رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا، تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے والد اور تمام لوگوں سے محبوب نہ ہوجاؤں۔

اس سے معلوم ہوا کہ ایک مومن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہ صر ف یہ کہ فرض ہے بلکہ سب قریبی رشتے دار وں میں سب سے قیمتی متاع پر مقدم ہے۔

محمد کی محبت دین حق کی شرط ِ اول ہے

اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

صحابہ کرام کی محبت کے کیا کہنے آئیں ان میں سے چند کا ذکر خیر کرتے ہیں۔

جنگ احد میں ایک صحابیہ کے باپ اور بھائی شوہر شہید ہوگئے انہوں نے جب معلوم ہوا تو کچھ غم نہ کیا، پس یہ پوچھا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ جب ان کو بتایا گیا کہ حضور بخیر سلامت ہیں تو بولی مجھے حضور اکرم کو دیکھا دو جب آپ کو دیکھا گیا تو بے تابانہ کہنے لگی، ” آپ کے ہوتے ہوئے ہر مصیبت ہیچ ہے۔(السیرة النبوہ ج ۳ ص ۸۶)

صحابہ کر ام ادب کے ساتھ حضور پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوتے کہ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ فرمات ے ہیں بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم یں اس حال میں حاضر ہو اکہ صحابہ کرام علیہ الرضوان آپ کے گرد اس طرح بیٹھے ہوئے تھے گویا ان کے سروں پرپرندے بیٹھے ہوئے ہوں،

(یعنی اپنے سر کو حرکت نہیں دے رہے ہوتے کیونکہ پرندہ اس جگہ بیٹھتا ہے جو ساکن ہوں۔

(الشفا الباب الثالث ج۳، ص 69 ، اگر اجلہ صحابہ کرام کی تعظیم اور اب کی روایات کا احاطہ کیا جائے تو کلام طویل ہوجائیں گا تم صحابہ کرام اس ذات کر یم کو بہترین القاب کمال تواضح مرتبہ مقام کی انتہائی رعایت سے خطاب کرتے تھے ابتدا اسلام میں صلوة کے بعد فدیتک یا ابی و امی ، میرے والدین بھی آپ پرفدا ہوں یا بنفسی یارسول اللہ ، میری جان آپ پر نثار ہے، جیسے کلمات استعمال کرتے ہیں،

امام مالک کے سامنے آپ علیہ السلام کا ذکر کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوجاتا ان کی سنیت جھلک جاتی ہے جب ان سے اس حالت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا میں نے قاریوں کے سردار محمد بن منکدر کو دیکھا جب میں نے جب بھی حدیث پوچھی وہ رو دیتے یہاں تک کہ مجھے ان کے حال پر رحم آنے لگتا۔(الشفا الباب الثالث ج ۲، ص ۸۳)

حضرت ابن عمر کا پاؤں مبارک سُن ہوگیا یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ آپ کے نزدیک جو سب سے زیادہ محبوب ہے اسے یاد کیجئے، یہ سن کر آپ نے کہا” یا محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اسی وقت آپ کا پاؤں اچھا ہوگیا۔

حضرت حسان کی محبت کا نرالہ انداز یہ تھا کہ اس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح میں شعر لکھتے کہ۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین نہ کبھی میری آنکھوں نے دیکھا نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین کسی ماں نے جنا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر عیب سے پاک پیدا کیے گئے ہیں گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تخلیق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کے مطابق کی گئی۔

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں