لائبریری لاطینی زبان ”لائبر“
سے بنا ہے جس کے معنیٰ ہے کتاب، سادہ الفاظ میں یوں سمجھیے کہ لائبریری اس جگہ کو
کہتے ہیں جہاں معلوماتی مواد کا کثیر مجموعہ ہو، جہاں کتابوں، رسالوں، اخباروں کا
مجموعہ ہو، جہاں سے ہم اپنے علم کی پیاس بجھا سکیں۔ عربی میں اس کے لیے مکتبہ،
خزانۃ الکتب اور دار الکتب کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔
جس جگہ یا گھر ہم رہتے ہیں ہم
وہاں ضرورت کی ہر چیز مہیا کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اسی طرح دینی لائبریری
ہمارے دین کی بنیادی اور اہم ضرورت ہے، جب دین کی معلومات ہمیں گھر سے ہی میسر ہو
جائے گی تو پھر ہم دین سے سیر ہو کر گھر سے نکلیں گے۔ علم کا چراغ لے کر نکلیں گے
تو روشنی چار سو پھیلے گی، اس لیے اس پر فتن دور میں ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کے
لیے دینی سرمایہ کاری یعنی لائبریری کی ضرورت ہے۔ آئیں اب اس کی اہمیت و ضرورت کو
مختلف نکات سے سمجھنے کی کوشش کرتی ہیں۔
اہمیت: لائبریری علم
و فکر اور تعلیم و تعلم کا مظہر اور مرکز ہے۔کتب جہالت سے علم اور ظلمت سے نور کی
طرف لے جانے والی ہیں، کسی بھی قوم کو کسی بھی میدان میں اپنے علمی تجربات سے پہلے
نظریات، اصول اور آئیڈیاز جاننے کی ضرورت ہوتی ہے جن کی ترویج و اشاعت لائبریریز
کرتی ہیں۔
لائبریری کی اہمیت و افادیت کو ہر مہذب قوم تسلیم
کرتی ہیں، اہلِ علم کسی ملک میں پائی جانے والی لائبریریز کو اس ملک کی ثقافتی
تعلیمی اور صنعتی ترقی کا راز سمجھنے کے ساتھ ساتھ قومی ورثہ بھی قرار دیتے ہیں،
اگر کسی قوم کی ترقی کو دیکھنا ہو تو وہاں کے تعلیمی نظام کو دیکھ لیا جائے،
لائبریریز جتنی مضبوط ہوں گی تعلیم اتنی اعلیٰ ہوگی، اسی طرح جس گھر میں لائبریری
ہوگی اس گھر سے علم، ادب، تہذیب، شائستگی، پاکیزگی کی خوشبوئیں پورے محلے کو اپنی
لپیٹ میں لے رہی ہوں گی۔
ضرورت: کتاب کی ضرورت
و اہمیت سے کسی بھی ذی شعور کہاں و انکار نہیں، کتاب پڑھنے سے جہاں ذہن کھلتا ہے
وہیں یہ کتاب زندگی کے نشیب و فراز میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، کتابیں تنہائی کی
بہترین ساتھی ہیں جس طرح اچھے لفظ مرہم کا اور برے الفاظ زخم کا جادو رکھتے ہیں
اسی طرح اچھی کتابیں ہمیں نکھارنے کا اور بری کتابیں ہماری ذہنیت کو گرانے کا جادو
رکھتی ہیں، اس لیے گھر میں لائبریری کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہاں پر ایک سوال ہمارے ذہنوں میں آتا ہے کہ جب
جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے لیے ہر چیز کو آسان کر دیا انگلی کے کلک کی دیری ہے
سرچنگ کے آسان آپشن پر ہر طرح کی کتاب موجود ہے تو پھر گھروں میں لائبریری کی کیوں
ضرورت ہے؟ تو یاد رہے! جہاں کتاب اور استاد کی تعلیمی ادارے کو سخت ضرورت ہوتی ہے
وہیں لائبریری کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ تحقیق سے ثابت ہے کہ ٹیبلیٹ یا موبائل
سے پڑھنے کی نسبت کتاب سے پڑھی گئی تحریر جلد سمجھ آجاتی ہے اور یاد بھی دیر تک
رہتی ہے، ماہر نفسیات کے مطابق جب ہم کوئی چیز پڑھتے ہیں تو ہمارا ذہن متواتر اس
کا موازنہ کرتا ہے اور اسی کے مطابق نقوش کھینچ لیتا ہے جو کہ مستقبل کے لیے ہمیں
یاد رہتا ہے بنسبت اسکرین کے پڑھنے سے کتاب سے پڑھنے والے الفاظ کی نقشہ سازی
نہایت واضح ہوتی ہے اسی وجہ سے اسکرین پر ریڈنگ کی نسبت کتب کی ریڈنگ اپنا مضبوط
وجود رکھتی ہے اسی لیے دنیا میں جدید ٹیکنالوجی کے با وجود ترقی یافتہ ممالک میں
لائبریریز کے دروازے کھلے رکھے جاتے ہیں۔
افادیت: دنیا میں کون
سے ایسے والدین ہیں جو یہ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد دینی و دنیوی معلومات میں آگے
بڑھیں یقینا ایسا کوئی نہیں تمام والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد اپنا
زیادہ سے زیادہ وقت تعلیمی سرگرمیوں میں گزارے، اس خواہش کی تکمیل کےلیے گھر میں
ایک پرسکون و دلکش اور خوبصورت لائبریری کا ہونا بہت مفید ہے جس میں دینی اور
دنیوی معلومات ہو جو اخلاقی مواد پر مشتمل ہو ایسی معتبر کتابیں اس میں موجود ہوں
جو غیر اخلاقی مواد سے پاک ہوں، گھر میں لائبریری بچوں کی ذہنی نشو و نما اور استعداد
میں اضافہ کرنے کا باعث بنتی ہے، کم عمری میں کتب سے آشنائی ہو جائے تو طویل مدتی
صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں، گھر میں لائبریری کا اثر ایسا ہے جیسے بچوں نے کئی سال کی
اضافی تعلیم حاصل کر رکھی ہو۔ جو بچے گھریلو لائبریری میں پلے بڑھے ہوں ان کا علم
اپنے ہم عمر بچوں سے زیادہ ہوتا ہے، گھر میں لائبریری سے بچوں میں علم سے دوستی
اور سیکھنے کا رجحان پروان چڑھتا ہے، گھر میں لائبریری ہماری ذہنی و فکری نشو و
نما کے ساتھ ساتھ ہمیں بری صحبت سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔کسی دانشور نے کہا تھا کہ
جس گھر میں اچھی کتابیں نہیں وہ گھر حقیقتاً گھر کہلانے کا مستحق نہیں وہ تو زندہ
لوگوں کا قبرستا ن ہے۔
وہ والدین جو یہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچوں کو گھر کی
لائبریری کے خاطر خواہ فوائد پہنچیں وہ گھر میں زیادہ سے زیادہ کتابیں رکھیں۔
المدینہ
لائبریری اور امیر اہلسنت: محترم قارئین!
شیخ طریقت امیر اہل سنت حضرت علامہ محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں: دینی کتب کا مطالعہ اپنی عادت بنا لیجیے
ان شاء اللہ آپ کی نسلوں کو فائدہ ہوگا۔