فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو بندہ مجھ پر ایک مرتبہ درودِ پاک پڑھتا ہے، اللہ پاک اس پر دس مرتبہ رحمت نازل فرماتا ہے، اب بندے کی مرضی ہے وہ کم پڑھے یا زیادہ۔عقیدۂ ختم نبوت کیا ہے:عقیدہ ٔختم نبوت کا مطلب یہ ہے کہ نبیوں کی تعداد حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تشریف لانے سے مکمل ہوچکی ہے،حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد نبوت اور رسالت ختم ہو چکی ہے، اب قیامت تک کسی بھی انسان کو نبوت یا رسالت نہیں ملے گی یعنی تاقیامت نبیوں کی تعداد میں کسی ایک نبی کا بھی اضافہ نہیں ہوگا۔اللہ پاک کا بے انتہا شکر ہے جس کی توفیق سے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت کے عقیدے کے تحفظ میں ادنیٰ سی کوشش کی توفیق ملی۔اسلام میں عقیدے کو اوّلیت حاصل ہے، پہلے خدا اور اس کے بعد بھیجے ہوئے رسولوں اور کتابوں پر درست عقیدہ رکھنا ضروری ہوتا ہے، پھر اس کے بعد ہی اعمال کی ابتدا ہوتی ہے، درست عقیدے کے بغیر عبادت کرنا ایسا ہی ہے، جیسے بغیر بنیاد کی عمارت کھڑی کر دی جائے۔جس طرح مسلمان کے لئے ذاتِ الٰہی کا جاننا فرض ہے، عین اسی طرح ختمِ نبوت پر ایمان لانا بھی فرض ہے، جو اس کا انکار کرے وہ کافر و مرتد ہے، بلاشبہ نبوت بہت بلند، بڑا عظیم اور بڑا درجہ ہے، اس لئے اس میں ذرا سی بھی گمراہی قابلِ قبول نہیں۔قرآن عظیم میں ختمِ نبوت پر دلیل:قرآنِ عظیم میں بیشتر ایسی آیات موجود ہیں جن میں ختمِ نبوت کا عقیدہ واضح طور پر سمجھ آتا ہے، لیکن طوالت کے خوف سے یہاں پر صرف ایک آیت پیش کی جاتی ہے، اللہ پاک کا ارشادِ مبارک ہے:ترجمۂ کنزالعرفان:محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں، لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔(پ22،الاحزاب:40)

ان کے مولیٰ کے ان پر کروڑوں درود ان کے اصحاب و عترت پہ لاکھوں سلام

بار ہائے صحف غنچائے قدس اہلِ بیتِ نبوت پہ لاکھوں سلام

اہلِ اسلام کی مادرانِ شفیق بانوانِ طہارت پہ لاکھوں سلام

ختمِ نبوت کے متعلق چار فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام علیہم السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا، مگر اس کے ایک کونے میں ایک ا ینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے:اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں (قصرِنبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کو نہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین، صفحہ 1255، حدیث 22(2286) 2۔حضرت ثو بان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ پاک نے میرے لئے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا(اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا:)عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد،کتاب الفتن ولملامم، باب ذکر الفتن ودولائلہا، 4/132، حدیث 4252)3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:مجھے6 وجوہ سے انبیائے کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: 1۔مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے ہیں،2۔رعب سے میری مدد کی گئی ہے، 3۔میرے لئے غنیمتوں کو حلال کر دیا گیا ہے۔ 4۔تمام روئے زمین کو میرے لئے طہارت اور نماز کی جگہ بنا دیا گیا ہے، 5۔مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا گیا ہے، 6۔اور مجھ پر نبیوں(کے سلسلے کو ختم کیا گیا ہے)۔(مسلم، کتاب المساجد وموا ضع الصلاۃ، صفحہ 266، حدیث5(523) 5۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمہ:احمد1/63، حدیث: 170)ایک بہن نے بڑا اچھا جملہ کہا :ہر نبی کا عمل خوبصورت ہوتا ہے، یہ خوبصورتی ترقی کرتی رہی، حتّٰی کہ آخر میں اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم دنیا میں جلوہ افروز ہوئے تو ہر عمل کی خوبصورتی اپنی انتہا کو پہنچ گئی، جب ہر عمل کی خوبصورتی اپنی انتہا کو پہنچ گئی تو اس پر ختمِ نبوت کی مہر لگا دی گئی کہ اس جیسا پیارا عمل نہ پہلے آیا اور نہ قیامت کی صبح تک آئے گا۔

پاک اللہ ذاتِ مصطفی کا حسنِ لاثانی کہ یکجا جمع ہیں جس میں تمام اوصافِ امکانی

دعائے یونسی، خلقِ خلیلی، صبرِ ایّوبی جلالِ موسوی، زیدِ مسیحی، حسنِ کنعانی

پیاری پیاری اسلامی بہنوں!اسلام کے خلاف سازشوں میں باطل فرقوں نے اُمّت کو نقصان پہنچانے کی ہر دور میں جو کوشش کی وہ کسی سے چھپی ہوئی بات نہیں اور اللہ پاک نے ایسے اسلام دشمن کی سرکُوبی کے لئے علمائے حق کا انتخاب فرمایا، جس کی ابتدا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ہوئی اور خاص طور سے منکرِ ختمِ نبوت کا سر توڑ اور مُنہ توڑ جواب دیا۔حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اور ان کے بعد ہر دور میں جھوٹے دعویدار نبوت کے ہوتے رہے اور خاص طور سے بارہویں اور تیرہویں صدی ہجری میں کئی دجّالوں نے جھوٹے دعوے کی طرف پیش قدمی کی، ،انہوں نے شانِ رسول میں انتہائی گستاخانہ عبارتیں لکھیں جنہیں دیکھ کر مؤمن کے رونگٹے کھڑے ہوجائیں، جو کہ سراسر کفر ہے۔

اس پر اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے انہیں ایسے منہ توڑ جوابات دیئے جن کے جوابات وہ آج تک نہ دے سکے نہ قیامت تک دے سکیں گے۔ان شاءاللہ ۔ مضمون کے اختتام کی طرف جاتے ہوئے مرزائی قادیانیوں کو یہ کہنا چاہوں گی کہ تم کیوں کر اپنی آخرت برباد کر رہے ہو، جب کہ حقیقت بالکل واضح ہے، ایسی پیاری اُمّت کو چھوڑ کر تم جہنم کا ایندھن بن رہے ہو! ارے ظالمو!اس اُمّت میں ہونے کی دعا تو انبیائے کرام علیہم السلام بھی کرتے تھے، اب بھی وقت ہے، توبہ کا دروازہ کھلا ہے، اس پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت پر ایمان لے آؤ، جو آخری نبی ہیں، جن کی کتاب آخری کتاب ہے، جن کی اُمّت آخری امت ہے، جن کا دین آخری ہے، دولت کے نشے میں مست ہونے والوں مرزائیو! تیسرے پارے کی آخری آیت پڑھ لو کہ ساری دنیا کے برابر سونے بھی لے آؤ تو جہنم سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتے اور اگر میرے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ختمِ نبوت پر سچے دل سے توبہ کرکے ایمان لے آؤ تو تم تو کیا، تمہارا سایہ بھی جہنم میں نہ جائے گا۔ان شاءاللہ ۔پھر سوچ لو! غور کرلو! مرنے کے بعد تو تم بھی مان لوگے، مگر اُس وقت کا مان لینا کام نہیں آئے گا، آج لے اُن کی پناہ، آج مدد مانگ ان سے پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا۔خدا کرے دل میں اُتر جائے میری بات!