1۔ مہنگائی کی تمنا کرنا: سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا:جو میری امت پر ایک رات مہنگائی ہونے کی تمنا کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے 40 سال کے نیک اعمال کو برباد کر دے گا۔(کنز العمال، 40/204، حدیث: 9717) حضرت علامہ عبد الرؤف مناوی شافعی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: ظاہر یہ ہے کہ اس فرمان عالیشان کا مقصود اس کام سے نفرت دلانا اور اس سےڈرانا ہے حقیقت میں اعمال کا ضائع ہونا مراد نہیں۔(فیض القدیر، تحت الحدیث:8604)

2۔ عجب و خود پسندی: خاتم المرسلین ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: خود پسندی 70 سال کے اعمال کو برباد کر دیتی ہے۔(جامع صغیر، ص 127، حدیث: 2074) حضرت علامہ مولانا عبد الرؤف مناوی اس حدیث پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں: 70 سال سے مراد کثیر عرصہ ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ خود پسندی کا شکار شخص اپنے عمل کو زیادہ اور اچھا سمجھتا ہے اور اس کی طرح ہو جاتا ہے جسے نظر لگ جائے اور وہ ہلاک ہو جائے، اسی لیے دانا کا قول ہے کہ خود پسندی عمل کو نظر لگنے کا نام ہے۔ خود پسندی کی ایک تعریف یہ بیان کی گئی ہے کہ نعمت کو بڑا سمجھنا لیکن اس کی نسبت نعمت دینے والے کی طرف نہ کرنا۔(فیض القدیر، 2/475، تحت الحدیث: 2074)

3۔ بے صبری: سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: جس نے مصیبت کے وقت ہاتھ مارا اس کا عمل ضائع ہوا۔(بحر الفوائد، ص 163) اس حدیث پاک کو نقل کرنے کے بعد شیخ ابو بکر ابراہیم بخاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: عمل کے ضائع ہونے سے عمل کا ثواب ضائع ہونا مراد ہے اسی طرح مصیبت میں صبر کرنے کا ثواب ضائع ہونا مراد ہے، مصیبت کے وقت ہاتھ مارنا بے برداشت ہونا ہے اور جس نے مصیبت کو برداشت نہ کیا وہ ثواب کا مستحق نہ ہوگا اور بے صبری مصیبت پر ملنے والے ثواب کو ختم کر دیتی ہے، جس کے عمل کا ثواب ضائع ہو جائے تو اس کا عمل بھی ضائع ہو جاتا ہے۔(بحر الفوائد، ص 163)

4۔ مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا: صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا مکروہ ہے مسجد میں کلام کرنا نیکیوں کو اس طرح کھاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھاتی ہے، یہ جائز کلام کے متعلق ہے نا جائز کلام کا کیا پوچھنا۔(بہار شریعت، 3/499) بزرگان دین مسجد میں مباح یعنی جائز دنیوی بات چیت بھی نہیں کیا کرتے تھے، حضرت خلف بن ایوب رحمۃ اللہ علیہ ایک مرتبہ مسجد میں موجود تھے کسی نے ان سے کوئی بات پوچھی تو پہلے انہوں نے اپنا سر مسجد سے باہر نکالا پھر اس کی بات کا جواب دیا۔(فیض القدیر، 6/349، تحت الحدیث: 9253)

5۔ غیبت: غیبت بھی ان گناہوں میں سے ہے جن کی وجہ سے نیکیاں ضائع ہوتی ہیں۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ ہے: غیبت نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جیسے آگ لکڑی کو۔(شرح ابن بطال، 9/245)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں: آگ بھی خشک لکڑیوں کو اتنی جلدی نہیں جلاتی جتنی جلدی غیبت بندے کی نیکیوں کو جلا کر رکھ دیتی ہے۔(احیاء علوم الدین، 3/183)

رسول بے مثال ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے شک قیامت کے روز انسان کے پاس اس کا کھلا ہوا نامۂ اعمال لایا جائے گا وہ کہے گا: میں نے جو فلاں فلاں نیکیاں کی تھیں وہ کہاں گئیں؟ کہا جائے گا تو نے جو غیبتیں کی تھیں اس وجہ سے مٹا دی گئیں۔(الترغیب و الترہیب، 3/332،حدیث: 30)