ایمان کے بعد تعظیم مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے مقدم ہے، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم یعنی اعتقاد جزو ایمان و رکن ایمان ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے اسلاف آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ذکر بڑے ادب و احترام کے ساتھ کیا کرتے کیونکہ جو جس سے محبت کرتا ہے وہ اس کا ذکر بھی کثرت سے کرتا ہے کچھ اسلاف کا ذکر رسول کے وقت انداز کو ملاحظہ کیجئے۔

انداز فاروق اعظم:

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے تو عشق رسول سے بے تاب ہو کر رونے لگتے اور فرماتے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو لوگوں میں سب سے زیادہ مکرم تھے، اولین و آخرین میں آپ کی مثل کوئی نہیں۔(جمع الجوامع ج ۱۰، ص ۱۶، حدیث ۳۳)

امام مالک کا انداز:

امام مالک رضی اللہ عنہ جب ذکر رسول علیہ السلام کرتے تو رنگت بدل جاتی اور فرطِ ادب سے کھڑ ے ہوجاتے۔(الشفابتعریف حقوق المصطفیٰ ، صفحہ 521)

امام جعفر صادق کا انداز :

امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ بہت ہنس مکھ اور خوش مزاج تھے، لیکن جب ان کی مجلس میں نبی علیہ السلام کا ذکر ہوتا تو آپ کی رنگت بدل جاتی ۔

اعلیٰ حضرت کی بارگاہ میں ایک مرتبہ منشی عبدالغفار نے عرض کی کہ میں نعت سنانا چاہتا ہوں اعلیٰ حضرت اس وقت چار پائی پر تشریف فرما تھے، آپ نے پاؤں سمیٹ لیے اور نعت سنانے کی اجازت عطا فرمائی اور نعت سنتے ہوئے آپ کی آنکھوں پر آنسو جاری ہوگئے۔( اکرام امام احمد رضا ،ص ۵۷۔۵۵)

نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں