اللہ پاک نے انسانوں کو پیدا کیا تو ان کی راہنمائی کے لئے اللہ پاک نے انبیاء و رسل کو بھیجا۔ رب کائنات نے انسان کے سامنےنیکی اور بدی کےدونوں راستے رکھ دیےاور اسے اختیار دے دیا کہ جسے چاہے اختیار کرے۔ شیطان روز ازل سے بنی آدم کا دشمن ہے وہ فرشتوں کا استاد تھا مگر غرور و تکبر کی وجہ سے ملعون قرار پایا اور یہی غرور تکبر فرعون میں بھی تھا فرعون بڑا سرکش تھا۔ باوجود ربوبیت کے دعویٰ کے بنی اسرائیل کے بچوں کو ذبح کرواتا تھا اور بنی اسرائیل پر حد سے زیادہ ظلم کرتا رہا تو اللہ پاک نے اُس کو سمجھانے کے لئے موسیٰ علیہ السلام کو نبی بنا کر بھیجا۔ لیکن اس نے ایمان لانے سے انکار کردیا اورحضرت موسی علیہ السلام سے باقاعدہ اُس نے مقابلہ کیا، مناظرہ کرایا۔

فرعون کے مظالم سے تنگ دل ہو کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ پاک سے دعا مانگی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی دعا کے بعد اللہ پاک نے فرعونیوں پر لگاتار پانچ عذابوں کو مسلط کیا۔وہ پانچوں عذاب یہ ہیں:۔

1)طوفان: بادل آیا ہر طرف اندھیرا چھا گیا پھر موسلادار بارش ہوئی۔ یہاں تک کہ طوفان آگیا اور فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا۔ جب فرعونیوں کو اس مصیبت کے برداشت کرنے کی طاقت نہ رہی اور وہ بالکل ہی عاجز ہو گئے

2)ٹڈیاں: اللہ پاک نے اپنے عذاب کو ٹڈیوں کی صورت میں بھیجا چاروں طرف سے ٹڈیوں کے جھنڈ آگئے جو ان کی کھیتیوں اور باغوں کو یہاں تک کہ ان کے مکانوں کی لکڑیاں کو کھا گئیں ۔

3)گھن:غرض ایک ماہ کے بعد پھر ان لوگوں پر ”قمل ” کا عذاب مسلط ہوگیا۔ بعض مفسرین کا بیان ہے کہ یہ گھن تھا جو ان فرعونیوں کے اناج میں لگ کر تمام اناج کو کھا گیا اور بعض مفسرین نے فرمایا کہ یہ ایک چھوٹا سا کیڑا تھا، جو کھیتوں کی تیار فصلوں کو چٹ کر گیا ۔

4)مینڈک:فرعونیوں کی بستیوں اور ان کے گھروں میں اچانک بے شمار مینڈک پیدا ہو ئے جو آدمی جہاں بھی بیٹھتا ادھر ہزاروں مینڈک بھر جاتے تھے۔ کوئی آدمی بات کرنے یا کھانے کے لئے منہ کھولتا تو اس کے منہ میں مینڈک کود کر گھس جاتے۔ ہانڈیوں میں مینڈک بلکہ اٹھتے، بیٹھتے، لیٹتے کسی حالت میں بھی مینڈکوں سے نجات نہ ملی۔

5)خون: ایک دم بالکل اچانک ان لوگوں کے تمام کنوؤں، نہروں کا پانی خون ہو گیا تو ان لوگوں نے فرعون سے فریاد کی، تو اس سرکش نے کہا کہ یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جادوگری اور نظربندی ہے۔ فرعونی جب برتن سے پانی نکالتے تو خون نکلتا۔

اسی طرح ان پر جوؤں اور قحط سالیوں کا بھی عذاب آیا۔فرعون اور قوم فرعون نے ہر مرتبہ اپنا عہد توڑا۔ یہاں تک کہ اللہ پاک کے غضب کا آخری عذاب آیاکہ سب دریائے نیل میں غرق ہو کر ہلاک ہو کر نشان عبرت بن گئے۔فرعون کی طرح قارون بھی خدائی عذاب میں گرفتار ہوا، اور اُسے زمین میں دھنسا دیا گیا۔ دنیا و آخرت دونوں تباہ ہوگئی۔