عقیدۂ ختمِ نبوت دینِ اِسلام کا بنیادی اور حُساس ترین اور
اتنا عظیم عقیدہ ہے کہ قرآنِ پاک کی صریح آیات اور نبیِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی احادیثِ مبارکہ، تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعینِ
عُظام و تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہم اور تمام اُمّتِ
محمدیہ کے اتفاق سے جسے اِجماعِ اُمّت کہا جاتا ہے،سے یہ عقیدہ ثابت ہے۔عقیدۂ ختمِ نبوت کی تعریف:عقیدۂ
ختمِ نبوت دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے نبوت
و رسالت کا سلسلہ خاتم النبیین، محمد مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم فرما دیا
ہے، آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی طرح کا کوئی نبی، کوئی رسول نہ آیا ہے،نہ آسکتا
ہے اور نہ آئے گا۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد:حضرت عیسیٰ علیہ
السلام قیامت کے نزدیک
جب تشریف لائیں گے تو سابق وصفِ نبوت و رسالت سے مُتصف ہونے کے باوجود ہمارے رسولِ
کریم صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے نائب و
اُمّتی کی حیثیت سے تشریف لائیں گے اور اپنی شریعت کے بجائے دینِ محمدی کی تبلیغ کریں گے۔(خصائصِ کبریٰ)انکار کا حکم:یہ عقیدہ ضروریاتِ دین میں سے ہے، لہذا اس عقیدے سے انکار کرنے والا یا اس میں ذرّہ
برابر بھی شک کرنے والا دائرۂ اسلام سے خارج ، مرتد اور ملعون ہے۔ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے خود اپنی مبارک زبان سے اپنے آخری نبی ہونے کو بیان کیا
ہے، ملاحظہ ہو: احادیثِ کریمہ:1۔نبی ِپاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اَنَا آخِرُ الْاَنْبِیَاءِ وَاَنْتُمْ آخِرُ
الْاُمَمْ۔ میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری اُمّت ہو۔(ابنِ ماجہ، حدیث:4077)2۔اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بےشک میں اللہ پاک کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم
النبیین(لکھا ہوا) تھا، جب حضرت آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔ (کنزالعمال، حدیث:
31957)3۔تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:
میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی ہوں کہ اللہ پاک میرے سبب سے کفر مٹاتا
ہے، حا شر ہوں، میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہو گا، میں عاقب
ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔(ترمذی، حدیث: 2849)4۔حضور پُرنور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:بے شک رسالت
اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔(ترمذی، حدیث:2279)5۔خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے بعد نبوت میں سے کچھ باقی نہ رہے گا، مگر
بشارتیں(یعنی) اچھا خواب کہ بندہ خود دیکھے یا اس کے لئے دوسرے کو دکھایا
جائے۔(مسند احمد، حدیث:25031)خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا محمد جمیل الرحمن رضوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے نعتیہ دیوان ”قبالۂ
بخشش“ میں لکھتے ہیں:
نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی وہ ہیں شاہِ رُسل، ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں
لگا کر پشت پر مہرِ نبوت حق تعالی نے انہیں آخر میں بھیجا، خاتمیت
اس کو کہتے ہیں