دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک یہ ہے کہ اللہ پاک
نے نبوت و رسالت کا سلسلہ خاتم النبیین، جنابِ احمد مجتبیٰ، محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی رسول نہ آیا ہے، نہ آ
سکتا ہے اور نہ آئے گا، اس عقیدے سے انکار
کرنے والا یا اس میں ذرّہ برابر بھی شک رکھنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پہلے ہی غیب کی خبر دیتے ہوئے ارشاد فرما دیا ہے :عنقریب
میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی
نبی نہیں ہے۔(ابو
داؤد، 4/132، حدیث:4252)سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا صریح احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے، آئیے! اس حوالے سے احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجئے:1۔بے
شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔(ترمذی، 4/121، حدیث: 2279)2۔اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی
اُمّت نہیں۔(معجم
کبیر، ج8، ص115، حدیث:7535)3۔میری اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے
ایک حسین و جمیل گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی،
لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے
لگے :اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ
ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، صفحہ 965، حدیث: 5961)4۔بے شک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری
مسجد ہے(جسے کسی نبی نے
خود تعمیر کیا ہے۔)(مسلم، صفحہ
553، حدیث: 3376)5۔بے
شک رسالت اور نبوت منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہو گا، نہ کوئی نبی۔(ترمذی،4/121، حدیث:2279)6۔بے شک میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری اُمّت ہو۔(ابن ماجہ، 4/416، حدیث:4077)7۔میں خاتم النبیین ہوں اور یہ بطورِ فخر نہیں کہتا۔(معجم اوسط، 1/63، حدیث: 170، تاریخ کبیر للبخاری، 4/236، حدیث:5731)
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رُسل، ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں
لگا کر پُشت پر مہر ِنبوت حق تعالی نے انہیں آخر میں بھیجا خاتمیت اس کو کہتے ہیں(قبالہ
بخشش)