ظہور احمد عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان مشتاق
شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
کائنات میں اللہ پاک نے انسان کو رشتوں سے جوڑ کر پیدا
فرمایا ہے، انہیں رشتوں میں سے ایک رشتہ والد محترم کا ہے، والد کے ہر اس حکم کو
ماننا ضروری ہے جو شریعت کے تابع ہو،والد کی نافرمانی دنیا میں بھی ذلیل و خوار
کرتی ہے اور آخرت میں بھی رُسوائی کا سبب بنتی ہے،باپ وہ ہستی ہے جس کے احسان
اولاد پر اس قدر ہیں کہ ایک زندگی کیا انسان اگر لاکھوں زندگیاں پا کر ان کے احسان
چکانا چاہے تو بھی ان کے احسانات کا بدلہ نہ چکا پائے گا۔آئیے! اللہ پاک کے آخری
نبی مکی مدنی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وہ عالیشان فرامین سنئے
جو والد محترم کی اطاعت و رضا حاصل کرنے کا جذبہ اور دلوں میں والدین کی عظمت و
محبت پیدا کرنے والے ہیں:
(1)رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: اللہ پاک اطاعت والد کی اطاعت کرنے میں ہے اور اللہ عزوجل کی نافرمانی
والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔(معجم اوسط، جلد1، صفحہ614، حدیث2255)
(2)اللہ عزوجل کی رضا والد کی رضا میں ہے اللہ پاک کی
ناراضی والد کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی شریف، جلد3، صفحہ360، حدیث: 1907)
(3)تاجدار انبیاء صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: والد جنت کے دروازوں میں سے درمیانی دروازہ ہے اب تو چاہے تو اس کو کھو دے
یا اس کی حفاظت کر۔(ترمذی شریف، جلد3، صفحہ 359، حدیث 1906)
(4)ہر ایک کو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنا چاہیے
اور ان کی اطاعت کرتے ہوئے ان کا سونپا ہوا ہر جائز کام فوراً بجا لانا چاہئے ہاں
اگر وہ شریعت کے خلاف کوئی حکم دیں تو اس میں ان کی اطاعت نہ کی جائے کہ حدیثِ
مبارکہ میں ہے: اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔(مسلم شریف، ص789، حدیث:
4765)
باپ ہی وہ ہستی ہے جو قدرت کا انمول تحفہ ہے، باپ خاندان
میں اولاد کی پہچان کا ذریعہ ہے، باپ کے حقوق سے آزادی ناممکن ہے، باپ اپنی اولاد
سے کبھی حسد نہیں کرتا، باپ اپنے احسانات کا کبھی بدلہ نہیں مانگتا، باپ اپنی
بیمار اولاد کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا، باپ بیمار اولاد کی خاطر سخت سردیوں میں
بھی ساری ساری رات جاگ کر گزارتا ہے، باپ اپنی اولاد کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے
اپنی تمام تر توانائیاں اولاد کے لیے وقف کر دیتا ہے، باپ اولاد کو کامیاب زندگی
گزارنے کے اصول سکھاتا ہے، باپ اولاد کو اپنے پرائے کا فرق بتاتا ہے، باپ وہ ہستی
ہے کہ نافرمان اولاد کے لیے بھی اپنی محبتوں کے دروازے کھلے رکھتا ہے، باپ نہ ہو
تو گھر ویران ہوتا ہے، اپنی عمر بھر کی خوشیوں اور خواہشات کو بچوں کی خوشیوں اور
خواہشات کی تکمیل کے لئے قربان کر کے جینے والا باپ جب بڑھاپے میں اپنے بچوں سے
شفقت اور حسن سلوک کا طلبگار ہوتا ہے لہٰذا جن کے والدین حیات ہیں ان سے یہ فریاد
ہے کہ وہ خوش دلی کے ساتھ اپنے والدین کی خدمت کریں اور ان کا ادب و احترام کر کے
جنت کے حق دار بنیں۔
اللہ کریم ہمیں اپنے والدین کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم