والدین کو اللہ نے اپنی صفتِ ربوبیت کا مظہر بنایا ہے۔ دنیا جہاں کی عیش و عشرت، آرائش و زیبائش اور خزانے ایک طرف مگر ماں کی محبت اور باپ کی شفقت ایک طرف ہے۔ (گلشنِ خطیب، 2/31)

دینِ اسلام میں جہاں اولاد کے حقوق بیان ہوئے ہیں وہاں اللہ کریم نے والدین کی عظمت کو جس انداز میں بیان کیا وہ بے مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں اپنی عبادت کا ذکر کیا وہاں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کا بھی حکم دیا اور والدین کی خدمت اور عزت و تکریم کو عبادت قرار دیا۔ سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماں کے قدموں میں جنت کی بشارت سنائی اور باپ کو جنت کا درمیانی دروازہ قرار دیا۔ (گلشنِ خطیب، 2/33)

ان دونوں ہستیوں یعنی ماں و باپ کی اطاعت و خدمت کرنا باعثِ سعادت و ذریعۂ نجات ہے لیکن آج ہم ان میں سے ایک ہستی یعنی باپ کی فرمانبرداری احادیث طیبہ کی روشنی میں بیان کریں گے۔

رب کی رضاباپ کی رضا میں:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(صحیح ابن حبان، کتاب البر والاحسان، 1/328، حدیث: 430)

مذکورہ حدیث پاک میں اللہ کریم کو راضی کرنے کا طریقہ بتایا گیا ہے کہ جس نے اپنے والد کو راضی کر لیا اس نے اللہ کو راضی کر لیا جس طرح والد نے بچپن میں تمہاری پرورش کی اور اپنی جملہ توانائیاں تمہارے لیے صَرف کر دی تو جب والد بڑھاپے کو پہنچ جائے اور تمہاری طرف سے خدمت، صلۂ رحمی کا متمنی ہو تو اس کی خدمت کرو حسن سلوک سے پیش آؤ تو یقیناً تمہارا باپ تم سے خوش ہوگا اور جب باپ راضی اور خوش ہو گا تو تمہارا پروردگار بھی تم سے راضی ہو جائے گا۔(گلشن خطیب، 2/56)

باپ کے احسانات کا بدلہ دینا ممکن نہیں:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی بیٹا اپنے باپ کا حق نہیں ادا کر سکتا سوا اس صورت کے کہ باپ کو کسی کا غلام پائے پھر اسے خرید کر آزاد کر دے (الترغیب والترہیب، 2/242)

بابِ جنت کی حفاظت کیجئے:حدیث پاک میں ہے:والد جنت کے سب دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اب تو چاہے تو اس دروازے کو ہاتھ سے کھو دے خواہ نگاہ رکھ۔ (تفسیر در منثور اردو، 4/456)

باپ کی صحیح خدمت کرنے والا بیٹا جب باپ کی فرمانبرداری کو اپنا شعار بنا لیتا ہے تو گویا قیامت کے دن اسے جنت کے درمیانے دروازے سے گزرنے کی اجازت مل جائے گی، باپ کے فرمانبردار کو جنت کے مین دروازے سے گزارا جائے گا اور جس نے باپ کی نافرمانی کی ہوگی گویا اس نے اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے بند کر دیا اور جب درمیانہ دروازہ ہی نہ کھلے گا تو گویا وہ جنت میں بھی داخل نہیں ہو سکے گا۔(گلشنِ خطیب، 2/58)

اللہ ہمیں بھی ان فضائل کو مد نظر رکھتے ہوئے والد اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔