فرعونیوں کا یہ طریقہ کار تھا کہ اچھائی کو اپنا کمال اور برائی کو بدشگونی کے طور پر سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب کرتے۔ اس پر انھیں طوفان، ٹڈیوں، جوؤں، مینڈکوں، خون وغیرہ کے عذابات میں مبتلا کیا گیا۔ جب بھی وہ عذاب میں مبتلا ہوئے تو موسیٰ علیہ السلام سے کہا ہم سے عذاب ٹل جائے تو ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو آزاد کریں گے۔ لیکن موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے عذاب ٹل جانے کے بعد فرعونی اپنے وعدے سے پھر جاتے تو الله پاک نے بھی انھیں سمندر میں غرق فرما دیا۔ الله پاک نے کمزور لوگوں کو مشرق و مغرب کا وارث بنایا اور بنی اسرائیل سے کیا ہوا وعدہ وفا فرمایا۔

1)پانی کا عذاب :اتنی بڑی طوفانی بارش ہوئی کہ کہ فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اتنا کہ ان کے گلے گلے جتنا ہوگیا اور جو بھی بیٹھتا وہ ڈوب جاتا درحال کہ بنی اسرائیل والے اس سے محفوظ تھے۔تب فرعون کی قوم نے موسیٰ علیہ السلام کی بارگاہ میں حاضر ہو کر ایمان لانے کا وعدہ کیا لیکن طوفان ختم ہو جانے کے بعد ایمان نہ لائے۔

2)ٹڈیوں کا عذاب :نافرمانی کے ایک ماہ بعد فرعونیوں پر ٹڈیوں کا عذاب آیا۔ جو فرعونیوں کے کھیت، گھروں کی چھتیں، سامان، کیلیں وغیرہ تک کھا گئیں۔ یہ قوم پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس حاضر ہوئے ایمان لانے کا وعدہ کیا آپ علیہ السلام کی دعا سے یہ عذاب بھی رفع ہو گیا لیکن ایمان نہ لائے۔

3)گھن کا عذاب:ایمان نہ لانے کے ایک ماہ بعد پھر ان پر گھن یا جوں کا عذاب مسلط کیا گیا یہ کیڑے فرعونیوں کے جسم تک چاٹ گئے دس( 10) بوری چکی پر جاتیں تو بمشکل تین (3) کلو آٹا آتا پھر سیدنا موسیٰ کلیم الله علیہ السلام کے پاس نادم ہوکر آئے۔ یہ عذاب بھی رفع گیا۔ لیکن ایمان نہ لائے۔

4)مینڈک کا عذاب :جوؤں کے عذاب کے ماہ بعد مینڈکوں کا عذاب نازل ہوا جہاں بھی فرعونی بیٹھتے وہاں مینڈک ہی مینڈک ہو جاتے کھانوں میں، پانی میں، چولہوں میں، مینڈک ہی مینڈک تھے۔ یہ عذاب بھی ان پر ایک ہفتہ رہا۔ پھر سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے وعدہ کیا لیکن وفا نہ کیا اور ایمان نہ لائے۔

5)خون کا عذاب :بعد اس کے ان پر خون کا عذاب آیا کہ کنوئیں، چشمے، سالن،روٹی وغیرہ سب میں تازہ خون پیدا ہوگیا۔ اگر اسرائیلی کے برتن سے پانی قبطیوں کے برتن میں ڈالتے تو خون ہو جاتا۔ (تفسیر نور العرفان صفحہ 263 سورة الأعراف آیت 133 فرید بک ڈپو)

الله پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو انبیاء کرام علیہم السلام کی نافرمانی سے محفوظ فرمائے اور سیدنا خاتم النبيين صلى الله علیہ وسلم کا سچا مطیع اور فرمانبردار بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم