مہر ِچراغِ نبوت پہ روشن دُرود

گلِ باغِ رسالت پہ لاکھوں سلام

ختمِ نبوت یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خاتم النبیین ہونا، نبوت کا باب حضور سیّد المرسلین پر بند ہوا، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا خاتم النبیین ہونا، یعنی بعثت میں آخر جمیع انبیاء ومرسل بلا تاویل، بلا تخصیص ہو نا ضرورتِ دین سے ہے، جو اس کا منکر ہو یا اس میں ادنیٰ شک و شبہ کو بھی راہ دے، کافر، مرتد و ملعون ہے۔ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا(۴۰)ع (پ22، الاحزاب: 40)ترجمۂ کنزالایمان:محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔احادیث:حدیث شریف (متواتر)میں ہے: لا نبی بعدی میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(بخاری،ص461، حدیث:3455)ایک اور موقع پر ارشاد فرمایا:میرے بعد کوئی نبی اگر ہوتا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہوتے، لیکن نبوت کا باب(دروازہ) بند ہو چکا ہے۔صحیح بخاری و صحیح مسلم اور سننِ نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہی مثال بیان کرکے ارشاد فرمایا: وانا خاتم النبین میں وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل، صفحہ 966، حدیث: 5961)نبی اکرم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے:حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قرآن حدیث و اجماعِ اُمّت سے ثابت ہے، قرآنِ پاک کی صر یح آیت بھی موجود ہے، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری نبی ہونا حدیث سے ثابت ہے:حدیث:انی اشھد عدد تراب الدنیا ان مسلمہ کذاب میں گواہی دیتا ہوں، دنیا کے اندر مٹی کے زرّوں کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:جتنے آسمان اور زمین کے اندر فرشتے ہیں، ان کی تعداد کے برابر گواہی دیتا ہوں کہ آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں، جو حضور پُر نور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت ملنا ممکن جانے، وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔حدیث:حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، حا شر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو گا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔حدیث: مسلم شریف و مسند امام احمد و ابو داؤد و ترمذی وابن ِماجہ وغیرہا میں حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:بےشک میری اُمّت میں یا میری اُمّت کے زمانے میں 30 کذّاب ہوں گے کہ ہر ایک اپنے آپ کو نبی کہے گا اور میں خاتم النبین ہوں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔حدیث: امام احمد مسند اور طبرانی اور ضیائے مقدسی، صحیح مختارہ میں حذیفہ رضی اللہ عنہ سے راوی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امتِ دعوت میں 27 دجال کذاب ہوں گے اور ان میں چار عورتیں ہوں گی، حالانکہ بے شک میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔

فتحِ باب نبوت پہ بے حد دُرود ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام