن کی وجہ سے نیکیاں ضائع ہوتی ہیں۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: غیبت نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو۔(شرح ابن بطال، 9/245)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں: آگ بھی خشک لکڑیوں کو اتنی جلدی نہیں جلاتی جتنی جلدی غیبت بندے کی نیکیوں کو جلا کر رکھ دیتی ہے۔(احیاء علوم الدین، 3/183)

رسول بے مثال ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک قیامت کے روز انسان کے پاس اس کا کھلا ہوا نامۂ اعمال لایا جائے گا وہ کہے گا: میں نے جو فلاں فلاں نیکیاں کی تھیں وہ کہاں گئیں؟ کہا جائے گا تو نے جو غیبتیں کی تھیں اس وجہ سے مٹا دی گئیں۔(الترغیب و الترہیب، 3/332،حدیث: 30)


لائبریری لاطینی زبان ”لائبر“ سے بنا ہے جس کے معنیٰ ہے کتاب، سادہ الفاظ میں یوں سمجھیے کہ لائبریری اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں معلوماتی مواد کا کثیر مجموعہ ہو، جہاں کتابوں، رسالوں، اخباروں کا مجموعہ ہو، جہاں سے ہم اپنے علم کی پیاس بجھا سکیں۔ عربی میں اس کے لیے مکتبہ، خزانۃ الکتب اور دار الکتب کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

جس جگہ یا گھر ہم رہتے ہیں ہم وہاں ضرورت کی ہر چیز مہیا کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اسی طرح دینی لائبریری ہمارے دین کی بنیادی اور اہم ضرورت ہے، جب دین کی معلومات ہمیں گھر سے ہی میسر ہو جائے گی تو پھر ہم دین سے سیر ہو کر گھر سے نکلیں گے۔ علم کا چراغ لے کر نکلیں گے تو روشنی چار سو پھیلے گی، اس لیے اس پر فتن دور میں ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے لیے دینی سرمایہ کاری یعنی لائبریری کی ضرورت ہے۔ آئیں اب اس کی اہمیت و ضرورت کو مختلف نکات سے سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں۔

اہمیت: لائبریری علم و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر اور مرکز ہے۔کتب جہالت سے علم اور ظلمت سے نور کی طرف لے جانے والی ہیں، کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں اپنے علمی تجربات سے پہلے نظریات، اصول اور آئیڈیاز جاننے کی ضرورت ہوتی ہے جن کی ترویج و اشاعت لائبریریز کرتی ہیں۔

لائبریری کی اہمیت و افادیت کو ہر مہذب قوم تسلیم کرتی ہیں، اہلِ علم کسی ملک میں پائی جانے والی لائبریریز کو اس ملک کی ثقافتی تعلیمی اور صنعتی ترقی کا راز سمجھنے کے ساتھ ساتھ قومی ورثہ بھی قرار دیتے ہیں، اگر کسی قوم کی ترقی کو دیکھنا ہو تو وہاں کے تعلیمی نظام کو دیکھ لیا جائے، لائبریریز جتنی مضبوط ہوں گی تعلیم اتنی اعلیٰ ہوگی، اسی طرح جس گھر میں لائبریری ہوگی اس گھر سے علم، ادب، تہذیب، شائستگی، پاکیزگی کی خوشبوئیں پورے محلے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہوں گی۔

ضرورت: کتاب کی ضرورت و اہمیت سے کسی بھی ذی شعور کہاں و انکار نہیں، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کھلتا ہے وہیں یہ کتاب زندگی کے نشیب و فراز میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، کتابیں تنہائی کی بہترین ساتھی ہیں جس طرح اچھے لفظ مرہم کا اور برے الفاظ زخم کا جادو رکھتے ہیں اسی طرح اچھی کتابیں ہمیں نکھارنے کا اور بری کتابیں ہماری ذہنیت کو گرانے کا جادو رکھتی ہیں، اس لیے گھر میں لائبریری کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہاں پر ایک سوال ہمارے ذہنوں میں آتا ہے کہ جب جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے لیے ہر چیز کو آسان کر دیا انگلی کے کلک کی دیری ہے سرچنگ کے آسان آپشن پر ہر طرح کی کتاب موجود ہے تو پھر گھروں میں لائبریری کی کیوں ضرورت ہے؟ تو یاد رہے! جہاں کتاب اور استاد کی تعلیمی ادارے کو سخت ضرورت ہوتی ہے وہیں لائبریری کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ٹیبلیٹ یا موبائل سے پڑھنے کی نسبت کتاب سے پڑھی گئی تحریر جلد سمجھ آجاتی ہے اور یاد بھی دیر تک رہتی ہے، ماہر نفسیات کے مطابق جب ہم کوئی چیز پڑھتے ہیں تو ہمارا ذہن متواتر اس کا موازنہ کرتا ہے اور اسی کے مطابق نقوش کھینچ لیتا ہے جو کہ مستقبل کے لیے ہمیں یاد رہتا ہے بنسبت اسکرین کے پڑھنے سے کتاب سے پڑھنے والے الفاظ کی نقشہ سازی نہایت واضح ہوتی ہے اسی وجہ سے اسکرین پر ریڈنگ کی نسبت کتب کی ریڈنگ اپنا مضبوط وجود رکھتی ہے اسی لیے دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کے با وجود ترقی یافتہ ممالک میں لائبریریز کے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں۔

افادیت: دنیا میں کون سے ایسے والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد دینی و دنیوی معلومات میں آگے بڑھیں یقینا ایسا کوئی نہیں تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد اپنا زیادہ سے زیادہ وقت تعلیمی سرگرمیوں میں گزارے، اس خواہش کی تکمیل کےلیے گھر میں ایک پرسکون و دلکش اور خوبصورت لائبریری کا ہونا بہت مفید ہے جس میں دینی اور دنیوی معلومات ہو جو اخلاقی مواد پر مشتمل ہو ایسی معتبر کتابیں اس میں موجود ہوں جو غیر اخلاقی مواد سے پاک ہوں، گھر میں لائبریری بچوں کی ذہنی نشو و نما اور استعداد میں اضافہ کرنے کا باعث بنتی ہے، کم عمری میں کتب سے آشنائی ہو جائے تو طویل مدتی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں، گھر میں لائبریری کا اثر ایسا ہے جیسے بچوں نے کئی سال کی اضافی تعلیم حاصل کر رکھی ہو۔ جو بچے گھریلو لائبریری میں پلے بڑھے ہوں ان کا علم اپنے ہم عمر بچوں سے زیادہ ہوتا ہے، گھر میں لائبریری سے بچوں میں علم سے دوستی اور سیکھنے کا رجحان پروان چڑھتا ہے، گھر میں لائبریری ہماری ذہنی و فکری نشو و نما کے ساتھ ساتھ ہمیں بری صحبت سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔کسی دانشور نے کہا تھا کہ جس گھر میں اچھی کتابیں نہیں وہ گھر حقیقتاً گھر کہلانے کا مستحق نہیں وہ تو زندہ لوگوں کا قبرستا ن ہے۔

وہ والدین جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کو گھر کی لائبریری کے خاطر خواہ فوائد پہنچیں وہ گھر میں زیادہ سے زیادہ کتابیں رکھیں۔

المدینہ لائبریری اور امیر اہلسنت: محترم قارئین! شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: دینی کتب کا مطالعہ اپنی عادت بنا لیجیے ان شاء اللہ آپ کی نسلوں کو فائدہ ہوگا۔


لائبریری لاطینی زبان کا لفظ ہے جو ”لائبر“ سے بنا ہے اس کا معنیٰ ہے کتاب، مطلب یہ کہ لائبریری اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کتابوں، رسالوں، اخباروں اور معلوماتی مواد کو جمع کیا جاتا ہے۔اردو اور فارسی میں اس کے لیے کتب خانہ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہےجبکہ عربی زبان میں مکتبہ، خزانۃ الکتب اور دار الکتب کے الفاظ بولے جاتے ہیں۔دراصل لائبریری وہ عظیم مقام ہے جہاں کئی سالوں کا فکری اور علمی خزانہ اور سینکڑوں اہلِ علم و دانش کی عرق ریزیوں (کاوشوں) کا ثمرہ جمع ہوتا ہے۔

لائبریری کی اہمیت و ضرورت: لائبریری علم و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر اور مرکز ہے۔ لائبریری کی اہمیت و افادیت کو قوموں نے ہر دور میں تسلیم کیا ہے، کہا جاتا ہے کہ کسی ملک کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو اس ملک کے تعلیمی اداروں کا جائزہ لیں اور اگر تعلیمی اداروں کی ترقی کا جائزہ لینا ہو تو وہاں کی لائبریریز کا جائزہ لیا جائے۔ جہاں لائبریری آباد ہوں گی وہاں کے تعلیمی ادارے اتنے ہی فعال و سرگرم ہوں گے، جس کا لازمی نتیجہ ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کا حصول ہے، کتاب کی ضرورت و اہمیت سے کسی بھی عقلمند اور ذی شعور کو انکار نہیں، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کو وسعت ملتی ہے وہیں فکر و خیال بھی نکھرتے ہیں اور یہی کتاب زندگی کے نشیب و فراز کی بہترین معاون ہوتی ہے، مگر یہ سب کتابیں مہذب اور دینی ہوں غیر معیاری اور فحش مواد پر مشتمل نہ ہوں۔

گھر میں لائبریری کی افادیت:دنیا میں تمام والدین کی ہی یہ خواہش ہے کہ ان کے بچوں کا زیادہ سے زیادہ وقت علمی سرگرمیوں میں گزرے اس خواہش کی تکمیل کے لیے گھر میں دلکش و خوبصورت اور پر سکون لائبریری کا ہونا انتہائی ضروری ہے، گھر میں موجود لائبریری بچوں کی علمی و فکری اور ذہنی استعداد (صلاحیت) کو بڑھانے میں بہت معاون ہے، گھر میں موجود لائبریری بچوں کی اخلاقی و نظریاتی تربیت کرنے میں بھی بہت اہمیت رکھتی ہے، گھریلو لائبریری کی وجہ سے بچوں میں سیکھنے سکھانے کا شوق بڑھتا ہے اور مطالعہ کا ذوق پروان چڑھتا ہے، کم عمری میں کتابوں سے دوستی ہو جائے تو س کے اثرات طویل مدت تک قائم رہتے ہیں، مشاہدے سے یہ بات ثابت ہے کہ گھریلو لائبریری میں پلنے والے بچے علمی معیار میں ان بچوں سے بلند و برتر ہوتے ہیں جو گھر میں کتب بینی سے محروم ہوتے ہیں، گھر میں موجود لائبریری کا اثر ایسا ہے جیسے کئی سالوں کی اضافی تعلیم حاصل کی ہو، گھریلو لائبریری کی وجہ سے وقت کے غلط استعمال اور ضیاع سے بھی بچت ہوتی ہے۔

پیاری اسلامی بہنو! امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: دینی کتب کا مطالعہ اپنی عادت بنا لیجیے ان شاء اللہ آپ کی نسلوں کو فائدہ ہوگا۔ لہٰذا والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں میں کم عمری میں شوقِ مطالعہ پیدا کرنے اور ان کی علمی و فکری تربیت کےلیے گھر میں المدینہ لائبریری بنائیں جس میں مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والی کتب و رسائل سجائیں۔ کہا جاتا ہے کہ وہ گھر ویرانے سے بدتر ہے جس میں اچھی کتابیں نہ ہوں۔یہ کتب ایسی دوست ہیں جو کبھی رنجیدہ نہیں کرتیں کبھی کچھ طلب نہیں کرتیں، ان دوستوں کی رائے ہمیشہ صائب یعنی درست، نیک اور سراسر بے غرضی پہ مبنی ہوتی ہے، ان دوستوں کی قدر کرو ان سے فائدہ اٹھاؤ اور ان کے آفتا بِ علم سے روشنی حاصل کر لو۔

منقول ہے: کتابیں ایسے بزرگوں کے مدفن ہیں جو مرنے کے بعد بھی نہیں مرتے، لہٰذا ہمیں اپنی اور اپنے بچوں کی علمی فکر نظریات تعلیم و تربیت کے لیے گھر میں لائبریری بنا کر استفادہ کرنا چاہیے۔ المدینہ لائبریری میں پیارے مرشد کی طرف سے ملنے والا ہر ہفتے کا رسالہ، ماہنامہ فیضان مدینہ اور بچوں کے ذوق کے مطابق مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والی دیگر کتب و رسائل رکھنے چاہئیں، کیونکہ کتب خانہ وہ گلستان شاداب ہے جہاں دنیا کے کاملین و عارفین کی روحیں بقائے دوام حاصل کرنے کے بعد جمع ہیں، ان بزرگوں کی صحبت اور ان کے چراغِ علم سے دل و دماغ کو معطر و معنبر کرنے کے لیے گھر میں دینی کتب کا ذخیرہ ہونا ضروری ہے۔

اللہ پاک ہمیں شب و روز تحصیلِ علمِ دین میں مگن رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام  ساہیوال ڈویژن کی فیضان آن لائن اکیڈمی بوائز فیضانِ مدینہ اوکاڑہ برانچ میں ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں ساہیوال ڈویژن کے شفٹ تعلیمی ذمہ داران و معاونین نے شرکت کی۔

ساہیوال ڈویژن کے تعلیمی امور ذمہ دارمحمد شفیق عطاری مدنی نے مدرسین کی صلاحیتوں کو بڑھانے کا ذہن دیا نیز مختلف امور پر تربیت کی۔ مزید اس موقع پر برانچ ناظم حافظ محمد ناصر عطاری مدنی نے شرکا کو 12 دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔ (رپوٹ: محمد وقار یعقوب عطاری مدنی برانچ ناظم فیضان آن لائن اکیڈمی ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


29 دسمبر 2022ء کو دعوتِ اسلامی  کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں غسلِ میت کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں مختلف شہروں سے آئے ہوئےمدنی قافلہ کورس کے اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

دورانِ کورس ڈسٹرکٹ ایسٹ شعبہ کفن دفن ذمہ دار عزیر عطاری نے اسلامی بھائیوں کو غسلِ میت دینے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے انہیں میِّت کو غسل دینے، کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ سکھایا۔

اس کے علاوہ ذمہ دار نے شرکائے کورس کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتیں پیش کیں۔(رپورٹ:شعبہ کفن دفن ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


پچھلے دنوں شعبہ کفن دفن دعوتِ اسلامی کی جانب سے لیاری ٹاؤن  میں قائم نور مسجد غریب شاہ میں کفن دفن کورس کا سلسلہ ہوا جس میں نور مسجد غریب شاہ کے امام صاحب اور نمازی حضرات نے شرکت کی۔

ٹاؤن ذمہ دار شعبہ معراج عطاری نے’’ غسلِ میت دینے کی فضیلت‘‘ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے اسلامی بھائیوں کو غسلِ میت دینے کا طریقہ بتاتے ہوئے کفن کاٹنے اور پہنانے کا طریقہ سیکھایا ۔بعدازاں نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے شرکا کو نمازوں کی پابندی کرنے اور ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں آنے کی دعوت دی۔ (رپورٹ: عزیر عطاری شعبہ کفن دفن، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


27دسمبر 2022ء بروز منگل بعد نمازِ عشاء دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام فیضانِ مدینہ کولو روڈحافظ آباد میں نیک اعمال اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں مقامی عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

اس موقع پر مرکزی مجلسِ شوریٰ کے رکن حاجی فضیل رضا عطاری نے سنتوں بھرا بیان کرتے ہوئے شرکائے اجتماع کو رسالہ نیک اعمال میں موجود سوالات سمجھائے۔

اس کے علاوہ رکنِ شوریٰ نے اسلامی بھائیوں کو رسالہ نیک اعمال پر عمل کرتے ہوئے روزانہ اس کا جائزہ کرنے کا ذہن دیا جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔آخر میں رکنِ شوری نے شرکا سے ملاقات کی اور انہیں مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسائل تحفتاً پیش کئے۔(کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


عاشقانِ رسول کی  دینی تحریک دعوت ِاسلامی کے زیرِ اہتمام لکی مروت میں قائم جامعۃُ المدینہ بوائز میں سیکھنے سکھانے کے حلقے کا انعقاد ہوا جس میں طلبہ و اساتذۂ کرام نے شرکت کی۔

نگرانِ شعبہ مدنی چینل عام کریں انجم رضا عطاری نے جامعۃُ المدینہ کے طلبۂ کرام میں سنتوں بھرابیان کیا اور انہیں مدنی چینل دیکھنے، اس کی دعوت عام کرنے کا ذہن دیا نیز سوشل میڈیا گروپس کے ذریعےا سلامی مواد پر مشتمل دعوتِ اسلامی کا ڈیٹا عام کرنے کی ترغیب دلائی۔ (رپوٹ: محمد عنایت عطاری مدنی چینل عام کریں صوبہ خیبرپختونخواہ ، کانٹینٹ:رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی کے تحت 27، 28 اور 29 دسمبر 2022ء کو شیخوپورہ کی جامع مسجد فیضانِ مدینہ میں ڈیرہ اسماعیل خان سے آئے ہوئے  مدنی قافلے کے عاشقان رسول کے لئے جزوقتی فیضانِ نماز کورس کا انعقاد کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اس کورس میں عاشقانِ رسول کو وضو، غسل، تیمم اور نماز کے فرائض و واجبات سکھائے گئے جبکہ مبلغِ دعوتِ اسلامی محمد حمزہ عطاری نے اُن کے درمیان سنتوں بھرا بیان کیا۔

دورانِ بیان مبلغِ دعوتِ اسلامی نے اسلامی بھائیوں کی دینی و اخلاقی تربیت کرتے ہوئے انہیں نماز کےاحکامات اور واجبات پر عمل کرنے نیز نماز کا عملی طریقہ کرکے بتایا۔اس کے علاوہ مبلغِ دعوتِ اسلامی نے عاشقانِ رسول کو دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا ذہن دیا۔(رپورٹ:محمد ابو بکر عطاری مدنی لاہور ڈویژن آفس ذمہ دار، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)