غلام حسین عطّاری(درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ
فیضان اہل بیت کراچی، پاکستان)
پیارے
اسلامی بھائیو! الله پاک کا بڑا کرم ہے کہ اس نے ہمیں مسلمانوں کے گھر میں پیدا
کیا اور ہمیں اسلام جیسا عظیم اور پرامن مذہب عطا کیا۔ عزیز دوستو! دین اسلام ایک
پرامن دین ہے اس لئے کسی پر ظلم کرنا کسی مسلمان کی عزت پر حملہ کرنا اس کا مال
دبانا ان سب چیزوں سے روکتا ہے یہاں تک کہ جانوروں پر بھی شفقت کرنے کا حکم دیتا
ہے لیکن فی زمانہ لوگ اسلام و ایمان کی لازوال نعمت پا کر بھی جھوٹ غیبت حسد جھوٹی
گواہی وغیرہ حقوق العباد کو ضائع کرنے کا طوق اپنے گلے میں ڈال دیتے ہیں حتّی کہ
ایسے گناہوں کو گناہ ہی نہیں سمجھتے جھوٹی گواہی تو گویا کہ عام سی ہوگئی ہے
حالانکہ احادیث مبارکہ میں اس کی شدید الفاظ میں مذمّت کی گئی ہے۔ چند احادیث پیش
خدمت ہیں:
اپنے
اوپر جہنم کو واجب کر لیا:
حضرت
عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان مرد کا مال ہلاک ہو
جائے یا کسی کا خون بہایا جائے تو اُس نے (اپنے اوپر)جہنم کو واجب کر لیا۔(معجم
الکبیر)
قدم
ہٹنے نہ پائیں گے:
حضرت
عبداللہ بن عمررضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ
اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ)
کبیرہ
گناہ:
حضرت
انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ عزوجل کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی
کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (بخاری)
جہنم
کا عذاب واجب کر لیا:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت
ہے،حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایسی گواہی
دی جس سے کسی مسلمان مردکا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے، اس نے
(اپنے اوپر)جہنم (کا عذاب)واجب کر لیا۔ (معجم الکبیر)
جھوٹے
گواہ سے الله پاک نا خوش ہوتا ہے:
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی
گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے
ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا
نہ ہو جائے۔ (سنن الکبری للبیہقی)
پیارے
اسلامی بھائیو! اسی طرح اور بھی احادیث مبارکہ موجود ہیں جس میں جھوٹی گواہی کی
مذمّت کی گئی ہے بندہ جھوٹی گواہی دے کر خود خوش ہوسکتا ہے یا دوسروں کو خوش کر
سکتا ہے لیکن نادان کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ الله اس سے ناخوش ہے اپنی یا کسی کی
خوشی کے لئے الله پاک کو ناراض کرنا سب سے بڑی جہالت ہے اس میں ہلاکت کے سوا کچھ
بھی نہیں الله پاک ہم سب کو گناہوں سے بالخصوص جھوٹی گواہی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین