اس بات کو خوب یاد رکھیں کہ حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذِکْر کے وقت اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حدیث و سنّت و اِسمِ گرامی اور سیرتِ مبارَکہ کے سنتے وقت اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آل و اہلِ بیت اور صحابۂ کرام رِضوان اللہ علیہم کا ذِکْر سنتے وقت تعظیم و توقیر اور انتہائی ادب کو ملحوظ رکھنا چاہئےجیسا کہ ابو ابراہیم تجیبی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مسلمان پر واجب ہے کہ جب بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرے یا سنے تو خشوع و خضوع کے ساتھ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم و توقیر کرے۔

ہمارے سلف صالحین اور ائمہ متقدمین رحمہمُ اللہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکر کے وقت کیسا محبت و تعظیم بھرا انداز اختیار فرماتے تھے درج ذیل روایات میں ملاحظہ کیجئے:

حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ حدیث نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بغیر وضو کے نہ قرأت کرتے تھے اور نہ بیان کرتے تھے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے محمد بن منکدر رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا وہ قاریوں کے سردار تھے، جب کبھی ہم ان سے حدیث کے بارے میں سوال کرتے تو وہ اتنا روتے کہ ہمیں ان پر رحم آتا۔

عبدُالرّحمٰن بن قاسم رحمۃ اللہ علیہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کرتے تو ان کے چہرے کا رنگ دیکھا جاتا کہ وہ ایسا ہوگیا گویا کہ اس سے خون نچوڑ لیا گیا ہے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہیبت و جلال سے ان کا منہ اور زبان خشک ہوجاتی۔

حضرت عامر بن عبدُاللہ بن زبیر رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب بھی نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذِکْرِ جمیل کیا جاتا تو اتنا روتے کہ ان کی آنکھوں میں آنسو تک نہ رہتا۔

امام زُہری رحمۃ اللہ علیہ بڑے نرم دل اور ملنسار تھے لیکن جب بھی ان کے سامنے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر کیا جاتا تو ایسے ہو جاتے گویا کہ نہ ہم ان کو جانتے اور نہ وہ ہمیں جانتے ہیں۔(ماخوذ از الشفا،2/40تا46)

اللہ رحمٰن ہمیں بھی ان مقدس ہستیوں کے صدقے ذکرِ رسول کرتے وقت محبت و تعظیم بھرا انداز اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں