ایک مسلمان کے دل میں نیکیاں کرنے کا جذبہ موجود ہوتا ہے، لیکن نیکیوں
کے اس جذبہ کے ساتھ کچھ ایسے افعال بھی اس سے سرزد ہو رہے ہوتے ہیں جو اس کے نیک
اعمال کو برباد کر رہے ہوتے ہیں، لیکن ہماری اس کی طرف توجہ ہی نہیں ہوتی۔یہاں چند
ایسے اعمال بیان کئے جائیں گے جو ہمارے نیک اعمال کو بربا د کر دیتے ہیں، چنانچہ قرآن
پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا
تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-(البقرۃ: 264)
اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف دے کر
اپنے صدقات باطل نہ کرو۔ صدقہ کرنا
اچھا عمل ہے لیکن اگر اس کے ساتھ سامنے والے پر احسان جتایا جائے یا بار بار اس کو
یاد دلا کر تکلیف دی جائے تو صدقہ باطل ہوجاتا ہے، اس کے علاوہ حدیث مبارکہ میں حسد
کے متعلق ارشاد ہوتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: حسد سے دور رہو، کیونکہ حسد نیکیوں
کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ (ابو داود، 4/360، حدیث: 4903)
اس کے علاوہ حُبِّ مدح (یعنی لوگوں کی طرف سے کسی عمل پر کی جانے والی
تعریف) کی تمنا بھی ایسا عمل ہے جو نیک عمل کو برباد کر دیتا ہے۔ حدیث مبارکہ میں
ہے: اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی زبانوں سے اپنی تعریف پسند کرنے کے ساتھ ملانے
سے بچو ایسا نہ ہو کہ تمہارے عمل برباد ہوجائیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات) یقینا
اللہ پاک کی عبادت کو لوگوں کی حقیر تعریف کے بدلے ضائع کرنا بے وقوفی ہے۔ اللہ پاک
ہمیں حب مدح سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اس کے علاوہ طلبِ شہرت کے لیے عمل کر نا بھی
ہمارے نیک اعمال کو برباد کر دیتا ہے، حدیث مبارکہ میں ہے:جو شہرت کے لیے عمل کرے
گا اللہ اسے رسوا کرے گا جو دکھاوے کے لیے عمل کرے گا تو اللہ قیامت کے دن اسے
لوگوں پر ظاہر فرما دے گا۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)
نفسانی
خواہشات کی پیروی بھی انسان کو بربادی عمل کی طرف لے جاتی ہے، حدیث مبارکہ میں
ارشاد ہے کہ تین چیزیں ہلاکت میں ڈال دیتی ہیں: حرص و طمع، نفسانی خواہشات کی
پیروی کرنا، اپنے آپ پر فخر کرنا۔
اللہ پاک ہمیں
ان اعمال سے بچ کر نیکیاں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین