29دسمبر 2022ء  کو کوٹلی ستیاں راولپنڈی میں قائم مسجد نسبت رسولی میں سنتوں بھرا اجتماع ہوا جس میں مسجد نسبت رسولی کے متولی سمیت نمازی حضرات نے شرکت کی۔

تحصیل نگران کوٹلی ستیاں قاری وقار احمد عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا اور نیکی کی دعوت دیتے ہوئے اسلامی بھائیوں کو مدنی قافلے میں سفر کرنے کی دعوت دی جس پر شرکا نے راہِ خداد میں سفر کرنے کی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ آخر میں مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسائل بھی تقسیم کئے گئے۔( کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


عاشقانِ رسول  کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کی طرف سے مدینہ مسجد لاڑکانہ میں تین دن پر مشتمل روحانی علاج کورس کا سلسلہ ہوا جس میں لاڑکانہ ڈویژن کے عاشقانِ رسول نے شرکت کی ۔

شعبہ روحانی علاج کورس کے معلم محمد زاہد عطاری نے کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کی تعویذات عطاریہ لکھنے کے حوالے سے تربیت کی اور انہیں دَمْ کرنے نیز کاٹ والے عمل کا طریقہ اور اس کی احتیاطیں بیان کیں۔ مزید شعبے کے دینی کام کرنے کے حوالے سے اپڈیٹ نکات فراہم کئے جس پر اسلامی بھائیوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا ۔( رپورٹ : سمیر علی عطاری آفس اسسٹنٹ ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام خان پور میں  قائم گلشنِ مدینہ مسجد میں تین دن کا روحانی علاج کورس ہوا جس میں بہاولپور ڈویژن سے آئے ہوئے مختلف عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

معلم محمد طیّب عطاری (شعبہ روحانی علاج) نے تعویذاتِ عطاریہ لکھنے کے حوالے سے تربیت کی نیز دم کرنے اور کاٹ والے عمل کرنے کا طریقہ و احتیاطیں بتائیں۔ اس کے علاوہ شعبے کے دینی کام کرنے کے متعلق اپڈیٹس مدنی پھول سمجھائیں جبکہ آخر میں 12 دینی کاموں میں عملی طور پر حصہ لینے کا ذہن اور غمخواری اُمّت کا جذبہ دلایا۔(رپورٹ : سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


دنیا بھر میں دینی کام کرنے والی عاشقانِ رسول کی دینی تحریک  دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مرکز فیضانِ مدینہ اوکاڑہ میں تین دن پر مشتمل روحانی علاج کورس ہواجس میں ساہیوال ڈویژن سے آنے والے مختلف اسلامی بھائی شریک ہوئے۔

مبلغِ دعوتِ اسلامی شعبہ روحانی علاج محمد عثمان عطاری نے کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کو تعویذات عطاریہ لکھنے کے حوالے سے تربیت کی نیز دم کرنے، کاٹ کرنے کا طریقہ اور احتیاطیں سمجھائیں ۔علاوہ ازیں شعبے کے اپڈیٹس مدنی پھول فراہم کئے اورساتھ ہی ساتھ 12 دینی کاموں کا ذہن بھی دیا ۔(رپورٹ : سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


پچھلے دنوں سرگودھا میں قائم  دعوتِ اسلامی کے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں تین دن کا روحانی علاج کورس منعقد ہوا جس میں سرگودھا ڈویژن سے مختلف عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کی محمد یونس عطاری نے تعویذات عطاریہ لکھنے کے حوالے سے تربیت کی نیز انہیں دَمْ کرنے، کاٹ والے عمل کرنے کا طریقہ و احتیاطیں سمجھائیں۔ مزید شعبے کا دینی کام کرنے کے متعلق اپڈیٹس نکات سے آگاہ کیااور 12 دینی کام کرنے ، غمخواری اُمّت کا جذبہ رکھنے کا ذہن بھی دیا ۔(رپورٹ : سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


عاشقانِ رسول کی دینی تحریک  دعوتِ اسلامی کے تحت مدنی مرکز فیضانِ مدینہ صحبت پور میں 19،18،17دسمبر2022ء بروز ہفتہ، اتوار، پیر تین دن کا روحانی علاج کورس ہوا جس میں نصیر آباد ڈویژن سے آنے والے عاشقانِ رسول نے شرکت کی۔

شعبہ روحانی علاج معلم محمد عدنان عطاری نے کورس میں شریک اسلامی بھائیوں کی تعویذاتِ عطاریہ لکھنے کے حوالے سے تربیت کی، دم کرنے اور کاٹ کرنے والے عمل کا طریقہ سیکھایا نیز اس کی احتیاطیں بیان کیں اور شعبے کےدینی کام کرنے کے حوالے سے اپڈیٹس بیان کئے۔ ساتھ ہی ساتھ 12 دینی کام کرنے کا ذہن دیا اوردکھیاری اُمّت کی غمخواری کا جذبہ دلایا۔(رپورٹ : سمیر علی عطاری آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


پچھلے دنوں دعوتِ اسلامی کے  تحت راولپنڈی میں مدرسۃُ المدینہ للبنین عمر فاروق اور جامعۃُ المدینہ للبنات حفصہ کے افتتاح کے موقع پر محفلِ نعت کا اہتمام کیا گیا جس میں مقامی علمائےکرام ، مدرسۃُ المدینہ کے طلبہ اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر علمائے کرام و ذمہ داران نے سنتوں بھرے بیانات کئے جس میں مقامی عاشقانِ رسول کو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ ہونے کا ذہن دیتے ہوئے انہیں اپنے بچوں کو مدرسۃ ُالمدینہ و جامعۃ ُالمدینہ میں داخلہ کروانے کی ترغیب دلائی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔

اہلِ محلہ نے باہمی تعاون سے 12مرلہ زمین دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کے لئے وقف کردی جبکہ مقامی اسلامی بہنوں نے زیور بھی عطیہ کئے ۔ (رپورٹ : نعیم عطاری، کانٹینٹ: رمضان رضا عطاری)


وہ اعمال جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں ان میں سے 5 اعمال درج ذیل ہیں: (1) ریا کاری (2) احسان جتلانا (3) ایذا دینا (4) بخل (5) کافروں اور بد مذہبوں کو دوست بنانا۔

1،2،3۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (البقرہ:264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کر دو۔ سورۃ البقرہ کی آیت مبارکہ کے اس حصے میں ان 3 اعمال کا ذکر کیا گیا ہے جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں؛ 1)ریا کاری، 2)احسان جتلانا اور 3)ایذا دینا۔ افسوس کہ ہمارے ہاں ان تینوں بد اعمال کی بھر مار ہے۔ ریاکاری سے اعمال کا ثو اب باطل ہو جاتا ہے۔ فقیر پر احسان جتلانا اور اسے ایذا دینا ممنوع ہے اور یہ بھی ثواب کو باطل کر دیتا ہے۔ جہاں ریا کاری یا اس طرح کی کسی دوسری آفت کا اندیشہ ہو وہاں چھپا کر مال خرچ کیا جائے۔ اعلانیہ اور پوشیدہ دونوں طرح صدقہ دینے کی اجازت ہے، جیسا کہ سورۂ بقرہ آیت 271 اور 274 میں صراحت کے ساتھ اس کا بیان ہے، لیکن اپنی قلبی حالت پر نظر رکھ کر عمل کیا جائے۔

وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ- (التوبۃ: 34) ترجمہ کنز العرفان: اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہودی و عیسائی علماء و پادریوں کی حرصِ مال کا ذکر فرمایا تو مسلمانوں کو مال جمع کرنے اور اس کے حقوق ادا نہ کرنے سے خوف دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری سناؤ۔

وَ لَا تَرْكَنُوْۤا اِلَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُۙ- (ہود:113) ترجمہ کنز العرفان: اور ظالموں کی طرف نہ جھکو ور نہ تمہیں آگ چھوئے گی۔

اللہ تعالیٰ کے نافرمانوں یعنی کافروں، بے دینوں اور گمراہوں کے ساتھ میل جول، رسم و راہ، مودت و محبت ان کی ہاں میں ہاں ملانا ان کی خوشامد میں رہنا سب ممنوع ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان تمام اعمال سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں۔ (اے ایمان والو!،ص 9،50،71)


نیک اعمال کی توفیق ملنا اللہ کا بہت بڑا کرم ہوتا ہے، نبی کرم ﷺ سے نیکی کے متعلق سوال کیا گیا کہ نیکی کیا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺ کے فرمان کا مضمون ہے کہ حسن اخلاق نیکی ہے۔ ایک روایت کا مفہوم ہے کہ وہ کام کرنے سے اگر دل مطمئن ہے تو یہ نیکی ہے۔ نیکی کی اگر توفیق مل جائے تو ہمیں ایسے کاموں سے بچنا بھی ضروری ہے کہ جو نیک اعمال کو اکارت کر دیں جیسے کہ مشہور مقولہ ہے ”نیکی کر دریا میں ڈال“ یعنی اگر ہم نے کوئی نیک کام کر لیا تو اسے محض رب کا فضل سمجھنا چاہئے، فخر و غرور میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے، اللہ تعالیٰ نے اگر ہمیں نیک اعمال کی توفیق دے دی تو ہمیں نیک اعمال میں استقامت کی دعا کرنی چاہیے، لوگ نیک اعمال کرتے ہی نہیں اگر کر بھی لیں تو ریا کاری کی نظر کر دیتے ہیں۔

عمل کا ہو جذبہ عطایا الہی مجھے نیک انساں بنا یا الہی

نیک اعمال کو برباد کرنے والے بہت سے اعمال ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264) ترجمہ: اے ایمان والو! جس پر خرچ کرو اس پر احسان جتلا کر اور اسے تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے کا ثواب برباد نہ کرو۔اس آیت سے ہمیں یہ باتیں معلوم ہوئیں؛

1)ریا کاری سے مال کا ثواب باطل ہو جاتا ہے۔

2)فقیر پر احسان جتلانا اور اسے ایذا دینا ممنوع ہے یہ بھی ثواب باطل کر دیتا ہے۔

3)کافر کا کوئی عمل بارگاہِ الٰہی میں مقبول نہیں۔

2۔ اسی طرح قرآن مجید میں ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوا الرِّبٰۤوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَةً۪- وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ(۱۳۰) (پ 4، اٰل عمران: 130) ترجمہ کنز العرفان:اے ایمان والو! دگنا در دگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں کا میابی مل جائے۔سود قطعی حرام ہے، اسے حلال جاننے والا کافر ہے، سود نیک اعمال کو برباد کر دیتا ہے۔ حضرت جابر سے مروی ہے حضور سید المرسلین ﷺ نے سود کھانے اور کھلانے اور اس کی گواہی دینے والے پر لعنت فرمائی اور فرمایا یہ سب اس گناہ میں شامل ہیں۔(89 آیات قرآنی)

3۔ اسی طرح قرآن مجید میں ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (پ 5، النساء: 29) ترجمہ: اے ایمان والو! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال نہ کھاؤ۔ سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا اور گانے بجانے کی اجرت یہ سب باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے، اسی طرح رشوت کا لین دین کرنا، ڈنڈی مارنا، کسی کا مال وصول کرلینا یہ سب برے اعمال ہیں۔

4۔قرآن مجید میں ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ 15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔

زنا کبیرہ گناہوں سے ہے۔

5۔اس طرح قرآن مجید میں ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰) (پ 22، الاحزاب: 70) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو! اللہ سے ڈروا در سیدھی بات کہو۔ تفسیر صراط الجنان میں ہے: سچی اور درست بات کہنی چاہیے اللہ تم پر کرم فرمائے گا تمہارے اعمال سنوارے گا اگر اس کے بر عکس معاملہ ہوا تو اعمال کے ضائع ہونے کا سبب ہو سکتا ہے۔(89 آیات قرآنی)

اللہ پاک سے دعا ہےکہ ہمیں نیک اعمال کرنے کی تو فیق دے، کیونکہ بسا اوقات نیکی کی توفیق تو مل جاتی ہے مگر بد قسمتی سے وہ ریا کی نظر ہو جاتی ہے یا پھر نیکی کی توفیق ہی نہیں ملتی، نیکیاں کرنا آسان لیکن گناہ سے بچنا مشکل ہے اور ا فضل عمل گناہ سے بچنا ہے، اللہ پاک ہمیں نیکیاں کرنے اور گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


جس طرح نیک اعمال کرنا ضروری ہے اسی طرح بلکہ اس سے بڑھ کر ان کی حفاظت کرنا لازم ہے، کیونکہ انسان بڑی کوششوں کے بعد اپنے آپ کو گناہ سے محفوظ کر کے نیک اعمال کرتا ہے، ذرا سی بے احتیاطی سے یہ برباد بھی ہو سکتے ہیں، لہٰذا ایک مسلمان کی اولین کوشش یہی ہونی چاہیے کہ اس سے کوئی ایسا عمل سرزد نہ ہو جس کی وجہ سے اس کی محنت و مشقت بے کار ہو جائے، جس طرح نیک اعمال کرنے سے ایمان میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے، اسی طرح بعض اعمال ایسے ہیں جن کے کرنے سے انسان کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں جس کا ثبوت قرآن پاک کی آیات کریمہ سے واضح ہوتا ہے، قرآن پاک میں اعمال کے برباد کرنے کے لیے حبط عمل کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے، یہاں ہم 5 ایسے اعمال ذکر کرتے ہیں جو نیک اعمال کو برباد کر دیتے ہیں تاکہ لوگ ان سے بچیں اور اپنے اعمال کو برباد ہونے سے بچائیں، جن کا تذکرہ آیات قرآنیہ میں ہے؛

1۔کفر و شرک:چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْؕ-هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠(۱۴۷) (پ 9، الاعراف: 147) ترجمہ کنز العرفان: اور جنہوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو ان کے تمام اعمال برباد ہوئے انہیں ان کے اعمال ہی کا بدلہ دیا جائے گا۔

2۔مرتد ہونا: چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهٗ٘-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ۠(۵) (پ 6، المائدۃ: 5) ترجمہ کنز العرفان: اور جو ایمان سے پھر کر کافر ہوجائے تو اس کا ہر عمل برباد ہوگیا اور وہ آخرت میں خسارہ پانے والوں میں ہوگا۔

3۔نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں آواز بلند کرنا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (الحجرات: 2) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسے ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔

4۔صدقہ دے کر احسان جتانا اور تکلیف پہنچانا: چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کر دو۔

5۔ نیک اعمال کے ذریعے دنیا طلب کرنا: مَنْ كَانَ یُرِیْدُ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتَهَا نُوَفِّ اِلَیْهِمْ اَعْمَالَهُمْ فِیْهَا وَ هُمْ فِیْهَا لَا یُبْخَسُوْنَ(۱۵) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ ﳲ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۱۶) (ہود: 15-16) ترجمہ کنز العرفان: جو دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہو تو ہم دنیا میں انہیں ان کے اعمال کا پورا بدلہ دیں گے اور انہیں دنیا میں کچھ کم نہ دیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور دنیا میں جو کچھ انہوں نے کیا وہ سب برباد ہو گیا اور ان کے اعمال باطل ہیں۔


انسان اللہ پاک کی تخلیق کا شہکار ہے اور یہ تخلیق عبث و بیکار نہیں ہے، جیسا کہ آیت مبارکہ ہے: اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵) (المؤمنون:115) ترجمہ کنز الایمان: تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں۔ بلکہ انسان کی تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) (الذٰریٰت:56) ترجمہ کنز الایمان: اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے بنائے کہ میری بندگی کریں۔ چونکہ مقصدِ تخلیق عبادتِ الٰہی ہے اور یہ عبادت اللہ پاک کے اوامر و نواہی کی صورت میں ہی ہو سکتی ہے کہ جن کاموں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے انہیں بجا لایا جائے اور جن سے منع کیا گیا ہے ان سے باز رہا جائے۔ ممنوع اعمال میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کا ارتکاب اعمال حسنہ کی بربادی کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سے 5 کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔

1۔ بارگاہ رسالت میں آواز بلند کرنا بھی بربادیِ اعمال کی ایک وجہ ہے جس کو اللہ پاک نے سورۃ الحجرات میں بیان فرمایا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) (الحجرات: 2) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز پر اونچی نہ کرو اور ان کے حضور زیادہ بلند آواز سے کوئی بات نہ کہو جیسا ایک دوسرے کے سامنے بلند آواز سے بات کرتے ہو کہ کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔ صراط الجنان میں ہے:بارگاہ رسالت میں ایسی آواز بلند کرنا منع ہے جو آپ ﷺ کی تعظیم و توقیر کے برخلاف ہے اور بے ادبی کے زمرے میں داخل ہے اور اگر اس سے بے ادبی اور تو ہین کی نیت ہو تو یہ کفر ہے۔(صراط الجنان، 9/404)

2۔انہیں اعمال میں سے ایک غیبت ہے جو کہ نیکیوں کو برباد کر دیتی ہے جس کے نتیجے میں غیبت کرنے والے کی نیکیاں جس کی غیبت کی گئی اس کے نامۂ اعمال میں داخل کی جائیں گی، جیسا کہ سورہ حجرات میں ہے: وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں امام غزالی کا قول نقل ہے: جس کی غیبت کی وہ مر گیا یا غائب ہو گیا اس سے کیونکر معافی مانگے، یہ معاملہ بہت دشوار ہو گیا اس کو چاہیے کہ نیک کام کی کثرت کرے تاکہ اگر اس کی نیکیاں غیبت کے بدلے میں اسے دے دی جائیں تو اس کے پاس نیکیاں باقی رہ جائیں۔ (صراط الجنان، 9/443)

3۔اعمال کو برباد کرنے والا ایک عمل احسان جتلا کر اور تکلیف دے کر صدقات کا ثواب باطل کرنا بھی ہے جس کی تصدیق اس آیت مبارکہ سے بھی ہوتی ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (البقرۃ: 264) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کرو۔

4۔چوتھا عمل شرک ہے جو نیک اعمال کو برباد کرنے والے اعمال میں سے سب سے زیادہ برا اور خطرناک ہے۔ یہ ایسا گناہ ہے جو سب اعمال حسنہ کو کھا جاتا ہے اور اس کی بخشش نہیں، جیسا کہ آیت مبارکہ میں ہے: اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُۚ- (النساء: 48) ترجمہ کنز الایمان: بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے۔

5۔ ان میں سے سے ایک حسد بھی ہے جو نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ خشک لکڑی کو کھا کر راکھ بنا دیتی ہے، جیسا کہ ابو داؤد شریف کی حدیث ہے: اِيَّاكُمْ وَالْحَسَد فَاِنَّ الْحَسَدَ يَاْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَاْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ ترجمہ: حسد سے بچو کیونکہ حسد نیکیوں کو یوں کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ (ابو داود، 4/360، حدیث: 4903)


ایک مسلمان کے دل میں نیکیاں کرنے کا جذبہ موجود ہوتا ہے، لیکن نیکیوں کے اس جذبہ کے ساتھ کچھ ایسے افعال بھی اس سے سرزد ہو رہے ہوتے ہیں جو اس کے نیک اعمال کو برباد کر رہے ہوتے ہیں، لیکن ہماری اس کی طرف توجہ ہی نہیں ہوتی۔یہاں چند ایسے اعمال بیان کئے جائیں گے جو ہمارے نیک اعمال کو بربا د کر دیتے ہیں، چنانچہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264) اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف دے کر اپنے صدقات باطل نہ کرو۔ صدقہ کرنا اچھا عمل ہے لیکن اگر اس کے ساتھ سامنے والے پر احسان جتایا جائے یا بار بار اس کو یاد دلا کر تکلیف دی جائے تو صدقہ باطل ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ حدیث مبارکہ میں حسد کے متعلق ارشاد ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: حسد سے دور رہو، کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (ابو داود، 4/360، حدیث: 4903)

اس کے علاوہ حُبِّ مدح (یعنی لوگوں کی طرف سے کسی عمل پر کی جانے والی تعریف) کی تمنا بھی ایسا عمل ہے جو نیک عمل کو برباد کر دیتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے: اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی زبانوں سے اپنی تعریف پسند کرنے کے ساتھ ملانے سے بچو ایسا نہ ہو کہ تمہارے عمل برباد ہوجائیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات) یقینا اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی حقیر تعریف کے بدلے ضائع کرنا بے وقوفی ہے۔ اللہ پاک ہمیں حب مدح سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اس کے علاوہ طلبِ شہرت کے لیے عمل کر نا بھی ہمارے نیک اعمال کو برباد کر دیتا ہے، حدیث مبارکہ میں ہے:جو شہرت کے لیے عمل کرے گا اللہ اسے رسوا کرے گا جو دکھاوے کے لیے عمل کرے گا تو اللہ قیامت کے دن اسے لوگوں پر ظاہر فرما دے گا۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)

نفسانی خواہشات کی پیروی بھی انسان کو بربادی عمل کی طرف لے جاتی ہے، حدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ تین چیزیں ہلاکت میں ڈال دیتی ہیں: حرص و طمع، نفسانی خواہشات کی پیروی کرنا، اپنے آپ پر فخر کرنا۔

اللہ پاک ہمیں ان اعمال سے بچ کر نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین