اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: وَ لَلْاٰخِرَةُ خَیْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىؕ(۴) تَرجَمۂ کنز الایمان:اور بے شک پچھلی تمہارے لیے پہلی سے بہتر ہے ۔(سورۃ الضُّحٰى،4 )

تفسیر مدارک اور تفسیر کبیر میں اس آیۃ کریمہ کے تحت بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے حبیب لبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم روز بروز آپ کے درجے بلند کیے جائیں گے، عزت پر عزت، منصب پر منصب زیادہ کیا جائے گا یعنی جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا آپ کا ذکر کرنے والوں کی تعداد بھی بڑھتی جائے گی چنانچہ صحابہ کرام و تابعین وغیرهم نے ذکر رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کرتے ہوے عشق مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں وہ گلشن مہکائے کہ آج تک ان کی خوشبو باقی ہے ۔

امیر المؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نظر جب حجر اسود پر پڑھی تو آپ نے فرمایا اے حجر اسود تو ایک ایسا پتھر ہے جو ذاتی طور پر نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ ضرر اگر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے تجھے بھوسہ نہ دیا ہوتا تو ہر گز میں تجھ کو بوسہ نہ دیتا اس کے بعد آپ نے اسے بوسہ دیا۔(صحیح البخاری کتاب الحج 3/ 167)

اللہ تعالی کے آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ رونق افروز ہوئے تو ایک دن پہلے لوگ یہ جملہ کہہ رہے تھے۔

غدا نلق الاحبۃ محمدا و صحبه ،ہم کل پیاروں سے ملیں گے یعنی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور آپ کے صحابہ سے۔(دلائل النبوہ للبیہقی 5/ 351)

بدکار رضا خوش ہو بد کام بھلے ہوں گے

وہ اچھے میاں پیارا اچھوں کا میاں آیا

حضرت سیدنا عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ تعالی عنہ ایک بار وضو کرتے ہوئے مسکرانے لگے لوگوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا میں نے ایک مرتبہ سرکار نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ پر وضو فرمانے کے بعد مسکراتے ہوئے دیکھا تھا۔(مسند احمد،ح415،ملخصا)

وضو کر کے خنداں ہوئے شاہ عثماں

کہا کیوں تبسم بلا کر رہا ہوں

جواب سوال مخاطب دیا پھر

کسی کی ادا کو ادا کر رہا ہوں

عظیم شاعر اسلام صحابی رسول حضرت سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

فانہ ابی ووالدتی وعرضی

لعرض محمد منکم وقاء

میرے ماں باپ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عزت آبرو بچانے کے لیے ڈھال ہیں ۔(تاریخ الادب عربی ، حسان بن ثابت)

کروڑوں حنفیوں کے پیشوا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے اشعار میں ذکر رسول کریم اس طرح کرتے ہیں:

یا سید السادات جئتک قاصدا

ارجو رضاک و احتمی بحماک

انت الذی لولاک ما خلق امرؤ

کلا ولا خلق الوری لولاک

اے سید السادات میں آپ کے پاس قصد کر کے آیا ہوں میں آپ کی خوشنودی کا امیدوار ہو اور آپ کی پناہ گاہ میں پناہ گزیں ہوں آپ کی وہ ذات ہے کہ اگر آپ نہ ہوتے تو کوئی آدمی پیدا نہ کیا جاتا اور نہ کوئی مخلوق عالم وجود میں آتی۔(قصیدۂ نعمانیہ)

عطائے اَرَب جلائے کَرب فُیوضِ عجب بغیر طلب

یہ رحمتِ ربّ ہے کس کے سبب بَربِّ جہاں تمہارے لئے

عالم مدینہ حضرت سیدنا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے جب احادیث مبارکہ سنانی ہوتی تو پہلے غسل کرتے عمدہ لباس پہنتے خوشبو لگاتے پھر انتہائی عاجزی کے ساتھ ایک مسند پر بیٹھ کر رسول اللہ کی احادیث بیان کرتے ۔(بستان المحدثین، ص 19)

اور حضرت سیدنا مصعب بن عبداللہ فرماتے ہیں: جب امام مالک کے سامنے نبی پاک علیہ السلام کا ذکر کیا جاتا تو آپ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو جاتا کمر جھک جاتی ایک دن لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا جو میں دیکھتا ہوں تم دیکھتے تو کبھی اعتراض نہ کرتے (الشفاء، الباب الثالث2/ 42 ملخصا)

تیرے عشق میں کاش روتا رہوں میں

رہے تیری الفت میں معمور سینہ

میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو دیکھا آپ نے کہ ہمارے اسلاف کیسے ذکر رسول کریم کرتے تھے اور کس طرح ان کا سینہ محبت مصطفی کی بدولت روشن تھا حقیقت میں روح ایمان محبت رسول اور اتباع رسول کا نام ہے فرمان باری تعالیٰ ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ ترجمہ : جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا۔(النساء، 80 )

محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے

اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نامکمل ہے

اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو عشق مصطفٰی کی لازوال دولت عطا فرمائے۔

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں