جھوٹی گواہی
کی مذمت از بنت سید حسنین شاہ، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اللہ کے بندوں کے اوصاف میں سے ایک وصف یہ بھی ہے
کہ وہ جھوٹ کی مجلس میں، جھوٹ کی محفل میں، جھوٹی گواہی میں شریک نہیں ہوتے، آج ہم
اپنا جائزہ لیں تو یقینا ہم میں ہر شخص عبد الرحمٰن بننے کا شوق رکھتا ہے اور یہ
شوق ہونا بھی چاہیے، لیکن یہ اس وقت پورا ہوگا جب ہم عباد الرحمٰن کے دو اوصاف کو
اپنے آپ میں جمع کرنے کی کوشش کریں گے اور ان اوصاف کے ساتھ متصف ہوں گے جو عبد الرحمٰن
کی پہچان کراتے ہیں۔ رحمٰن کے بندوں کی بڑی شان یہ ہے کہ وہ جھوٹی گواہی نہیں دیتے
اور جھوٹی مجلسوں میں نہیں جاتے۔
جھوٹی گواہی سے متعلق فرامینِ مصطفیٰ:
1۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ
اس پر جہنم واجب کر دے گا۔ ( ابن ماجہ، 3/123، حدیث:
3373)
2۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مسلمان کا مال
ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہہ جائے تو اس نے (اپنے اوپر) جہنم کو واجب کر لیا۔ (
معجم کبیر، 11/172، حدیث: 11542)
3۔ جو کوئی مسلمان کسی کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس
پر الزام عائد کرے تو اللہ اسے جہنم کے پل پر روک لے گا یہاں تک کہ اپنے کہنے کے
مطابق عذاب پالے۔(ابو داود، 4/354، حدیث: 4883)
4۔ کبیرہ گناہ یہ ہے: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں
باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔(بخاری، 4/ 358،
حدیث: 6871)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹی گواہیوں کی محفل
میں جانے سے اور جھوٹی گواہی دینے سے بچائے۔