اللہ پاک نے فرمایا : ترجمہ کنزالایمان : تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور قمل اور مینڈک اور خون جداجدانشانیاں ۔(پ9، الاعراف : 133)

فرعونی جب اپنی سرکشی اور کفر پر ڈٹے رہے تواللہ پاک نے ان پر پانچ عذاب نازل کیے ۔ بنی اسرائیل کے گھر جو فرعونیوں کے گھروں سے ملے ہوۓ تھے ان پر ان عذابات کا اللہ پاک کے کرم سےکوئی اثر نا ہوا ۔ جب فرعونی ایک عذاب سے تنگ آجاتے تو حضرتِ موسٰی علیہ السلام سے درخواست کرتے تو آپ علیہ السلام کی دعا سے عذاب ٹل جاتا۔ ہر عذاب ساتویں دن ٹلتا اور دو عذابوں میں ایک ماہ کا فاصلہ ہوتا۔(تفسیرِصاوی،2/803،پ9،الاعراف:133)

1) طوفان : ایک ابر آیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا پھر زوردار بارش ہوئی اور طوفان آگیا۔فرعونی اس میں کھڑے رہے جو بیٹھتا ڈوب جاتا ۔ ان کے کھیت اور باغات ہلاک ہوگئے۔

2) ٹڈیاں: جب فرعونیوں کا کفروتکبر اور ظلم وستم بڑھنے لگا تو اللہ پاک کا قہر وغذب ٹڈیوں کی صورت میں نازل ہوا کہ ہر طرف ٹڈیوں کے جھنڈ جو انکے کھیتوں اور باغات یہاں تک کہ گھروں کی لکڑیاں تک کھا گئیں ۔انکے گھروں میں اس قدر ٹڈیاں بھر گئیں کہ ان کا سانس لینا مشکل ہوگیا ۔

3) قمل : قمل کے گھن،جوں یا ایک چھوٹا سا کیڑا ہونے میں اختلاف ہے ۔ یہ کیڑے فرعونیوں کی اناجوں پھلوں،میووں،تیارشدہ فصلوں کوچٹ کر گئے اور انکے بال،داڑھی، مونچھیں،بھنوؤں،پلکیں چاٹ کر اور چہرے کاٹ کر چیچک روبنادیا۔یہ کیڑے کھانے اور پانی میں گھس جاتے جس کی وجہ سے نہ کھا پی سکتے اور نہ ہی ٹھیک سے سو پاتے۔

4) مینڈک : اچانک بےشمار مینڈک پیدا ہوئے کہ جہاں بیٹھتے اس مجلس میں ہزاروں مینڈک جمع ہو جاتے ۔چلتے،پھرتے،اٹھتے،بیٹھتے سینکڑوں مینڈک ان پر سوار رہتے یہاں تک کہ بات کرنے کے لئے منہ کھولتے تو منہ میں مینڈک کودکرگھس جاتا۔

5) خون : اچانک تمام کنوؤں ،نہروں ،چشموں الغرض ہر پانی خون ہوگیا۔ مومنین پراسکا بالکل اثر نا ہوا ۔ فر مومنین اور فرعونی ایک ساتھ پانی نکالتے لیکن پھر بھی فرعونیوں کے برتن میں تازہ خون آتا۔یہانتک کہ ایک پیالے میں ایک ساتھ پیتے یا مومن اپنے منہ سے فرعونی کے منہ میں ڈالتا تو بھی فرعونیوں کی منہ میں جا کر خون بن جتا ۔ گھاس،درختوں کی جڑوں اور چھالیں بھی چوستے تو وہ رس بھی منہ میں پہنچ کر خون بن جاتا۔

(تفسیرِ الصاوی ،2/803،پ9،الاعراف:133)

اللہ پاک ہمیں اپنی اور اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین