جب
حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اژدھا بن کر جادوگروں کے سارے سانپوں کو نگل گیا تو
وہ جادوگر تو سجدے میں گر گئے اور اللہ پاک
نے انہیں ایمان کی دولت عطا فرمائی لیکن فرعون اور اس کی قوم کفر پر اڑی رہی اور
حضرت موسٰی علیہ السلام اور ان کی قوم کو تکلیفیں پہنچانا شروع کردیں جن سے تنگ دل
ہو کر موسٰی علیہ السلام نے یوں دعا فرمائی کہ: اے میرے رب! فرعون زمین میں بہت ہی
سرکش ہوگیا ہے اور اس کی قوم نے عہد شکنی(وعدہ خلافی) کی ہے لہذا تو انہیں ایسے
عذابوں میں گرفتار فرمالےجو ان کے لئے
سزاوار ہوں، اور میری قوم اور بعد والوں کے لئے عبرت
ہوں۔ (صراط الجنان،جلد 3، صفحہ نمبر 414،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
آپ
علیہ السلام مستجاب الدعوات تھے، دعا قبول ہوئی اور اللہ پاک نے فرعونیوں پر
لگاتار پانچ عذابوں کو مسلّط فرمادیا۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ
الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ-
فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳)ترجمہ کنزالعرفان: تو ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی
اورپِسُو(یا جوئیں ) اور مینڈک اور خون کی جدا جدا نشانیاں بھیجیں تو انہوں نے
تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی۔
(پ 9،الاعراف:133)
(1)طوفان: ناگہاں(اچانک)ایک
اَبَر(بادل) اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا پھر انتہائی زوردار بارش ہونے لگی یہاں تک
کہ طوفان آگیا اور فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا اور وہ اس میں کھڑے رہ گئے
اور پانی ان کی گردنوں تک آ گیا ان میں سے جو بھی بیٹھا وہ ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔
(2) ٹڈیاں: پھر اللہ پاک نے
اپنے قہروعذاب کو ٹڈیوں کی شکل میں بھیجا کہ چاروں طرف سے ٹڈیوں کے جُھنڈ(گروہ) کے
جُھنڈ آئے جو ان کی کھیتوں اور باغوں یہاں تک کہ ان کے مکانوں کی لکڑیوں تک کو
کھا گئیں اور فرعونیوں کے گھروں میں ٹڈیاں بھر گئیں جس سے ان کا سانس لینا مشکل ہو
گیا۔
(3) گھن: ٹڈیوں کے بعد
قُمّل کا عذاب مسلّط کیا گیا یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو کھیتوں کی تیار فصلوں
کو چٹ کر گیا اور ان کے کپڑوں میں گھس کر ان کے چمڑوں کو کاٹ کاٹ کر انہیں تڑپانے
لگا، یہاں تک کہ ان کے سر کے بالوں، داڑھی، مونچھوں، بھنوؤں، پلکوں کو چاٹ چاٹ کر
اور چہروں کو کاٹ کاٹ کر انہیں چیچک کی طرح بنادیا۔
(4) مینڈک: اب مینڈکوں کی
باری آئی، فرعونیوں کی بستیوں اور گھروں میں اچانک بے شمار مینڈک پیدا ہو گئے ان
ظالموں کا حال یہ ہو گیا تھا کہ جو آدمی جہاں بھی بیٹھتا اس کی مجلس میں ہزاروں
مینڈک بھر جاتے، کوئی آدمی بات کرنے یا کھانے کے لئے منہ
کھولتا تو اس کے منہ میں مینڈک کود کر گھس جاتے، ہانڈیوں میں مینڈک، ان کے جسموں
پر سینکڑوں مینڈک سوار رہتے۔
(5) خون: اتنے سخت
عذابات کے باوجود بھی جب فرعون اور اس کی قوم نے توبہ نہ کی اور اسلام نہ لاۓ
اور کفر پر ڈٹے رہے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا سے ان لوگوں کے کے تمام
کنوؤں، نہروں کا پانی خون ہو گیا تو ان لوگوں نے فرعون سے فریاد کی، تو اس نے حکم
دیا کہ تم لوگ مومنین کے ساتھ ایک ہی برتن سے پانی نکالو! مگر خدا کی شان کہ
مومنین اسی برتن سے پانی نکالتے تو نہایت ہی صاف، شفاف اور شیریں پانی نکلتا اور
فرعونی جب اسی برتن سے پانی نکالتے تو تازہ خون نکلتا یہاں تک کہ اگر ایک ہی برتن
سے منہ لگا کر پانی پیا جاتا تو جو مومنین کے منہ میں جاتا وہ پانی ہوتا اور جو
فرعونیوں کے منہ میں جاتا وہ خون ہوتا اور اگر فرعونی درختوں کی جڑیں اور چھالیں
چبا چبا کر چوستے تو اس کی رطوبت بھی ان کے منہ میں جاکر خون ہو جاتی تھی۔
(عجائب القرآن مع غرائب القرآن، صفحہ
100-97،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)