عقیدۂ ختم نبوت:اِسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے کہ اللہ پاک نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تمام انبیاو مرسلین علیہم السلام کے آخر میں مبعوث فرمایا اور نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر رسالت و نبوت کا سلسلہ ختم فرمادیا، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد نہ کوئی نبی آیا ہے اور نہ آسکتا ہے۔نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خود اپنی زبانِ مبارک سے متعدد بار اپنے آخری نبی ہونے کو بیان فرمایا ہے، چنانچہ اس ضمن میں چند فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ملاحظہ ہوں:1۔بے شک رسالت اور نبوت منقطع ہو چکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا، نہ کوئی نبی۔(تر مذی، 4/121، حدیث2279)حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی قُربِ قیامت میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے نائب و اُمّتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ محمدی کی تبلیغ کریں گے۔(خصائص کبری2/329)2۔میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری امت ہو۔(ابن ماجہ، 4/414، حدیث 4077)3۔بے شک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔(کنز العمال جزء6:11/188، حدیث31957)4۔غزوۂ تبوک کے لئے روانہ ہوتے ہوئے، نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:اے علی!تم کو مجھ سے وہ نسبت ہے، جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم، ص1006، حدیث6217)5۔بے شک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔(مسلم، ص553، حدیث3376)6۔میری اور مجھ سے پہلے انبیا علیہم السلام کی مثال ایسی ہے، جیسے کسی شخص نے ایک حسین و جمیل عمارت بنائی۔ مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس عمارت کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے: اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، صفحہ 965، حدیث 5961) حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے غیب کی خبر دیتے ہوئے فرمایا تھا:7۔عنقریب میری اُمّت میں 30 کذّاب(یعنی بہت بڑے جھوٹے) ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد4/132، حدیث 4252) عقیدۂ ختم نبوت کا منکر یا اس میں شک و تردّد کرنے والا کافر ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 15، صفحہ 578)اسی لئے صحابہ کرام علیہم الرضوان نے مسیلمہ کذاب اور اسود جیسے منکرینِ ختمِ نبوت کے خلاف جہاد کیا اور انہیں کیفرِ کردار تک پہنچایا۔ سیّدی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

نہ رکھی گل کے جوش حسن نے گلشن میں جا باقی چٹکتا پھر کہاں غنچہ، کوئی باغِ رسالت کا

اللہ پاک ہمیں ناموسِ رسالت کی حفاظت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم