محمد احمد عطاری (درجہ اولی جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور ،پاکستان)
دین اسلام میں
جس طرح عبادات واخلاقیات کادرس ملتا ہے اسی طرح دین اسلام نے ہماری توجہ اس طرف بھی
مبذول کروائی کہ ہم جانوروں کا بھی خیال رکھیں ان کے حقوق اداکریں ۔ آئیے ہم بھی
جانور کے چند حقوق پڑھتے ہیں اور علم میں اضافہ کرتے ہیں ۔
(1)
جانوروں پر رحم کرنا: حضرت سہل بن
حنظلہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں تاجدار رسالت صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایک ایسے
اونٹ کے پاس سے گزرے جس کی پیٹھ پیٹ سے مل گئی تھی، ارشاد فرمایا : ان بے زبان
جانوروں کے بارے میں اللہ عزوجل سے ڈرو اور ان پر اچھی طرح سوار ہوا کرو اور انہیں
اچھی طرح کھلایا کرو۔ ( صراط الجنان فی تفسیر القران ، جلد:5، صفحہ نمبر:283۔ 284۔
مکتبہ اسلامیہ)
(2)
بلا وجہ جانوروں کو برا بھلا کہنا:
حضرت خالد بن زید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے مرغ کو برا کہنے سے منع فرمایا ۔ ( مرآہ المناجیح شرح مشکوت المصابیح ، باب: کس
جانور کا کھانا حلال اور کس کا حرام، جلد:5 صفحہ نمبر :700 حدیث نمبر:3955۔ مکتبہ
اسلامیہ)
(3)
ناحق قتل نہ کرنا: روایت ہے حضرت
عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا
: جو کوئی چڑیا یا اس سے اوپر کے کسی جانور کو ناحق مار ڈالے تو اس کے قتل کے
متعلق اللہ اس سے پوچھے گا ، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم
اس کا حق کیا ہے ؟ فرمایا کہ اسے ذبح کرکے کھائے یا نہ کرے کہ اس کا سر کاٹے پھر
اسے پھینک دے۔ ( مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ مصابیح، باب شکار اور ذبحوں کا بیان ، جلد:5
صفحہ نمبر:679 حدیث نمبر :3915 ۔ مکتبہ اسلامیہ)
(4)
جانوروں کو وقت پر کھانا دینا: روایت
ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت جہنم میں گئی ایک بلی کے سبب کے
اسے باندھے رکھا تھا، نہ خود کھانا دیا نہ چھوڑا کہ زمین کا گرا پڑایا جو جانور اس
کو ملتا کھاتی ۔ (جامع الحدیث:باب: جلد:4صفحہ نمبر:199حدیث نمبر:2381۔ مکتبہ اکبر
بک سیلرز لاہور)
(5)
ذی روح کو نشانہ نہ بناؤ: آپ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر لعنت کی جس نے ذی روح کو نشانہ بنایا ۔ ( صحیح مسلم،
کتاب الصید۔۔۔ الخ ، باب النہی عن صبر البھائم 59 ص1081)
Dawateislami