اللہ
پاک نے قرآن پاک میں گزشتہ امتوں کی نافرمانیوں اور ان پر آنے والے عذابات کو بیان
فر مایا ہے تاکہ امت محمدی ان نافرمانیوں سے بچیں جنکی وجہ سے وہ قومیں ہلاک کردی
گئیں۔
انہیں
قوموں میں سے ایک فرعون اور اسکے متبعین بھی ہیں جنکی طرف حضرت موسیٰ علیہ السلام
وحدانیت باری تعالی کا پیغام لے کر تشریف لائے مگر وہ ایمان نہ لائے اور ظلم وستم
اور موسی علیہ السلام کو طرح طرح کی ایذا رسانی کرنے لگے جس سے تنگ دل ہو کر آپ نے
انکے حق میں بد دعا فرمائی جسکے سبب پانچ قسم کے عذابات سات سات دن کیلئے ان پر
مہینہ کے وقفہ سے آتے گئے۔
جسے
اللہ پاک نے قرآن پاک میں کچھ یوں بیان فرمایا:فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ
الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا
مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳)ترجمہ
کنزالایمان:تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اورٹِیڑی اور گھن اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی (پ 9،الاعراف:133)
1)طوفان:ان پر زور دار
بارش آئی جسکی وجہ سے سخت طوفان آیا اور انکے گھروں میں انکی گردنوں تک پانی کھڑا
رہا۔
2)ٹڈیاں:چاروں طرف سے
ٹڈیوں کے جھنڈ کے جھنڈ آئے جو انکے کھیتوں،باغوں اور گھروں کی لکڑیوں تک کو کھا
گئے۔
3)قُمَّلْ:یہ گُھن نامی
ایک کیڑا تھا جو انکے پھلوں اور میووں میں لگ کر انکے تمام غلوں تک کو چٹ کر گیا
اور انکے جسموں کو کاٹ کاٹ کر چیچک نما بنا دیا ۔
4)مینڈک:ان پر بے شمار
مینڈک مسلط کردیئے گئے جو انکی ہانڈیوں اور کھانے، پینے کے برتنوں میں گھس گئے اور
وہ بھوک پیاس سے دو چار ہوگئے۔
5)خون:انکے کنوئیں،
نہریں اور کھانے، پینے کے برتن خون سے بھر گئے اور کھانے پینے کے کچھ لائق نا
رہا۔(صراط الجنان، 3/414تا 415مفہوماً)
یہ
تمام عذابات فرعونیوں پر نازل ہوئے اور انکے ساتھ رہنے والے بنی اسرائیل کے مومنین
ان عذابات سے امن میں رہے مگر پھر بھی یہ دیکھ کر توبہ کرنے اور ایمان لانے کے
بجائے انکا کفر وشرک اور ظلم و ستم پہلے کی بنسبت اور بڑھ گیا اور اس قدر یہ سرکش
ہوگئے کہ معاذاللہ موسی علیہ السلام کے قتل درپے ہوگئے۔ پھر اللہ پاک نے انہیں
دریائے نیل میں ڈبو کر ہلاک کردیا۔ بالآخر
یہ قوم مسلسل اپنی نافرمانیوں کی وجہ سے اپنے انجام کو پہنچ کر رہتی دنیا تک کیلئے
عبرت کا مقام بن گئی۔
محترم
قارئین !دیکھا آپ نے کہ کیسے یہ قوم
اللہ پاک کی نافرمانیوں کی وجہ سے دنیاوی عذاب میں مبتلا ہو کر ہلاک کردی گئی۔مگر
افسوس ہم اللہ پاک کی نافرمانیاں کرتے وقت ذرا بھی نہیں کتراتے۔ خدارا خود کو عذاب
الہی سے ڈرائیں اور رب کے حضور توبہ کریں۔
کرلے توبہ رب
کی رحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ
سزا ہوگی کڑی