محترم قارئین! والد اپنی اولاد کی پرورش کے لئے بے انتہا تکالیف برداشت کرتا ہے، والد اولاد کا سہارا ہوتا ہے، والد کی شان و عظمت بہت بڑی ہے، ایک حدیث پاک میں ہے: اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے، جبکہ ایک حدیث مبارکہ میں والد کو جنت کا درمیانی دروازہ فرمایا گیا ہے۔ آئیے 5فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سےاس بارےمیں ہمیں کیا درس ملتا ہے

رب کریم کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے:اللہ کے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ کی اطاعت والد کی اطاعت میں ہے اور اللہ کی نافرمانی والد کی نافرمانی ہے۔(معجم اوسط، 1/241،حدیث: 6655)

باپ کا حق:مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کرسکتا مگر اس صورت میں کہ وہ اپنے باپ کو کسی کا غلام پائے تو اسے خریدکر آزاد کردے۔( فیضان ریاض الصالحین)

والدکی دعا:رسولﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین دعائیں بلا شبہ مقبول ہیں: باپ کی دعا، مسافر کی دعا اور مظلوم کی دعا ۔(ترمذی، ابوداؤد،ابن ماجہ)

والدکی طرف سے حج و عمرہ:ایک شخص نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میرے والد بہت بوڑھے ہیں جو نہ حج و عمرہ کی طاقت رکھتے ہیں نہ سوار ہونے کی۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اپنے باپ کی طرف سے حج و عمرہ کرو۔(ترمذی،ابو داؤد،نسائی)

رب کائنات کی خوشنودی:رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی والدکی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی ناخوشی باپ کی نا راضی میں ہے۔(ترمذی، 4 /360، حدیث: 1907)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔