مسئلہ ختمِ
نبوت پر کردارِ صحابہ از بنت عمران محمد،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
صحابہ کرام کا
کردار نبوت کے مسئلے میں بہت اہم اور واضح ہے۔ انہوں نے اس عقیدے کی حفاظت اور
ترویج کے لیے اپنی جانوں اور اموال کی قربانی۔
ختمِ
نبوت کا عقیدہ: صحابہ
کرام کا پختہ عقیدہ تھا کہ نبی کریم ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں اور آپ کے
بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ نبوت کے حوالے سے صحابہ کرام کا کردار درج ذیل ہے۔
جھوٹے
نبیوں کا مقابلہ: جب
مسیلمہ کذاب اور دوسرے جھوٹے نبیوں نے نبوت کا دعوی کیا تو صحابہ کرام نے ان کے
خلاف جہاد کیا اور ان کے فتنے کو پھیلنے سے روکا۔
مسلمانوں کے
پہلے خلیفہ امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول کریم ﷺ کے زمانے
میں نبوت کا جھوٹا دعوی کرنے والے مسیلمہ کذاب اور اس کے ماننے والوں سے جنگ کے
لیے صحابی رسول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سربراہی میں 24 ہزار کا لشکر
بھیجا جس نے مسیلمہ کذاب کے 40 ہزار کے لشکر سے جنگ کی، تاریخ میں اسے جنگ یمامہ
کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اس جنگ میں 1200 مسلمانوں نے جامع شہادت نوش فرمایا جن
میں سے 700 حافظ و قاری قران صحابہ بھی شامل تھے جبکہ مسیلمہ کذاب سمیت اس کے لشکر
کے بھی ہزار لوگ ہلاک ہوئے اور اللہ پاک نے مسلمانوں کو عظیم فتح نصیب فرمائی۔ (الکامل
فی التاریخ، 2/218تا 224)
مفکر اسلام
حضرت علامہ شاہ تراب الحق قادری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ رحمت عالم ﷺ کے 10
سال مدنی دور میں غزوات اور سرایا ملا کر کل 74 جنگیں ہوئی جن میں کل 259 صحابہ
شہید ہوئے جبکہ مسیلمہ کذاب کے خلاف جو جنگ یمامہ لڑی گئی وہ اس قدر خونریز تھی کہ
صرف اس ایک جنگ میں 1200 صحابہ شہید ہوئے جن میں سے 700 حفاظ صحابہ بھی شامل ہیں۔ (ختم
نبوت، ص 83)
ختمِ نبوت کے
معاملے میں جنگ یمامہ میں 24 ہزار صحابہ کرام نے شریک ہو کر اور 1200 صحابہ کرام
نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے اپنا عقیدہ واضح کر دیا کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ
پاک آخری نبی اور رسول ہیں حضور اکرم ﷺ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہو سکتا اور اگر
کوئی نیا نبی ہونے کا دعوی کرے تو اس سے اعلان جنگ کیا جائے گا۔
حضرت
فیروز دیلمی کا جذبہ: نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں اسود عنسی نامی شخص نے یمن
میں نبوت کا دعویٰ کیا، سرکار دو عالم ﷺ نے اس کے شر و فساد سے لوگوں کو بچانے کے
لیے صحابہ کرام سے فرمایا: اسے نست و نابود کر دو حضرت فیروز دیلمی نے اس کے محل
میں داخل ہو کر اسے قتل کر دیا۔ رسول کریم ﷺ نے غیب کی خبر دیتے ہوئے مدینہ منورہ
میں مرض وصال کی حالت میں صحابہ کرام کو یہ خبر دی کہ آج اسود عنسی مارا گیا اور
اس سے اس کے اہل بیت میں سے ایک مبارک مرد فیروز نے قتل کیا پھر فرمایا: یعنی
فیروز کامیاب ہو گیا۔ (خصائص کبریٰ، 1/467ملخصا)
حضرت
عثمان غنی کا کردار: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کوفہ میں
کچھ لوگ پکڑے جو نبوت کے جھوٹے دعویدار مسیلمہ کذاب کی تشہیر کرتے اور اس کے بارے
میں لوگوں کو دعوت دیتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرت
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو اس بارے میں خط لکھا۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ
نے جواب میں لکھا کہ ان کے سامنے دین حق اور لا الٰہ الا الله محمد رسول الله کی
گواہی پیش کرو جو اسے قبول کر لے اور مسیلمہ کذاب سے برءات وعلیحدگی اختیار کرے
اسے قتل نہ کرنا اور جو مسیلمہ کذاب کے مذہب کو نہ چھوڑے اسے قتل کر دینا ان میں
سے کئی لوگوں نے اسلام قبول کر لیا تو انہیں چھوڑ دیا اور جو مسیلمہ کذاب کے مذہب
پر رہے تو انہیں قتل کر دیا۔ (سنن کبریٰ للبیہقی، 8/350،رقم: 16852)