جھوٹی گواہی نہایت برا فعل ہے اس کی بیماری ہمارے معاشرے میں بہت عام ہے گویا جھوٹ بولنا گناہ ہی نہ ہو، حالانکہ قرآن مجید و احادیث مبارکہ میں اس کی بے شمار وعیدیں موجود ہیں، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) (پ 17، الحج: 30) ترجمہ کنز الایمان: تو دور ہو بتوں کی گندگی سے اور بچو جھوٹی بات سے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسا کہ جھوٹی گواہی دینے والا۔ (معجم اوسط، 3/156، حديث:4167)

2۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ کی ناخوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن کبری، 6/136، حدیث: 11444)

3۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے جہنم واجب کر لی۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)

4۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، 3/123، حدیث: 2373)

5۔ کبیرہ گناہ یہ ہیں: اللہ کریم کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کو ناحق قتل کرنا اور جھوٹی گواہی دینا۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871)

اللہ کریم ہمیں جھوٹ جیسی بری بیماری سے محفوظ فرمائے اور سچ بولنے والا بنائے۔ آمین