فرمانِ مصطفےٰ ﷺ ہے: جس گھر میں مہمان ہو اس گھر میں خیرو برکت اس تیزی سے اُترتی ہےجتنی تیزی سے اونٹ کی کوہان تک چُھری پہنچتی ہے۔مہمان نوازی کی فضیلت:امام نَوَوِی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مہمان  نوازی کرنا آدابِ اسلام اور انبیا و صالحین کی سنّت ہے۔میزبان کے حقوق کے متعلق پانچ چیزیں :

1 اجازت طلب کرنا : میزبان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ جب کسی کے گھر پر داخل ہو تو اسکی اجازت طلب کرے اگر وہ اجازت دے تو گھر میں داخل ہوجاۓ ورنہ رہنے دے حدیث پاک میں بھی ہے کہ پیارے نبی ﷺ نے اِرشاد فرمایا :اِذَا اسْتَاْذَنَ اَحَدُكُمْ ثَلَاثاً فَلَمْ يُؤْذَنْ لَهُ فَلْيَرْجِعْ ترجمہ : جب کوئی تین بار اجازت مانگ لے اور اسے اجازت نہ ملے تو وہ واپس چلا جائے۔ (بخاری ، 4 / 170 ، حدیث : 6245)

2 سلام کرنا:میزبان کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ جب کسی کے پاس جائے تو سب سے پہلے انہیں سلام کرے ۔

سلام سنّت ہے: سلا م کر نا ہمارے پیارے آقا، مد ینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بہت ہی پیاری سنّت ہے (بہارِ شریعت،ج3،ص459،ماخوذاً) سلام کرنا حضرت سیّدنا آدم علیہ السلام کی بھی سنّت ہے۔(مراٰۃ المناجیح،ج6،ص313)

3 خاص کھانے کی فرمائش نہ کرنا : جب کسی کے پاس مہمان بنے تو جو میزبان کھانے یا پینے کو پیش کرے وہ خاموشی کے ساتھ تناول یا نوش کرلے کسی خاص کھانے کی فرمائش نہ کیجئے کہ فلان کھانا لے آئے یہ مناسب نہیں ہے۔

4 کھانے کو عیب نہ لگاۓ: جب کسی کے پاس مہمان بنے تو جو میزبان کھانے کھلائے وہ کھا لے اگر کھانا اچھا نہ لگے یا نمک مرچ کم زیادہ ہو تو کھانے کو عیب نہ لگائے ۔ اگر میزبان اصرار کرے اور کوئی مجبوری بھی نہ ہو تو بھوک باقی ہونے کی صورت میں تھوڑا مزید کھا لے کہ مسلمان کا دل خوش کرنا ثواب ہے ۔

5 غیبت نہ کرنا: کسی کے گھر مہمان بنے دوبارہ اپنے گھر واپس آ کر اس کی غیبتیں نہ کرنا کہ کھانا اچھا نہیں تھا نمک مرچ کم یا تیز تھی صفائ نہیں تھی انکے بچوں نے تنگ کیا انہوں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا وغیرہ۔ غیبت کے متعلق آیت مبارکہ : اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: وَ لَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًاؕ-اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ- ترجَمۂ کنزالایمان : اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو ۔کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے؟ تو یہ تمھیں گوارا نہ ہو گا۔