امام حسین رضی اللہُ عنہ کا تعارف :سلطانِ کربلا، سید الشہداء، امام عالی مقام ، امام عرش مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ کا مبارک نام حسین ہے آپ کی کنیت ابو عبد اللہ اور اور ا لقاب سِبطِ رسولُ اللہ اور ریحانۃ الرسول( یعنی رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پھول ) آپ کی ولاوت ہجرت کے چو تھے سال 5 شعبان المعظم کو مدینہ منورہ میں ہوئی۔ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کے سیدھے کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر پڑھی۔

ساتویں دن آ پ کا نام حسین اور شبیر رکھا اور ایک بکری سے عقیقہ کیا اور حضرت بی بی فاظمہ رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا حسن رضی اللہُ عنہ کی طرح ان کا سر منڈا کر با لوں کے برابر چاندی خیرات کرو نیز نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آپ کو اپنا بیٹا فرمایا ۔

( اسد الغابہ ، ج2 ، ص24 ،26، دار الکتب العلمیہ بیروت)

شہادت: سید الشہداء، امام عالی مقام امام عرش مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہکو کربلا میں شہید کیا گیا ،بوقتِ شہادت آپ کی عمر مبارک 56 سال پانچ ماہ پانچ دن تھی ۔

(سوانح کر بلا، ص 170)

احادیث ِ مبارکہ میں امام حسن و امام حسین رضی اللہُ عنہ کی خصوصیات و فضائل کا ذکر کثیر تعداد میں ہے ان میں سے چند کا ذکر یہاں کیا جاتا ہے۔

امام حسین رضی اللہُ عنہ کی خصوصیات و فضائل:

(1) امام حسین رضی اللہُ عنہ اَسباط میں سے ایک "سِبط "ہیں:

رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں اللہ پاک اس سے محبت فرماتا ہے، جو حسین سے محبت کرے حسین اَسباط میں سے ایک "سِبط "ہیں۔

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیث ِ پاک کے تحت فرماتے ہیں میں اور حسین گویا ایک ہی ہیں ہم دونوں سے محبت ہر مسلمان کو چاہیے، مجھ سے محبت ، حسین سے محبت ہے اور حسین سے محبت مجھ سے ہے ۔ "سِبط " اس درخت کو کہتے ہیں جس کی جڑ ایک ہو اور شاخیں بہت زیادہ ہوں ، ایسے ہی میرے حسین سے میری نسل چلے گی اور ان کی اولاد سے مشرق و مغرب بھر جائیں گی، دیکھ لو آج ساداتِ کرام مشرق و مغرب میں ہیں اور یہ بھی دیکھ لو کہ حسنی سیّد تھوڑے ہیں حسینی سیّد بہت زیادہ ہیں۔

(مراۃ المناجیح ، ج 8، ص480 بتغیرقلیل ، ضیاء القرآن پبلی کیشنر لاہور)

(2) محبوب ِ رسول:

نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اپنے دونوں پھولوں ( امام حسن اور امام حسین رضی اللہُ عنہما) کو سونگھتے تھے کیوں کہ پھولوں کو تو سونگھا ہی جاتا ہے، اُ نہیں اپنے کلیجے سے لگایا کرتے اور دونوں سے بہت زیادہ پیار و محبت فرمایا کرتے تھے چنانچہ حدیثِ مبارکہ میں ہے:

اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا کہ اہلِ بیت میں آپ کو زیادہ پیارا کون ہے؟ فرمایا حسن اور حسین رضی اللہُ عنہما ، نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہُ عنہا سے فرماتے تھے کہ میرے پاس میرے بچوں کو بلاؤ پھر انہیں سونگھتے تھے اور اپنے سے لپٹا تے تھے۔( تر مذی ج5 ص428 حدیث 379)

(3) ہم مشکلِ ِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی ﷫ فرماتے ہیں : حضرت فاطمہ زہرا ﷝ از سر تا قدم بالکل ہم شکلِ مصطفیٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تھیں اور آپ کے صاحبزادگان (امام حسن اور امام حسین رضی اللہُ عنہما ) میں یہ مشابہت تقسیم کر دی گئی تھی۔(مراۃ المناجیح ج 8 ص480) چنانچہ حضرت علی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: امام حسن رضی اللہُ عنہ کی شکل مبارک سر سے سینہ تک حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے مشابہ تھی اور امام حسین رضی اللہُ عنہ کی سینے سے پاؤں کے ناخن تک نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مشابہ تھی۔

امام احمد رضا خان فا ضل بریلوی لکھتے ہیں:

معدوم نہ تھا سایہ شاہِ ثقلین

اس نور کی جلوہ گَہ تھی ذاتِ حسنین

تمثیل نے اس سایہ کے دوحصّے کیے

آدھے سے حسن بنے ہیں اور آدھے سے حسین

( حدائقِ بخشش)

(4)جنّتی جوانوں کے سردار:

نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:"جسے یہ پسند ہو کہ کسی جنتی مَر د کو ددیکھے ( ایک روایت میں ہے ) جنّتی جوانوں کے سردار کو دیکھے وہ حسین بن علی کو دیکھے"۔ ( الشرف المؤبد لآ لِ محمد للنبھانی ، ص 29)

(5) امام حسین کی عبادات:

سید الشہداء، امام عالی مقام ، امام عرش مقام حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ بڑے عبادت گزار تھے آپ کثرت سے نماز پڑھتے ، اور تلاوتِ قرآن کرتے، روزے رکھا کرتے، حج کرتے ، صدقہ و خیرات کرتے اور تمام بھلائی کے کاموں کو کرتے تھے۔

٭چنانچہ آپ خود ارشاد فرماتے ہیں:"مجھے نماز، تلاوت قرآن اور کثرت سے دعا مانگنا، اور استغفار کرنا بہت پسند ہے"۔( الکامل فی التاریخ ، ج2 ، ص4،15 1دار الکتب العلمیہ بیروت)

٭حضرت امام زین العابدین رضی اللہُ عنہ نے فرمایا : میرے والد حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ دن اور رات میں ہزار(1000) رکعت نوافل ادا فرمایا کرتے تھے۔

( عقد الفرید، ج2 ، ص114 مختصراً ، دار الکتب العلمیہ بیروت)

٭تابعی بزرگ حضرت سیدنا امام شعبی فرماتے ہیں : میں نے دیکھا حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ رمضان المبارک میں مکمل قرآن کریم ختم فرمایا کرتے تھے۔( سیر اعلا م النبلاء ج2 ، ص410 دار الکتب الفکر بیروت)

٭ مروی ہے کہ آپ رضی اللہُ عنہ نے 25 حج پیدل کئے۔( ابن عساکر)

(6) امام حسین رضی اللہُ عنہ کا حضرت علی رضی اللہُ عنہ سے محبت کا انداز:

سید الشہداء، امام عالی مقام ، امام عرش مقام ،حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہُ عنہ اپنے والد حضرت علی سے اس قدر محبت فرمایا کرتے تھے کہ آپ اپنے تمام شہزادوں کے نام " علی" رکھتے تھے۔ بڑے شہزادے کام نام " علی اکبر رضی اللہُ عنہ" ہے ان سے چھوٹے جو کہ امام زین العابدین کے نام سے مشہور ہیں مگر ان کااصل نام "علی اوسط رضی اللہُ عنہ" ہے اور سب سے چھوٹے شہزادے کانام" علی اصغر رضی اللہُ عنہ " ہے۔ امام زین العابدین کے علاوہ دونوں شہزادے امام حسین کے ساتھ میدانِ کربلا میں شہید ہو گئے تھے۔

( فضائل امام حسین رضی اللہُ عنہ ، ص15 بتغیرقلیل)