جھوٹ بولنا سخت حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے، اللہ پاک نے زندگی گزارنے کے طریقے قرآن کریم میں واضح کر دیئے ہیں۔ جھوٹ بولنا گناہ ہے تو جھوٹی گواہی دینا کس قدر سخت جرم ہوگا جس کے ساتھ مزید گناہ بھی جنم لیتے ہیں، جیسا کہ جھوٹی گواہی دینے سے جھوٹ، حسد، کینہ،بہتان، تہمت، دل آزاری، عزتِ نفس کا مجروح کرنا وغیرہ گناہوں کا دروازہ کھلتا ہے، اس ایک گناہ کو نہ کرنے سے انسان دوسرے کئی گناہوں سے بھی بچ سکتا ہے۔ آئیے اس کبیرہ گناہ سے بچنے کے متعلق ہمارا رب کیا فرماتا ہے جانتی ہیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَكْتُمُوا الشَّهَادَةَؕ-وَ مَنْ یَّكْتُمْهَا فَاِنَّهٗۤ اٰثِمٌ قَلْبُهٗؕ- (پ 3، البقرۃ: 283) ترجمہ کنز الایمان: اور گواہی نہ چھپاؤ اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اس کا دل گنہگار ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی اس کی وعید آئی ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جو شخص لوگوں کے ساتھ ظاہر کرتے ہوئے چلا کر یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیروی کرے وہ اللہ کی نا خوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔ (سنن كبرىٰ، 6/ 136، حديث: 14441)

2۔ جو گواہی کے لیے بلایا گیا اور اُس نے گواہی چھپائی یعنی ادا کرنے سے گریز کی وہ ویسا ہی ہے جیسے جھوٹی گواہی دینے والا۔ (معجم اوسط، 3/156، حديث:4167)

3۔ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ (ابن ماجہ، 3/ 123، حديث: 2373 )

4۔ جس نے ایسی گواہی دی جس سے کسی مرد مسلم کا مال ہلاک ہو جائے یا کسی کا خون بہایا جائے اس نے جہنم واجب کرلیا۔ (معجم کبیر، 11/ 172، حدیث: 11541)

5۔ سن لو! جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا بڑے گناہ ہیں۔ (بخاری، 4/ 358، حدیث: 6871) احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹی گواہی کی مذمت آپ نے ملاحظہ کی تو نیت کر لیجئے کی نہ ہی جھوٹ بولنا ہے اور نہ ہی جھوٹی گواہی دیں گے۔ ہمیشہ سچ بولیں گے اور سچ کا ساتھ دیں گے۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں ہر کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین